Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

نیب کو بے رحمی سے استعمال کیا گیا، زیادتی کا آلہ بن گیا، سپریم کورٹ، احد چیمہ کی ضمانت منسوخی کی درخواست خارج

Published

on

سپریم کورٹ نےنگران وزیراعظم کےمشیراحد چیمہ کی ضمانت منسوخی کیلئےدائرنیب کی اپیل واپس لینےکی بنیادپرخارج کردی۔ چیف جسٹس نےریمارکس دیئےنیب اختیارات کےناجائز استعمال سے زیادتی اور سختی کا آلہ بن گیا ہے،عدالت سوچ رہی ہےکہ اس کیس میں جرمانہ کس پرعائدکیاجائے؟

چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نےکیس کی سماعت کی۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ احد چیمہ کے کیس کی ازسرنوتحقیقات میں نتیجہ نکلا کہ احد چیمہ پرنیب کاکیس بنتا ہی نہیں۔

جسٹس اطہر من اللہ نےریمارکس دیئےاحد چیمہ تین سال جیل میں رہے، اب نیب کہتا ہےکیس ہی نہیں بنتا،احد چیمہ کےجیل میں گزارے تین سال کا مداواکون کرے گا؟نیب رویے کی وجہ سےبریگیڈیئراسد منیر نے خودکشی کرلی، اسد منیرانتقال کے بعدعدالت سے بری ہوگئے، نیب نےاسد منیرکے بارے میں رپورٹ میں لکھا کہ وہ امانتدار تھے، نیب ایماندارلوگوں کیساتھ اس قسم کارویہ کیوں رکھتا ہے؟ نیب نےاحد چیمہ کیس میں 24 بار ہائیکورٹ میں التوا مانگا،سالوں تک بندے کوقیدرکھنے کے بعد نیب کہتا ہے تحقیقات میں کچھ نہیں ملا،احد چیمہ معصوم تھے کیونکہ ان کیخلاف جرم ثابت نہیں ہوا،آج اس کیس کومثال بناتےہوئےجرمانہ کیوں نہ کیا جائے؟

چیف جسٹس نےکہا نیب نے میرے ایک دوست چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کو پانچ گھنٹے بٹھائے رکھنے کے بعد کہا بعد میں آنا،اچھی بات ہے نیب ترامیم سےملزموں کوضمانت کاحق دیاگیا،احدچیمہ کو 2018 سے نیب نے تفتیش کی غرض سےجیل میں رکھا، نیب اختیارات کےناجائز استعمال سے زیادتی اور سختی کا آلہ بن گیا ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس میں کہا کہ نیب میں پراسیکیوٹر رہا ہوں اس لئے سسٹم سے واقف ہوں،نیب میں بلیو،ییلو اورڈارک روم بنائےگئے ہیں جن کامقصدصرف سیاست ہے،نیب کئی کیسزمیں ملزموں کو جیل میں رکھنےکے بعد کہتا ہے کہ کیس واپس لے رہے ہیں، ملزم کو اتنےسال قید میں رہ کربریت کے بعد طنیب پرکیس کرنا چاہیے،نیب کے پاس کسی کے بھی خلاف مقدمات بنانے کی لامحدود طاقت کیوں ہے؟جو پسندیدہ بن جاتا ہےاسکا کیس واپس لے لیا جاتا ہے،احد چیمہ ابھی کہاں ہیں؟

نیب پراسیکیوٹر نےجواب دیا احد چیمہ اب وزیربن چکے ہیں، جسٹس جمال مندوخیل نےکہا پھرتو وہ بھی آپ کے پسندیدہ ہوگئے ہوں گے۔

جسٹس جمال مندوخیل نےکہا نیب کے پاس ریفرنس تیار ہوتے ہیں مرضی ہوتی ہے کہاں کرنا ہے کہاں نہیں،یہ سب نیب کی بدنیتی ظاہرکرتاہے، نیب کاقانون سیاسی انجینئرنگ کیلئے بنایا اور استعمال کیا گیا، کیا اصول اخلاقیات اور قانون نیب پرلاگو نہیں ہوتے،نیب میں ہر کمرے کے الگ رنگ کا کیا مقصد ہے، نیب کی بدقسمتی ہے کہ میں اس نظام سے واقف ہوں، ہم جانتے ہیں کہ نیب مخصوص لوگوں کےخلاف کارروائی کرتی ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئےافسوسناک بات ہے کہ احتساب کے عمل کو داغدار کیا گیا ہے،عدالت سوچ رہی ہے کہ اس کیس میں جرمانہ کس پر عائد کیا جائے؟ نہیں چاہتے ریاست ہمیں جرمانہ ادا کرے، ریاست نے نیب پراعتماد کیا تھا، ادارے مستحکم ہوں گے تو حکومت چلے گی،اداروں میں استحکام لانا ہماری ذمہ داری ہے،اختیارات رکھنے والوں کو معلوم ہونا چاہئے کہ یہ قوم کی امانت ہے،نیب کے خلاف اختیارات کے غلط استعمال کی بہت شکایات ہیں۔

عدالت نے کہا نیب قانون کا مذموم مقاصد کے لیے استعمال بند ہونا چاہئے، نیب قانون کو بے رحمی سے استعمال کیا گیا، نیب اقدامات کی وجہ سے ادارے کا وقاراورعوام کااعتماد متاثر ہوا ہے،اچھی اور ذمہ دار حکومت کیلئےلازمی ہے ملکی احتساب کا ادارہ گمراہ نہ ہو،نیب اپنی کارکردگی قانون میں دیئے گئے مقاصد کے مدنظر بہتر کرے، عدالت نے نیب کی کیس واپس لینے کی استدعا منظور کرلی۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین