Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

تازہ ترین

مبارک احمد کیس: عدالت سے فیصلے میں غلطی ہوئی تو اصلاح کریں گے، چیف جسٹس، علماء سے تحریری رائے طلب

Published

on

Chief Justice Qazi Faiz Isa convened a meeting of the Judicial Commission on September 13 for the appointment of judges in the High Courts.

سپریم کورٹ نے مبارک احمد کی ضمانت کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواستوں کی سماعت کے دوران تمام درخواست گزار علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب کر لی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ اگر عدالت سے فیصلے میں غلطی ہوئی ہے تو اصلاح کریں گے، ڈنڈے اٹھا کر فساد پھیلانے سے بہتر ہے مناسب طریقہ اختیار کیا جائے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے مبارک احمد کی ضمانت سے متعلق فیصلے پر نظرثانی کی درخواستوں کی سماعت کی۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ فریق بنائے بغیر بھی تمام علماء کی رائے کو سنا جائے گا، اگر عدالت سے فیصلے میں غلطی ہوئی ہے تو اصلاح کریں گے۔

عدالت نے تمام درخواست گزار علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب کرتے ہوئے واضح کیا کہ علماء اپنی رائے عدالتی فیصلے میں اٹھائے گئے نکات تک محدود رکھیں، مقررہ وقت کے بعد آنے والی آراء پر غور نہیں کیا جائے گا۔

سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کا کہنا تھا کہ سول مقدمات میں متعلقہ افراد کو فریق بنایا جا سکتا ہے، فوجداری مقدمات میں فریق صرف مدعی، ملزم اور حکومت کو بنا سکتے ہیں، فریق بنائے بغیر بھی تمام علماء کی رائے کو سنا جائے گا، اگر عدالت سے فیصلے میں غلطی ہوئی ہے تو اصلاح کریں گے، ڈنڈے اٹھا کر فساد کرنے سے بہتر ہے مناسب طریقہ اختیار کیا جائے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا مزید کہنا تھا کہ شرعی معاملہ ہے غور و فکر کیساتھ چلنا چاہتے ہیں، علماء سے قانونی رائے نہیں لیں گے کیونکہ قانون ہم زیادہ جانتے ہیں، شریعت میں علماء کا علم ہم سے زیادہ ہے اس پر رہنمائی لیں گے، انہوں نے اس ضمن میں مسلمان کی تعریف دریافت کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی فیصلے میں صورت الاحزاب کی آیت 40 کا حوالہ دیا گیا ہے۔

رکن اسلامی نظریاتی کونسل کا موقف تھا کہ قرآن پاک کی صرف ایک آیت سے مفہوم نہیں نکالا جا سکتا، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آئین میں جو تعریف مسلمان کی لکھی گئی ہے اس کے پابند ہیں، کسی کو آئین پر اعتراض ہے تو پارلیمنٹ سے ترمیم کروا لے، آئین میں ترمیم کرنا ہمارا مینڈیٹ نہیں ہے۔

درخواست گزار علماء کی جانب سے موقف اپنایا گیا کہ آئین میں لکھے گئے الفاظ پر اعتراض نہیں۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین