Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

پاکستان

پختونخوا میں سارے کام عمران خان نے کئے تو پنجاب اور کشمیر میں کیوں نہ کئے؟ پرویز خٹک

Published

on

پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹیرین نے پارٹی منشور پیش کر دیا ، چیئرمین پی ٹی آئی پی پرویزخٹک نے کہا ہے کہ یکساں نظام تعلیم سمیت تعلیمی اصلاحات، پولیس نظام میں بہتری، صحت کارڈ کی دوبارہ بحالی، امن و امان کی صورتحال میں بہتری، صنعتوں کی ترقی اور اداروں میں اصلاحات سمیت اہم امور پارٹی منشور کا حصہ ہونگے، خیبرپختونخوا میں شروع کیا گیا صحت کارڈ پروگرام عمران خان کا منصوبہ نہیں تھا۔

پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی پارلیمنٹیرینز کا منشور ہے کہ کوئی بچہ تعلیم سے محروم نہ ہو، یکساں نظام تعلیم لانے کے لئے اقدامات کریں گے، نصاب میں تبدیلی لاکر جدید بنائیں گے، تعلیمی بورڈز کو ایک ہی نظام کے تحت لائینگے، لڑکیوں کےلئے وظائف بڑھائیں گے، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت مزید سکولز بنائیں گے۔

سابق وزیر دفاع نے کہا کہ یونیورسٹی اور کالجز میں شفاف نظام لائیں گے تاکہ وائس چانسلرز کی تعیناتی میرٹ پر ہو، ٹیکنیکل تعلیم پر سب سے زیادہ توجہ دینگے، 28 ہزار سکولوں کو ماضی میں فرنیچر اور کھیلوں کا سامان مہیا کیا ، باقی کو اقتدار میں آنے کے بعد مہیا کرینگے، اساتذہ کو ٹریننگز دیں گے تاکہ ان کی اہلیت بڑھ جائے۔

قانون و انصاف کے بارے میں بات کرتے ہوئے پرویز خٹک نے کہا کہ پولیس نظام میں تبدیلی لائیں گے، ایف آئی آر درج کرنے اور دیگر مشکلات میں کمی لائینگے،ڈی آر سیز کو قانون کے دائرے میں لاکر تنازعات کے خاتمے میں اس کی اہمیت بڑھائیں گے۔

صحت پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صحت کارڈ کا نظام دوبارہ شروع کرکے اس میں مزید بیماریوں کا مفت علاج شامل کرینگے ، صحت کے شعبے میں بھی مزید اصلاحات لائینگے، ہسپتالوں میں ادویات کم قیمتوں میں کمی لانے کے لئے اقدامات کریں گے۔

زراعت کے حوالے سے پرویز خٹک نے کہا کہ  زرعی پیداوار بڑھانے کے لئے نہروں کا نظام بہتر کرینگے تاکہ فصلوں اور سبزیوں کی پیداوار زیادہ ہو سکے ، بنجر زمین کو آباد کرنے کے لئے کاشتکاروں کو سبسڈی پر جدید مشینری دینگے۔

پرویز خٹک نے کہا کہ ٹورازم کو بڑھائیں گے، ضم اضلاع کے ساتھ کئے گئے وعدے پورے کرینگے، اقلیتی، خصوصی افراد اور خواتین کو حقوق دینگے، کارخانوں کو فروغ دینگے ، صاف پانی دینگے ، بلدیاتی نظام فعال کرینگے، امن، ترقی اور خوشحالی دینا ہمارا حق ہے، امن کے بغیر ترقی اور خوشحالی نہیں آ سکتی ، ماضی میں میں نے اداروں کو ٹھیک اور ان سے سیاسی مداخلت ختم کرنے کی کوشش کی، ہر ادارہ خود کام کرے اور بیوروکریسی اپنی ذمہ داریاں پوری کرے تو ترقی آئے گی، سیاسی لوگوں کا کام اداروں کو بہتر پالیسی دینا ہوتا ہے، اداروں میں اصلاحات بہت لازمی ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں پر ماضی میں بہت توجہ دی، آئندہ بھی بہتر تعلیم دینگے ، اب بھی سرکاری، پرائیویٹ اور مدارس کا الگ الگ نظام چل رہا ہے، ماضی میں جو اصلاحات لائی گئیں اس کو بڑھائیں گے، ہیلتھ اور ایجوکیشن دینا حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہوتی ہے، صرف عمارتیں بنانا نہیں بلکہ عوام کو ان عمارتوں میں سہولیات دینی حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے، صحت کے شعبے میں اصلاحات لانے پر ووٹ ملا، اساتذہ کی حاضریاں یقینی بنائیں، عام آدمی کو سہولت کی کوشش کی، 18 لاکھ افراد کو میری حکومت میں صحت کارڈ دیاگیا، محمود خان نے پورے صوبے کے لئے علاج فری کروایا، صوبے میں ہم نے بہتر طرز حکمرانی کی، اداروں سے سیاسی مداخلت ختم کیا، پولیس میں اصلاحات لاکر تھانہ کلچر کا خاتمہ کر دیا، کوشش کریں گے کہ اقتدار میں آنے کے بعد صوبے کی آمدنی بڑھائیں، اپنی وزارت اعلیٰ میں میں نے اور محمود خان نے سینکڑوں کی تعداد میں سپورٹس گراؤنڈ بنائے، خواتین کو با اختیار بنانے کے لئے اقدامات کریں گے، خواتین میں بہت ٹیلینٹ ہے، ٹورازم کو فروغ دینگے، بہترین سائٹس خیبرپختونخوا میں موجود ہیں، صحت و تعلیم کے بعد ٹوورازم کو پہلی ترجیح میں رکھیں گے۔

روزگار کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس صوبے میں کارخانے نہیں لگ رہے، جو بدقسمتی ہے، ہم اپنے دور میں موجود کارخانوں میں بہتری لائے، بجلی کی پیداوار بڑھانے اور بلنگ کا نظام بہتر کرکے اس سے اپنے صوبے میں کارخانے لگائیں گے۔

سیاسی معمالات پر پرویز خٹک نے کہا کہ الیکشن وقت پرہونا چاہئے، اس وقت ہم انتخابی مہم پر نکل چکے ہیں، صوبے میں میں نے جوکام کیاہے، سب آپ کے سامنے ہے، اگر یہ کام عمران خان نے کیا ہے، تواس نے وفاق اورپنجاب میں کیوں نہیں کیا،صحت کارڈ کا منصوبہ عمران کا نہیں تھا، یہ تو جہانگیر نے کہا تھا، مولاناکا مجھے نہیں پتہ کہ وہ افغانستان کیوں گئے ہیں، عوام نے اس لئے ہمیں دوبارہ حکومت دی کیونکہ ہم ڈیلیور کیا، یہ اگرہم ڈیلیور نہ کرتے تو عمران خان دعوے کرتے، عمران خان نے پنجاب، آزاد کشمر اورگلگت کےلئے کیاکیا؟ اقتدار میں آنے کے بعد ٹینڈرز کا نظام بہتر کرینگے ، ماضی میں ٹینڈرز اور بلنگ کے نظام کو ای سسٹم پر لایا، حکومت میں آنے کے بعد طرز حکمرانی بہترکرنے سمیت ادارے کو سہولیات دینے کا پابند کرینگے، اداروں میں مداخلت ختم کرنے کے لئے اقدامات کریں گے، اپنے دور میں رائٹ ٹو انفارمیشن اور رائٹ ٹو سروسز ایکٹ سمیت دیگر سہولیات دیں۔

صوبے کے گیس بجلی بقایاجات پر پرویز خٹک نے کہا کہ گیس خیبر پختونخوا کا پیداواری صوبہ ہے، پٹرول اور بجلی بھی اس صوبے میں پیدا ہوتے ہیں، گیس، بجلی اور پٹرول کی قیمتیں وفاق سے وصول کرینگے، ضم اضلاع کے لئے سالانہ سو ارب روپے دینے کا اعلان ہوا تھا لیکن عمل نہیں ہوا، سابق حکومت میں محمود خان نے بطور وزیراعلیٰ ضم اضلاع میں بہت ترقیاتی کام کئے، مزید کام بھی ان اضلاع میں کرکے قبائل عوام کو حقوق دینگے، سمال ہائیڈل پراجیکٹس بھی ہم نے ماضی میں بنائے ، مزید بھی بنائیں گے ، اقتدار میں آنے کے بعد بلدیاتی نظام کو مضبوط کرینگے، نمائندوں کو فنڈز اور اختیارات دینگے، ٹیکنیکل ٹریننگز دینگے، ماضی میں بھی ٹیکنیکل ٹریننگز سنٹرز کو فعال کیا حکومت ملی تو انہیں پھر سے فعال کیا جائے گا۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین