Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

نواز شریف نے ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس میں اپیلیں بحال کرنے کی درخواستیں دائر کر دیں

Published

on

نواز شریف نے ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس میں اپیلیں بحال کرنے کی درخواستیں دائر کردیں ۔درخواستیں اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی گئی ۔امجد پرویز ایڈوکیٹ کے ذریعے نواز شریف نے درخواستیں دائر کیں۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ اپیلوں کو بحال کرنے کے بعد دلائل سن کر میرٹ پر فیصلہ کیا جائے ۔لندن میں قیام طویل ہونے پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے جون 2021 میں نواز شریف کی اپیلیں خارج کردی تھیں۔جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی نے عدم پیروی پر نواز شریف کی اپیلیں خارج کی تھیں۔

سابق وزیراعظم کو ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنسز میں سزا سنائی گئی تھی اور توشہ خانہ کیس میں اشتہاری قرار دیا گیا تھا جو کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت میں زیر سماعت ہے، ان مقدمات میں طبی بنیادوں پر ضمانت حاصل کرکے وہ 2019 میں علاج کے لیے برطانیہ چلے گئے تھے۔

عام انتخابات سے چند روز قبل 6 جولائی 2018 کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس ریفرنس میں نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز شریف اور ان کے شوہر صفدر اعوان کو مجرم قرار دیا تھا، 6 رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے اس کیس کی تفتیش کی تھی جو کہ پاناما پیپرز کے انکشافات کا جائزہ لینے کے لیے تشکیل دی گئی تھی۔

ٹرائل کورٹ نے مریم نواز پر بھی یہ الزام عائد کیا تھا کہ وہ آف شور کمپنیوں کی بینیفشل اونر ہیں جن کی زیر ملکیت جائیدادیں ہیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے احتساب عدالت کے فیصلے کو غلط قرار دیتے ہوئے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس ریفرنس میں نواز شریف کو عملی طور پر کلیئر کر دیا تھا، تاہم نواز شریف کو مفرور قرار دیے جانے کا مطلب یہ ہے کہ عدالت کی جانب سے ان کے خلاف ٹھوس شواہد کی کمی کے باوجود انہیں بری نہیں کیا گیا۔

تفصیلی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ احتساب کا ادارہ اس سوال کا تسلی بخش جواب نہیں دے سکا کہ کیا استغاثہ نے اپنے اوپر عائد مطلوبہ ذمہ داری کو پورا کیا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ استغاثہ کو یہ ثابت کرنا تھا کہ نواز شریف نے کرپٹ اور غیر قانونی طریقوں سے مریم نواز کے نام پر ایون فیلڈ اپارٹمنٹس خریدے اور مریم نواز نے ان کے زیر کفالت ہونے کی وجہ سے حقیقی ملکیت کو چھپا کر ان کی مدد اور تعاون کیا تھا۔

فیصلے کے مطابق پراسیکیوشن کو یہ بھی ثابت کرنا تھا کہ جب جائیدادیں خریدی گئیں تو نواز شریف پبلک آفس ہولڈر تھے، تاہم ریکارڈ پر ایسا کوئی ثبوت موجود نہیں ہے۔

ایک دلچسپ موڑ تب آیا جب احتساب عدالت کے جج ارشد ملک (جنہوں نے نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں سزا سنائی تھی لیکن انہیں فلیگ شپ انویسٹمنٹ کیس میں بری کر دیا تھا) نے بعد ازاں ایک آڈیو لیک میں اعتراف کیا کہ نواز شریف کو سزا سنانے کے لیے ان پر دباؤ تھا۔

بعد ازاں ارشد ملک کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا اور 4 دسمبر 2020 کو وہ کورونا وبا کے دوران انتقال کر گئے۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین