Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

فوجداری کیس میں سیاست شامل ہو اور انصاف نہ ہو تو عدالت کو دوبارہ سننا چاہئے، چیف جسٹس

Published

on

سپریم کورٹ نے ذوالفقارعلی بھٹو ریفرنس کی سماعت فروری کے تیسرے ہفتے تک ملتوی کردی ۔ عدالتی معاون کو تحریری معروضات جمع کرانے کی ہدایت کی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہر فوجداری کیس میں جہاں سیاست شامل ہو اور انصاف نہ ہو تو عدالت کو دوبارہ سننا چاہیے۔

جسٹس نسیم حسن شاہ کا ٹی وی چینل کو دیا گیا انٹرویو کمرہ عدالت میں چلایا گیا۔

دوران سماعت عدالتی معاون مخدوم علی خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اس کیس میں ایک جج کا انٹرویو ہے،باقی کیسز میں کچھ اور موجود ہوگا،عدالت اس وقت ایک شخص کی عزت اورتاریخ کی درستگی دیکھ رہی ہے۔ آئینی طور پر تو اس عدالت کے پاس اس ریفرنس پر رائے دینے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں،

چیف جسٹس نے کہا کہ اس کیس میں ایک جج کی رائے کو نظرانداز نہیں کرسکتے،بھٹوکیس میں بینچ کا تناسب ایسا تھا کہ ایک جج کی رائے بھی اہم ہے،ایک جج کے اکثریتی ووٹ کے تناسب سے ایک شخص کوپھانسی دی گئی۔

 جسٹس منصورعلی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ کیا ہم ایک انٹرویو کی بنیاد پر سپریم کورٹ کے فیصلے کا دوبارہ جائزہ لے کر رائے دے دیں؟

 جسٹس یحیٰی آفریدی نے کہا کہ ایک جج کے انٹرویو سے پوری عدالت کے بارے میں  یہ تاثرنہیں دیا جاسکتا کہ   عدلیہ آزاد نہیں تھی۔۔

عدالتی معاون  مخدوم علی خان نے  کہا  کہ ذوالفقارعلی بھٹو کو چارتین کے تناسب سے پھانسی کی سزادی گئی۔۔

بعد میں ایک جج نے انٹرویو میں کہا کہ میں نے دباؤ میں فیصلہ دیا۔۔

 جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اگر اس کیس میں عدالت نے کوئی فیصلہ کیا تو کیا اپنے ہر فیصلے کےخلاف یہی کرنا ہوگا؟

 چیف جسٹس نے  ریمارکس دیئے کہ  ہر فوجداری کیس میں جہاں سیاست شامل ہو اور انصاف نہ ہو تو عدالت کو دوبارہ سننا چاہیے۔

احمد رضا قصوری نے موقف اپنایا کہ جسٹس نسیم حسن شاہ نے اپنی کتاب میں سارا واقعہ لکھا ہے، اگر ان پر دباؤ تھا تو استعفی دے دیتے۔

چیف جسٹس نے  ریمارکس دیئے  کہ کیا اس میں سپریم کورٹ قصوروار ہے؟یا پھرپراسیکیوشن اور اُس وقت کا مارشل لاء ایڈمسٹریٹر قصوروار ہے؟

جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ ہمیں تاریخ درست کرنے کی ضرورت ہے۔۔یہ سیاہ داغ صرف ایک خاندان پرنہیں کچھ اداروں پربھی ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ اگرآج صدراتی ریفرنس پرکیس کا ازسرنوجائزہ لیا توکل کوکوئی صدرکسی بھی کیس پر ریفرنس بھیج دےگا۔۔یہ اصول طے ہوگیا تو فیصلوں کی آئینی حیثیت کیا رہے گی؟

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین