Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

تازہ ترین

بتایا جائے فیصلے عوام نے کرنے ہیں یا سٹیبلشمنٹ نے؟ مولانا فضل الرحمان

Published

on

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کا کہنا ہے کہ آئین ملی میثاق کی اہمیت رکھتا ہے، یہ ملک سیکولر اسٹیٹ نہیں مذہبی اسٹیٹ ہے، یہاں آمریت اور مارشل لا کی کوئی گنجائش نہیں، ذوالفقار علی بھٹو اسی سپریم کورٹ نے پھانسی دی آج عدالت عظمی کہہ رہی ہے کہ انکا ٹرائل ٹھیک نہیں، پاکستان کی عدلیہ کا کوئی فیصلہ دنیا کے لیے نظیر نہیں، ہمیں عدلیہ کو جھنجھوڑنا ہوگا، ہمارے ہاں سیاست دان پر مقدمہ اس وقت ہوتا ہے جب وہ اسٹیبلشمنٹ کے خلاف ہوتا ہے، میں اس مینڈیٹ کو تسلیم نہیں کرتا اور تنہا اس پر لڑ رہا ہوں۔

لاہور میں وکلا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اس ملک میں آئین نے سب کو متحد کر رکھا ہے، اگر آئین نہیں تو کوئی صوبہ پابند نہیں، بدقسمتی سے ملک میں آئین بھی محفوظ نہیں، دھاندلی کے خلاف آواز اٹھانا میری گھٹی میں ہے، مجھے بتایا جائے کہ اس وقت جمہوریت طاقتور ہے یا آمریت؟ مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی بتائے کہ 2018 کا الیکشن اگر غلط تھا تو 2024 کا کیسے ٹھیک تھا؟ اور پی ٹی آئی بتائے کہ اگر 2018 کا الیکشن ٹھیک تھا تو حالیہ الیکشن کیسے غلط ہوا؟

مولا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ مجھے بتایا جائے کہ فیصلے عوام نے کرنے ہیں یا اسٹیبلشمنٹ نے؟ ہمیں بیرونی دنیا کے اثرو رسوخ سے نکلنا ہو گا، پاکستان کی عدلیہ کا کوئی فیصلہ ایسا نہیں جو دنیا کو نظیر کے طور پر پیش کیا جا سکے، ہمیں اپنی عدلیہ کو بھی جھنجھوڑنا ہو گا، ہمارے ملک میں سیاست دان پر مقدمہ اس وقت ہوتا ہے جب وہ اسٹیبلشمنٹ کے خلاف ہوتا ہے، مجھے فوج سے محبت ہے، میں اس مینڈیٹ کو تسلیم نہیں کر رہا اورابھی تنہا دھاندلی کے خلاف لڑ رہا ہوں۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ فلسطین میں کربلا برپا ہے، مجھے مسلم ممالک پر افسوس ہے، یوں لگتا ہے جیسے ایمان کا رشتہ ختم ہو چکا ہے،امت مسلمہ فلسطین کے مظلوم عوام کی مدد کےلیے پہنچے۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین