Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

دنیا

نائیجر میں فوجی بغاوت، کیا امریکا کو اپنےفوجی اڈے خالی کرنا پڑیں گے؟

Published

on

نائیجر میں گزشتہ ماہ کی بغاوت نے یہ سوالات اٹھائے ہیں کہ آیا امریکہ ملک میں 1,100 فوجیوں کی تعیناتی برقرار رکھ سکتا ہے، امریکی فوجی ساحل کے خطے میں اسلام پسند عسکریت پسندوں کو لڑائی کے لیے تعینات ہیں۔

پچھلی دہائی کے دوران، امریکی فوجیوں نے نائیجیرین افواج کو انسداد دہشت گردی کے لیے تربیت دی اور امریکا نائیجر میں دو فوجی اڈے چلاتا ہے، جن میں سے ایک جو داعش اور خطے میں القاعدہ کے خلاف ڈرون مشن ۤپریٹ کرتا ہے۔

26 جولائی کو صدر محمد بازوم کو عہدے سے ہٹانے اور انہیں گھر میں نظر بند رکھنے کے بعد، فوجی حکومت نے فرانس کے ساتھ فوجی تعاون کے معاہدوں کو منسوخ کر دیا، نائیجر میں فرانس کے  1,000 سے 1,500 کے درمیان فوجی تعینات ہیں۔

دو امریکی عہدیداروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ابھی تک امریکہ کو  فوجی ہٹانے کی کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی ہے اور ایسا کوئی اشارہ بھی نہیں ملا کہ امریکا کو ایسا کرنے پر مجبور کیا جائے گا۔

لیکن مغربی افریقی علاقائی بلاک کی طرف سے فوجی مداخلت کی دھمکی اور روس کے ویگنر گروپ کی جانب سے فوجی حکمرانوں کو مدد کی پیشکش امریکی فوجی اہلکاروں کے لیے خطرات کا باعث بن سکتی ہے- امریکی منصوبہ ساز مستقبل کے خطرات کے متعلق سوچنے پر مجبور ہیں۔ افریقہ کو شورشوں کا سامنا ہے اور امریکہ اس خطے میں اثر و رسوخ کے لیے روس اور چین کے ساتھ مقابلے کی کیفیئت میں ہے۔

ایک امریکی اہلکار نے کہا کہ “نائیجر میں ہمارا ڈرون اڈہ خطے میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں انتہائی اہم ہے۔” “اگر یہ بند ہو گیا تو یہ ایک بہت بڑا دھچکا ہو گا۔”

غیر ملکی امداد

بائیڈن انتظامیہ نے باضابطہ طور پر نائجر میں فوجی قبضے کو بغاوت کا نام نہیں دیا ،ایسا کرنے سے واشنگٹن کی نائیجر کو سیکیورٹی امداد محدود ہو سکتی ہے۔ پھر بھی، امریکہ نے گزشتہ ہفتے نائجر کے لیے بعض امدادی پروگراموں کو روک دیا تھا اور منگل کو کہا تھا کہ ان پروگراموں میں بین الاقوامی فوجی تعلیم اور تربیت اور پروگراموں کے لیے فنڈنگ شامل ہے جو نائجر کی انسداد دہشت گردی کی صلاحیتوں کو سپورٹ کرتے ہیں۔ فوجی تربیت بھی روک دی گئی ہے۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے منگل کو بی بی سی کے ایک انٹرویو میں امریکی فوجیوں کی مستقبل میں نائیجر موجودگی پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا، امریکی فوجی صدر بازوم کی معزول حکومت کی منظوری سے نائجر میں موجود ہیں۔

خطے میں مغربی سیکورٹی پارٹنرز کی کمی کی وجہ سے امریکی ڈرون اڈے کی اہمیت میں اضافہ ہوا ہے۔ حالیہ برسوں میں نائیجر کے دونوں پڑوسی ملک مالی اور برکینا فاسو میں حکمران  فوجی بغاوتوں کے ذریعے اقتدار میں آئے ہیں۔ پچھلے سال 2,000 سے زیادہ فرانسیسی فوجیوں نے مالی چھوڑ دیا تھا اور 13,000 پر مشتمل اقوام متحدہ کی امن فوج اس سال کے آخر تک بند ہونے والی ہے جب انہیں اچانک وہاں سے جانے کے لیے کہا گیا تھا۔

ڈرون اڈہ، جسے ایئر بیس 201 کہا جاتا ہے، وسطی نائجر میں اگادیز کے قریب $100 ملین سے زیادہ کی لاگت سے بنایا گیا تھا۔ 2018 سے، اسے سہیل میں اسلامک اسٹیٹ اور القاعدہ سے منسلک جماعت نصرت الاسلام والمسلمین (JNIM) کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

امریکی حکام کے مطابق، بغاوت کے بعد سے، امریکی فوجی اپنے اڈوں تک محدود ہیں اور امریکی فوجی پروازوں بشمول ڈرونز کی انفرادی طور پر منظوری دی جا رہی ہے۔

کیمرون ہڈسن، ایک سابق امریکی اہلکار جو اب سینٹر فار سٹریٹیجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز (CSIS) میں ہیں، نے کہا کہ ان کے خیال میں یہ امکان ہے کہ واشنگٹن ڈرون اڈے کا استعمال جاری رکھنے کی کوشش کرے گا، اس سے قطع نظر کہ نائجر کا حکمران کون ہے۔

ٹیرنس میک کلی، جو پہلے مالی، نائیجیریا اور آئیوری کوسٹ میں امریکی سفیر رہ چکے ہیں اور اب یونائیٹڈ اسٹیٹس انسٹی ٹیوٹ آف پیس میں ہیں، نے کہا کہ اگر تنازعہ شروع ہوا تو امریکی فوج “فورس پروٹیکشن کا فیصلہ” کرے گی، ایسی مداخلت اس وقت نظریاتی ہے اور اسے توقع نہیں تھی کہ افریقی بلاک اس طرح کا آپریشن تیزی سے کرے گا۔

ویگنر کی پیچیدگی

ایک اور پیچیدہ عنصر نائیجر کے فوجی حکمرانوں کی طرف سے ویگنر گروپ سے مدد لینے کا کوئی بھی فیصلہ ہو سکتا ہے، جسے امریکہ نے ایک بین الاقوامی مجرمانہ تنظیم قرار دیا ہے۔ ویگنر کے سربراہ یوگینی پریگوزین نے نائجر میں بغاوت کا خیر مقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ ان کی افواج امن بحال کرنے کے لیے دستیاب ہیں۔

ویگنر کے کرائے کے فوجیوں نے 2021 میں مالی کے جنتا کے ساتھ مل کر کام کیا اور ملک میں تقریباً 1,000 جنگجو ہیں، جہاں جہادی صحرا کے شمال اور مرکز کے بڑے حصے پر قابض ہیں۔

ایک امریکی عہدیدار نے کہا کہ اگر ویگنر کے جنگجو نائجر میں آتے ہیں تو اس کا خود بخود یہ مطلب نہیں ہوگا کہ امریکی افواج کو وہاں سے جانا پڑے گا۔ یہ ایک ایسا منظرنامہ ہے جہاں ویگنر کی چند درجن افواج نائیجر کے دارالحکومت نیامی میں موجود ہیں، اس سے امریکہ کی فوجی موجودگی کو متاثر ہونے کا امکان نہیں ہے۔ لیکن اگر واگنر کے ہزاروں جنگجو پورے ملک میں پھیل گئے، بشمول اگادیز کے قریب، تو امریکی اہلکاروں کے لیے حفاظتی خدشات کی وجہ سے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین