Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

تازہ ترین

جج اگر جان بوجھ کر غلط فیصلہ کرتا ہے تو اس پر اللہ کا قہر نازل ہوگا، جسٹس طارق محمود جہانگیری

Published

on

Social media campaign against Justice Tariq Mehmood Jahangiri, contempt of court case set for hearing

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا ہے کہ آج تک کسی عہدے کے لیے سفارش نہیں کرائی، اگر ہم اپنے حلف پر نہیں چل سکتے تو بہت بڑی بد دیانتی اور زیادتی ہوتی ہے، کوئی جج اگر جان بوجھ کر غلط فیصلہ کرتا ہے تو اس پر اللہ کا قہر نازل ہوگا، اگر ہم انصاف نہیں دیں گے تو اللہ کی عدالت موجود ہے، میں روز قرآن پڑھ کرعدالت میں بیٹھتا ہوں، کئی بار رات کو نیند نہیں آتی کہ غلط فیصلے نہ ہوں جائیں۔

اسلام آباد میں بار تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ 8 فروری 2021 کے واقعہ کے بعد بار اور بینچ میں خلیج پیدا ہوئی تھی، ہماری کوشش ہوتی ہے کہ بار کے مسائل پر بات ہو ان کے مسائل کا حل ہو، ہم بھی بار سے ہیں، کوشش ہے بار کے مسائل حل کریں، کیسز کو ہینڈل کرنے کے بہتر طریقے موجود ہیں۔

جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ ہم صبح سے رات تک کیسز میں ہی الجھے رہتے ہیں، بار ایسوی ایشن کا کوئی کام بار کا کام نہیں ہوتا بلکہ ہمارا کام ہوتا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ بار میں پورے ملک کی ترجمانی ہوتی ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج نے بتایا کہ جو چیزیں مجھے ناگوار گزرتی تھی ان سے بچنے کی کوشش ہوتی ہے، وکلاء اچھی معاونت کریں تو ججز کو بھی فیصلہ کرنے میں آسانی ہوتی ہے، جج بھی انسان ہے، وکیل اگر تیاری کے ساتھ پیش ہو تو خوشی ہوتی ہے، وکلاء کو اپنے کیسز کی پیروی کے لیے مکمل تیاری کے ساتھ آنا چاہیئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ججز کو نوجوان وکلاء کی اپنے بچوں کی طرح اصلاح کرنی چاہئیے، ایک نیا ٹرینڈ تھا کہ ملک بھر میں پرچے ہو جاتے تھے، میں نے فیصلہ دیا ایک وقوعہ پرمتعدد ایف آئی آرزدرج نہیں ہو سکتیں۔

جسٹس طارق جہانگیری نے کہا کہ ہماری کوشش ہوتی ہے کہ جو ریلیف کے لیے آئیں ان کو ریلیف دیں، ہم نے آئین اور قانون کی پاسداری کا حلف اٹھا رکھا ہے، اور ہم اس کے پاسدار ہیں، ہم نے یہ نہیں دیکھنا کہ ہمارے سامنے کون ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج کا کہنا تھا کہ پاکستان کے 80 فیصد غریب لوگ ہائیکورٹ آہی نہیں سکتے، اگر اتنے کم لوگوں کو بھی انصاف نہ دے سکیں تو یہ مناسب نہیں ہو گا، حلف اٹھایا ہے اور اس کی پاسداری کے پابند ہیں، جج سے بھی غلطی ہو سکتی ہے، جان بوجھ کر غلط فیصلہ دینے والےپر اللہ کا قہر نازل ہوتا ہے، اگر ہم اپنے حلف پر نہیں چل سکتے تو بہت بڑی بدیانتی ہوئی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ میں نے آج تک کسی عہدے کے لیے کبھی سفارش نہیں کی، کوئی شخص اس بات کا دعویٰ نہیں کرسکتا، جب نیت ٹھیک ہوتی ہے تو اللہ کا اصول ہے کہ وہ راستے خود کھولتے ہیں، میرا ایمان ہے کہ سب ججز کو حلف کے مطابق فیصلہ کرنا چاہیئے، اللہ کی عدالت میں انصاف ضرور ہوتا ہے، دعا ہے کہ اللہ ہمیں انصاف کے فیصلے کرنے کی توفیق عطا کرے۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین