Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

کراچی: بغیر پرمٹ پالا گیا شیر شاہراہ فیصل پر آنے سے خوف و ہراس، طویل تگ و دو کے بعد قابو کر لیا گیا

Published

on

جنگل کے بادشاہ کا کراچی کی مصروف شاہراہ پرآزادنہ مٹرگشت،شیرکودیکھ  شہریوں میں شدید خوف وہراس پھیل گیا،فٹ پاتھ ،پارکنگ ایریا اورکھلے مقامات پرجنگلی جانور کی آزادنہ چہل قدمی کافی دیرتک جاری رہی۔ قابوپانے کے دوران پولیس،ریسکیواداروں اورسندھ وائلڈ کے عملے کی مسلسل دوڑیں لگی رہیں۔

کراچی کی انتہائی مصروف سڑک شاہراہ فیصل پرعائشہ بھوانی کے بالمقابل شام کے وقت شیرکو کھلےعام فٹ پرٹہلتا دیکھ کرآس پاس سے گذرنے والےشہریوں کوتوابتدا میں براہ راست ٹہلتا دیکھ کریقین نہیں آیاکہ ایک لحیم شحیم شیرفٹ پاتھ پرکھلے عام چہل قدمی کررہاہے،تاہم یہ بات سچ ثابت ہونے پرلوگوں میں سخت خوف ہراس پایاگیا۔

شیرکافی دیرتک مالک سمیت موقع پرموجود ریسکیواداروں کے قابومیں نہیں آیا،تاہم اس دوران شیرپرقابوپانے کی کوششیں کی جاتی رہیں،ایک موقع پرشیرنے فٹ پاتھ سے بھاگ کرکاروں کے نیچے پناہ لی،اس دوران بھی شیرپرقابوپانے کے لیے دوڑیں لگیں۔

کارپارکنگ ایریا سے بھاگ شیراپارٹمنٹ میں پارک موٹرسائیکلوں کے قریب تھک ہارکر بیٹھ گیا،اس دوران شیرکا مالک مسلسل اس کے سرکوسہلاکراشتعال سے بچانے کی کوشش کرتارہا۔

طویل تگ ودو کے بعد شیر کے مالک نے جنگلی جانورکو قابو کیا،اس دوران محکمہ جنگلی حیات کی ٹیم بھی پہنچی،سندھ وائلڈ لائف کے عملے کےمطابق شورشرابے کی وجہ سے کئی مواقعوں پرشیر کے مشتعل ہوا،اسی بناپر آس پاس موجود لوگوں کو مسلسل اس بات کی تلقین کی گئی کہ لوگ خوفزدہ نہ ہو،آوازوں سےشیرخوفزدہ ہوکربگڑسکتا ہے،آس پاس کے رہائشیوں کو گھروں میں رہنے اورکھڑکیاں،دروازے بند رکھنے کی درخواستیں بھی کی جاتی رہیںْ

بعدازاں سندھ وائلڈلائف کے عملے نے شیرکو تحویل میں لیا، کنزرویٹرسندھ وائلڈلائف جاویدمہر کے مطابق رہائشی علاقوں میں جنگلی حیات قوانین کے مطابق شیررکھنے کی اجازت نہیں ہے،یہ شیرعموما بلیک مارکیٹ کے ذریعے پالتوجانور کے طورپرپالے جاتے ہیں۔

ان کا کہناہے کہ یہ جوواقعہ رونما ہوا،اس پربھاری جرمانہ عائد ہوگا،جاوید مہرکے مطابق شیرکے لیے باقاعدہ پرمٹ جاری ہوتا ہے،جس میں وفاقی حکومت کو درخواست دی جاتی ہے،جس کی توثیق سندھ وائلڈ لائف کرتا ہے،مگراس کے لازمی شرط یہ ہے کہ یہ پالتوجنگلی جانورآبادی سے دوررکھے جائیں،اس کے علاوہ ان جانوروں کو رکھنے والے پنجروں کی ساخت اوراس کے دیگرانتظامات کا بھی جائزہ لیا جاتا ہے،تاکہ یہ مکین کے علاوہ قرب وجوار میں کسی کے لیے بھی خطرے کا سبب نہ بن سکیں۔

سندھ وائلڈ لائف کی ریسکیوٹیم کے انچارج انسپکٹرنعیم خان کے مطابق ابتدائی معلومات سے یہ پتہ چلا ہےکہ شیر کے مالک کے پاس اس جانورکےحوالےسے کوئی پرمٹ موجود نہیں ہے،یقینی طورپریہ فارمی شیرہے،جو گھرمیں پالاگیا،اورعلاج معالجے کے لیے ڈرائیورکے ذریعے علاج معالجے کے لیے ڈیفنس کے کسی جانوروں کے اسپتال لے جایا جارہاتھا،اس دوران شیرگاڑی سے بھاگ نکلا۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین