Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

آئی ایم ایف کے ساتھ 6 سے 9 ماہ کے لیے 2.5 ارب ڈالر کے سٹینڈ بائی معاہدے پر مذاکرات

Published

on

پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کے حالیہ بیل آؤٹ پیکج کی مدت دو دن بعد 30 جون کو ختم ہو رہی ہے اور اس بیل آؤٹ کے تحت 2.5 ارب ڈالر کی رقم ابھی تک پاکستان کو نہیں ملی، اگر آئی ایم ایف کے ساتھ 9 واں جائزہ کامیاب رہتا ہے اور بورڈ بھی منظوری دے دیتا ہے تو صرف 1.1 ارب ڈالر مل پائیں گے۔

اس صورتحال میں پاکستان نے 2.5 ارب ڈالر کی پوری رقم حاصل کرنے کے لیے آئی ایم ایف کے ساتھ ’ سٹینڈ بائی‘ پروگرام پر مذاکرات شروع کر دیئے ہیں۔

پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ 2019 میں ایکٹینڈڈ فنڈ فیسلٹی ( ای ایف ایف) کے تحت مالیاتی معاہدہ کیا تھا،اس پروگرام کے آخری دو جائزے التواکا شکار رہے۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے منگل کو کہا تھا کہ پاکستان باقی رہ جانے والے تمام فنڈز کے حصول کے مکینزم پر عالمی مالیاتی فنڈ کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے لیکن انہوں نے اس میکنزم کی وضاحت نہیں کی تھی۔

پوری رقم کے حصول کے لیے پاکستان کو عالمی مالیاتی فنڈ کے ساتھ نئے پروگرام کی ضرورت ہوگی، وزیراعظم شہباز شریف نے عالمی مالیاتی فنڈ کی سربراہ کے ساتھ حالیہ رابطوں میں چھ سے نو ماہ کے لیے 2.5 ارب ڈالر کے سٹینڈ بائی پروگرام پر بات کی۔

آئی ایم ایف کے ریزیڈنت نمائندے اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے روئٹرز نے اس سٹینڈ بائی پروگرام سے متعلق رابطہ کیا لیکن انہوں نے جواب نہیں دیا۔

ڈان اخبار نے بھی لکھا کہ ای ایف ایف پروگرام کے خاتمے پر سٹیڈ بائی ارینجمنٹ کا آپشن زیر غور ہے۔

پاکستان اس وقت شدید مالی بحران کا شکار ہے اور اگلے مالی سال کا بجٹ عالمی مالیاتی فنڈ سے 2.5 ارب ڈالر ملنے کی امید پر بنایا گیا ہے۔

منگل ے روز وزیراعظم شہباز شریف نے اس امید کا اظہار کیا تھا کہ عالمی مالیاتی فنڈ کے ساتھ معاہدہ جلد طے پا جائے گا اور فنڈ کی سربراہ نے بھی ہا تھا کہ معاہدے تک جلد پہنچنے کے عزم کے ساتھ فریقین بات چیت کر ہے ہیں۔

وزیراعظم اور آئی ایم ایف کی ایم ڈی نے بھی ای ایف ایف کے تحت فنڈز یا سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کا ذکر نہیں کیا تھا۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین