Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

سائفر کیس میں ان کیمرا ٹرائل کے خلاف حکم امتناع واپس، گواہوں کے بیانات دوبارہ ریکارڈ کرنے کا حکم

Published

on

اٹارنی جنرل کی جانب سے ان کیمرا کارروائی از سر نو کرنے کی یقین دہانی کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس میں ان کیمرا ٹرائل کے خلاف حکمِ امتناع واپس لیتے ہوئے گواہوں کے بیانات دوبارہ ریکارڈ کروانے کا حکم دیا ہے۔

بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی سائفر کیس کے اِن کیمرا ٹرائل کے خلاف اپیل پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کی، جہاں اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے عدالت کو سائفر کیس کی ان کیمرا کارروائی کو از سر نو دہرانے کی یقین دہانی کرائی۔

سماعت شروع ہوئی تو اٹارنی جنرل منصور اعوان اور عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

وکیل سلمان اکرم راجہ نے استدعا کی کہ 14 دسمبر کے آرڈر کے بعد کی کارروائی کالعدم قرار دی جائے، انہوں نے تسلیم کر لیا کہ 14 دسمبر کا آرڈر درست نہیں تھا۔

اس دوران عدالت کو بتایا گیا کہ سائفر کیس میں ایف آئی اے نے جسٹس ریٹائرڈ حامد علی شاہ کی خدمات حاصل کرلی ہیں۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہم کیس سے متعلق تمام آفیشل دستاویزات عدالت کو جمع کریں گے، ٹرائل کورٹ نے کچھ گواہوں کے لیے سماعت ان کیمرہ کرائی تھی، گواہوں کے بیانات کی سرٹیفائیڈ کاپیاں درخواست گزار وکلاء کے پاس موجود ہیں۔

اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اس عدالت کے ڈویژن بینچ کے فیصلے پر مکمل عمل درآمد کرایا گیا تھا، 14 دسمبر کا ٹرائل کا فیصلہ ٹھیک نہیں تھا تو دوبارہ گواہان کا بیان قلمبند کرتے ہیں، اگر اس معاملے پر میرے کولیگ سلمان اکرم راجہ متفق ہے تو درخواست کو نمٹا دیں۔

سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ٹرائل کورٹ کے جج نے دو دفعہ غلط فیصلہ کیا۔ جس پر عدالت نے کہا کہ ہم سب سے غلطیاں ہوتی رہتی ہیں، چلیں نئے سرے سے اس کیس کو شروع کریں

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے اسفندیار ولی کیس کا حوالہ دیا۔

وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ٹرائل دوبارہ وہاں جانا چاہیے جہاں سے غیر قانونی فیصلہ کیا گیا تھا۔

عدالت نے کہا کہ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا تھا کہ چار گواہوں کے بیانات ان کیمرہ قلمبند کرائے گئے تھے۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ سول لاء کریمنل لاء سے بہت مختلف ہیں۔

عدالت نے سلمان اکرم راجہ کو کہا کہ دوسرے سائڈ کی ترجیحات یا مجبوریاں بھی دیکھ لیں۔

ایف آئی اے پراسیکوشن نے عدالت کو بتایا کہ اس کیس میں 25 گواہان ہیں جن میں 12 کے بیانات ابھی رہتے ہیں۔

ٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ استغاثہ 13 گواہوں کے بیانات دوبارہ ریکارڈ کروانے کے لیے تیار ہے۔

اس اہم پیش رفت کے بعد عدالت نے سائفر کیس میں ٹرائل روکنے کا حکم واپس لیتے ہوئے گواہوں کے بیانات دوبارہ ریکارڈ کروانے کا حکم دیا ہے۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین