Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

غیرقانونی یورپ جانے کی کوشش کرنے والے پاکستانیوں کی تعداد میں اضافہ،اس سال 4971 پاکستانی پکڑے گئے، یورپی یونین

Published

on

پاکستان میں بڑھتے ہوئے معاشی مسائل، مہنگائی اور بیروزگاری کی وجہ سے غیرقانونی طور پر یورپ جانے کی کوشش کرنے والوں کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے، یونان میں ہونے والے کشتی حادثے میں 209 پاکستانیوں کی موت سے غیرقانونی رستوں سے یورپ جانے کا مسئلہ مزید ابھر کر سامنے آیا ہے۔

پاکستان میں ہر سال 20 لاکھ نوجوان لیبر مارکیٹ کا حصہ بنتے ہیں لیکن انڈسٹریل سیکٹر سکڑ رہا ہے اور موجودہ مالی سال میں سنعتی شعبہ مزید 3 فیصد سکڑ چکا ہے،سرکاری طور پر بیروزگاروں کے اعداد و شمار دو سال سے جاری ہی نہیں کئے گئے لیکن پاکستان کی لیبر فورس پر تحقیق کے حوالے معروف ماہر معیشت حفیظ پاشا کا کہنا ہے کہ محتاط اندازے کے مطابق ملک میں بیروزگاری کی شرح 11 سے 12 فیصد ہے۔

یورپی یونین کے بارڈر اینڈ کوسٹ گارڈز ایجنسی فرنٹیکس کا کہنا ہے کہ 102000 غیر قانونی تارکین وطن نے جنوری سے مئی کے دوران یورپ میں داخل ہونے کی کوشش کی، یہ تعداد پچھلے سال کی نسبت 12 فیصد زیادہ ہے اور 2016 کے بعد ریکارڈ نمبر ہے۔

غیرقانونی تارکین وطن وسطی بحیرہ روم کو لیبیا سے عبعر کرتے ہوئے اٹلی اور یونان داخلے کی کوشش کرتے ہیں، فرنٹیکس کے مطابق اس راستے سے یورپ داخل ہونے والوں کی تعداد دوگنا ہو چکی ہے اور یورپ میں غیرقانونی طور پر اس راستے سے داخل ہونے والوں میں پاکستانی تیسرے نمبر پر ہیں، پہلے نمبر پر مصری اور دوسرے نمبر پر بنگلہ دیشی ہیں۔

فرنٹیکس کے مطابق اس سال  لیبیا سے سمندر پار کر کے یورپ داخل ہونے کی کوشش کر نے والے جو افراد پکڑے گئے ان میں 4971 پاکستانی تھے۔

یونان میں حالیہ کشتی حادثے سے پہلے بھی پاکستانیوں کی بڑی تعداد بحیرہ روم میں ڈوب چکی ہے، گجرات کا رہائشی محمد ندیم بھی فروری میں کشتی حادثے میں ڈوب کر ہلاک ہوا تھا، اس حادثے میں 70 افراد مارے گئے تھے۔

ندیم گجرات میں ایک فرنیچر سٹور پر سیلز مین تھا لیکن تنخواہ کم تھی، اس کی والدہ کلثوم بی بی بتاتی ہیں کہ ندیم بمشکل گھر کا خرچ چلاتا تھا، اس نے کچھ رقم کا بندوبست کر کے کسی ایجنٹ کو دی اور مجھے کہا کہ ماں! ہمارے حالات اچھے ہو جائیں گے، آپ کو حج پر بھیجوں گا  اور بہن کی شادی کراؤں گا۔

غیر قانونی طریقے سے یورپ جانے کی کوشش کرنے والوں میں اکثریت غیرہنرمند اور کم تعلیم یافتہ افراد کی ہے جنہیں ویزے ملنا مشکل ہوتے ہیں،یورپ جا کر مشکل حالات میں گزارا کرتے ہیں اور رقم بچاکر گھر بھجواتے ہیں، 18 ماہ میں پاکتانی روپے کی قدر 35 فیصد کم ہو چکی ہے اور یورو کے بدلے ملنے والے روپے ان گھروں کے لیے بہت پرکشش ہیں۔

ندیم کے کزن زبیر نے بتایا کہ ندیم جب اپنے آس پاس کے لوگوں کو دیکھتا تھا جن کے افراد یورپ سے رقم بھجواتے تھے اور وہ خوشحال تھے تو وہ سوچتا تھا وہ بھی یورپ جا کر کامیاب ہو جائے گا۔

ندیم کے گھر سے کچھ فاصلے پر محمد ناظم کئی منزلہ گھر بنا رہا تھا، 54 سالہ ناظم نے بتایا کہ وہ اٹلی میں کنسٹرکشن کے کام سے وابستہ ہے اور چھٹی پر گجرات آیا ہوا ہے، سال دو سال بعد بچوں کے ساتھ گجرات آتے ہیں اور یہاں آرام کرتے ہیں۔ گجرات میں تقریبا ہر گھر کا کوئی نہ کوئی فرد یورپ یا عرب ملک میں کام کرتا ہے۔

محمد ناظم 1990 میں ترکی کے راستے غیر قانونی طور پر اٹلی پہنچا تھا اور پھر اسے وہاں قانونی سٹیٹس مل گیا،ناظم کہتا ہے کہ مجھے پتہ ہے لوگ پاکستان کیوں چھوڑنا چاہتے ہیں؟ غریب آدمی کیا کر سکتا ہے۔

گجرات کا ایک اور رہائشی 70 سالہ حاجی الیاس شاندار گھر میں رہتا ہے اور اس کے تین بیٹے غیرقانونی طور پر یورپ گئے تھے، ان میں سے دو سپین میں ہیں، حاجی الیاس کے پاس چار گاڑیاں ہیں جن میں ایک ایس یو وی بھی ہے، حاجی الیاس نے حقے کا کش لگاتے ہوئے بتایا کہ جنہیں سمندر پار سے رقم آتی ہے وہی سکھی ہیں۔

ایف آئی اے نے ملک کی بارڈرز پر سختی کر رکھی ہے لیکن یورپ جانے کے خواہشمند ترکی یا لیبیا کے قانونی ویزا لے کر جاتے ہیں۔ 2023 کے پہلے چار ماہ میں پاکستان کے بارڈرز سے غیرقانونی طور پر باہر جانے کی کوشش کرنے والے 401 شہری پکڑے گئے،اسی عرصہ میں 15 ہزار 371 شہریوں کو ترکی اور یونان نے ڈی پورٹ کر کے پاکستان بھجوایا۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین