Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

مسلم لیگ نے انتخابی منشور پیش کردیا، اپوزیشن میں بیٹھنا پڑا تو کسی سازش کاحصہ نہیں بنیں گے، نواز شریف

Published

on

پاکستان مسلم لیگ ن نے انتخابی منشور جاری کردیا، اس الیکشن میں انتخابی منشور کا عنوان ہے ’ پاکستان کو نواز دو‘ جبکہ پچھلے انتخابی منشور کا عنوان ’ ووٹ کو عزت دو، خدمت کو ووٹ دو‘ ۔

مسلم لیگ ن  کے نئے انتخابی منشور میں کہا گیا ہے چھوٹے کسانوں کو سود سے پاک قرضے فراہم کریں گے، فصل کے نقصان کی کمی پوری کرنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی استعمال کریں گے، تمام سرکاری دفاتر کو ماحول دوست بنائیں گے۔

انتخابی منشور میں کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ کی بالادستی کویقینی بنایا جائے گا، آرٹیکل 62 اور 63 کو اپنی اصل حالت میں بحال کیا جائے گا، عدالتی، قانونی، پنچایت سسٹم، تنازعات کے تصفیے کا متبادل نظام ہو گا، عدالتی، قانونی اور انصاف کے نظام میں اصلاحات کی جائیں گی، بر وقت اور مؤثر عدالتی نظام کا نفاذ کیا جائے گا، یقینی بنایا جائے گا کہ بڑے اور مشکل مقدمات کا فیصلہ ایک سال کے اندر ہو گا، چھوٹے مقدمات کا فیصلہ دو ماہ میں سنایا جائے گا، نیب کا خاتمہ کیا جائے گا، انسداد بدعنوانی کے اداروں اور ایجنسیوں کو مضبوط کیا جائے گا، ضابطہ فوجداری 1898 اور 1906 میں ترمیم کی جائے گی، مؤثر، منصفانہ اور بروقت پراسیکیوشن ہو گی۔

انتخابی منشور پش کرنے ی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ حکومت ملی  تو ملکی ترقی کیلئے  جوہوسکاکریں گے،اپوزیشن میں بیٹھنا پڑاتوجمہوریت کیخلاف  کسی قسم  کی سازش کاحصہ نہیں بنیں گے،ہمیشہ اصولوں کی سیاست کی ،2008 سے 2013  کے درمیان  چارٹر آف ڈیموکریسی کی خلاف ورزیاں  کی جاتی رہیں،اپوزیشن میں بیٹھناپڑاتووہ کام نہیں کریں گے جوپی ٹی آئی نے کئے،پاکستان کی خاطر چل کر بنی گالہ گیاتھا،بنی گالہ گیاتوصرف  گھر کے باہر سڑک بنوانے کامطالبہ کیا گیا،جوہم نے پوراکردیا۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ منشور سب پیش کرتے ہیں لیکن عمل کوئی نہیں کرتا۔

شہباز شریف نے کہا کہ چیمپئن ہونے کے دعوے کرنے والوں نے 10سالوں میں جو کیا وہ عوام کے سامنے ہے۔

تقریب کے آغاز میں گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما عرفان صدیقی نے کہا کہ آج ہمارے منشور کے اعلان کی تقریب کے ساتھ ہی دھند چھٹ گئی ہے، نومبر میں قائدین نے ن لیگ کے منشور کی تیاری کا کام سونپا تھا، نواز شریف کی ہدایت تھی کہ منشور میں ایسی چیز نہ ہو جس پر عمل نہ کر سکیں۔

عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ منشور کی تیاری میں قیادت کی پوری رہنمائی حاصل رہی، منشور کی تیاری میں اصلاحات کا عمل بھی جاری رہا، اس وجہ سے تاخیر ہوئی، منشور بنانے کے لیے 32 کمیٹیاں تشکیل دی گئی تھیں، یہ منشور ایک دستاویز ہے، ماضی کی کارکردگی کو بھی اس کا حصہ بنایا گیا، نواز شریف نے منع کیا تھا کہ منشور میں جھوٹے خواب نہ دکھائے جائیں، منشور میں کوئی ایسی چیز نہیں جو ہم اقتدار میں آکر نہ کر سکیں۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین