ٹاپ سٹوریز
‘ وزیراعظم نواز شریف’ کے نعرے نہیں لگا سکتا، بلاول،پارٹی اجلاس میں دیگر سینئر رہنماؤں کی بھی تلخ گفتگو
لاہورمیں پیپلزپارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے دو روزہ اجلاس میں پارٹی چئیرمین بلاول بھٹو کے خطاب اور ان کی سیاسی سوچ کے متعلق اہم تفصیلات سامنے آئی ہیں، ان تفصیلات سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ حال ہی میں اکٹھے حکومت کرنے والی جماعتوں کی راہیں ایک بار پھر نہ صرف جدا ہو گئی ہیں بلکہ ان میں ماضی جیسی تلخی بھی آ سکتی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں نہ صرف پنجاب بلکہ سندھ سے بھی سینئرپارٹی رہنما بلاول بھٹو زرداری کے ہمنوا نظر آئے۔
ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو نے ان خبروں پر سخت ردعمل دیا جن میں مسلم لیگ کی آئندہ حکومت اور نوازشریف کے وزیراعظم بننے کی بات کی جارہی ہے۔ ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو نے نوازشریف کو مستقبل میں اپنا وزیراعظم تسلیم کرنے سے انکار کردیا، طنزاً کہا کیا اب آئین میں ترمیم کردی جائے کہ ملک کے وزیراعظم نوازشریف ہی ہوں گے؟
ایک موقع پر بلاول بھٹو زرداری نے جذباتی انداز میں کہا کہ شہبازشریف کو ملک کا وزیراعظم بنایا، لیکن اب میں وزیراعظم نوازشریف کے نعرے نہیں لگا سکتا۔
بلاول بھٹو نے کہا آج ملک میں عملا نون لیگ کی حکومت ہے۔ ہماری طرف آنے والوں کو روکا جارہا ہے۔ پیپلزپارٹی جوائن کرنے والوں کے گھر توڑے جارہے ہیں۔ لیول پلئینگ فیلڈ ہمارا حق ہے جو ہمیں نہیں دیا جارہا۔ ہم اقتدار نہیں مانگتے بلکہ صرف یہ کہتے ہیں کہ ہمارا راستہ نہ روکا جائے۔
ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو نے فاروق نائیک کی انتخابات کے حوالے سے آئینی بریفنگ کے بعض پہلوؤں پر بھی تنقید کی۔ اور کہا کہ آپ شریف الدین پیرزادہ نہ بنیں، نہ مجھے قاف لیگ بنائیں۔
بلاول بھٹو نے قومی اسمبلی میں نگران حکومتوں کے حوالے سے قانون سازی پر بھی تنقید کی اور کہا کہ نگران حکومتیں ضیا الحق کا دیا گیا نظام ہے، آئندہ پارلیمنٹ میں آکر نگران حکومتوں کے خاتمے کی قانون سازی کریں گے۔
ذرائع کے مطابق سندھ سے سینئر رہنما خورشید شاہ اور سابق وزیراعلٰی مراد علی شاہ بھی نون لیگ کے خلا ف بولے۔ خورشید شاہ نے کہا نگران حکومتیں عملا نون لیگ کے لئے کام کررہی ہیں۔ اجلاس میں خیبرپختونخوا اور سندھ کے ارکان نے بھی مسلم لیگ نون کے خلا ف تقاریر کیں۔
سابق صدر ۤصف علی زرداری نے بلاول بھٹو زرداری کی جذباتی گفتگو کے بعد کہا کہ وہ پچھلے 15 سال سے مقتدر قوتوں کے تحفظات دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن مقتدر قوتوں کو پیپلز پارٹی کے حوالے سے تحفظات ایک طرح سے خائف رکھتے ہیں۔
سابق صدر آصف علی زرداری نے بلاول بھٹو زرداری اور پارٹی کی سینئر قیادت سے کہا کہ انہیں ایک بار پھر مفاہمت کے لیے کوشش کرنے دی جائے، فی الوقت مقتدر قوتوں کی مخاصمت مول لینا مناسب نہیں۔ جس پر پارٹی نے انہیں ایک اور کوشش کا موقع دے دیا۔
سنٹرل ایزیگٹو کمیٹی کے اجلاس کے بعد بلاول بھٹو زرداری کے جارحانہ موڈ کو دیکھتے ہوئے انہیں پریس کانفرنس سے روکنے کی کوشش بھی ہوئی لیکن وہ پریس کانفرنس پر بضد نظر آئے تو انہیں اس بات پر راضی کیا گیا کہ وہ مقتدر قوتوں کو براہ راست نشانہ بنانے کی بجائے ان کی منظور نظر جماعتوں پر توجہ مرکوز رکھیں، پیغام دینا مقصود ہے، اس طرح پیغام پہنچ جائے گا۔
-
کھیل1 سال ago
ورلڈ کپ میں ٹیم کی بدترین کارکردگی، سری لنکا نے اپنا کرکٹ بورڈ برطرف کردیا
-
کھیل1 سال ago
کم عمر لڑکی کی سیکس ویڈیو بنانے اور شیئر کرنے پر ریئل میڈرڈ کے 3 کھلاڑی گرفتار
-
تازہ ترین6 مہینے ago
چیئرمین پی سی بی دو طرفہ سیریز پر بات کرنے آئرلینڈ پہنچ گئے
-
پاکستان6 مہینے ago
مریم نواز سے گورنر پنجاب کی ملاقات،صوبے کی ترقی کے لیے اہم امور پر تبادلہ خیال
-
ٹاپ سٹوریز1 سال ago
آئی ایم ایف بورڈ سے معاہدہ منظور،1.2 ارب ڈالر کا فوری اجرا ممکن، باقی رقم دو سہ ماہی جائزوں سے مشروط
-
کالم1 سال ago
اسلام میں عبادت کا تصور
-
ٹاپ سٹوریز6 مہینے ago
اسحاق ڈار سے امریکی سفیر کی ملاقات، سکیورٹی اور اقتصادی تعاون سمیت دو طرفہ امور پر تبادلہ خیال
-
تازہ ترین8 مہینے ago
پی سی بی نے انٹرنیشنل ٹیموں کے قیام کے لیے عمارت خرید لی