کالم
پاکستانی سیاست کے روڑے
![](https://urduchronicle.com/wp-content/uploads/2023/12/roadblocks-hurdles-obstacles-1.jpg)
پاکستانی سیاست بھی عجیب پیچ و خم پر مبنی ہے، کسی موڑ پر سیاسی جماعتیں جب ناقابل قبول ہو جائیں تو چاہے وہ دودھ کی دھلی ہوں یا من و سلویٰ لے کر اتری ہوں، باعیب ہی رہتی ہیں،اگر آنکھ کو بھا جائیں تو جو ہوجائے اقتدار کے ایوانوں میں پہنچا دی جاتی ہیں۔
مسلم لیگ ن اور اس کی قیادت کے ساتھ 2017 سے 2018 کے بیچ میں جو کچھ ہوا کوئی نہیں جانتا کیونکہ ہماری عوام کی سیاسی یادداشت انتہائی مختصر ہے اس لیے اسے پچھلے حوالے دینا بے کار ہے، جب یہ بحث چل پڑی کہ میاں نواز شریف نے بیٹے سے تنخواہ کیوں لی؟ ایون فیلڈ میں کیا کیا کہانیاں لکھی نہیں گئیں؟
العزیزیہ ریفرنس میں واجد ضیا نے کیا توجیحات پیش نہیں کیں؟ لیکن یہ تمام مقدمات، تما م ثبوت اور تمام دلائل اس ماہ ردی کی ٹوکری میں چلے گئے جب ایک ایک کر کے اسلام آباد ہائیکورٹ نے ناصرف نیب کی کارکردگی کا پردہ چاک کردیا بلکہ ان دس والیم میں کیا درج تھا جو نواز شریف پرالزامات کی صورت میں کاغذوں پر سیاہ کیے گئے تھے، آج وہ ایک ایک کر کےمنطقی انجام پر پہنچ رہےہیں۔
سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا وہ کیسز درست تھے ؟یا ان کی تحقیقات درست تھیں ؟یا پھر انصاف کا تازہ دم پراسس شروع ہوا ہے تو انصاف کے تقاضے پورے کیے جارہے ہیں؟ یقیناً یا تو پہلے انصاف نہیں کیا گیا یا اب نہیں کیا جارہا۔
فیصلہ تاریخ کرے گی لیکن دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف بھی انھی سیاسی اندھیروں میں سفر کر رہی ہے جو کھڈے دوسری جماعتوں کیلئے کھودے گئے،ماضی کی طرح آج خود بھی ابھی گڑھوں میں براجمان ہے، خود نمائی کا سفرطویل نہیں ہوتالیکن تحریک انصاف کیلئےانتہائی مختصر رہا۔
ایک طرف تحریک انصاف کو انٹرا پارٹی الیکشن جیسے بوگس کیس میں بلے کا نشان نہ دینے کیلئےبلیک میل کیا جارہا ہےدوسری جانب الیکشن کمیشن کی توہین جیسے مقدمات میں جماعت کے سربراہ کے ٹرائل کی تلوار بھی موجود ہے، لیکن کون نہیں جانتاکہ کس پارٹی نے انٹرا پارٹی الیکشن کے قانون کی پاسداری کی ہے۔
مسلم لیگ ن نے الیکشن کمیشن کے جنوری 2023 میں انٹرا پارٹی الیکشن کروانے کے فائنل نوٹس کے باوجود جون میں انتخابات کروائے تقریبا ہر جماعت میں اعلیٰ عہدوں امیدوار بلا مقابلہ منتخب ہو جاتے ہیں تو طریقہ کار کو فالو کوئی جماعت بھی نہیں کرتی لیکن اس مرتبہ نزلہ تحریک انصاف پر گررہاہے، ہر چیزناپسند قرار دی جارہی ہے۔
ان تمام حالات میں دیگر جماعتیں بھی بحالت مجبوری ہی انتخابی میدان میں قدم رکھ رہی ہیں۔ پیپلزپارٹی کے طنز و نشتر بلاوجہ نہیں، وہ بھی بخوبی جانتے ہیں اقتدار ان کے پاس آتے آتے رہ گیا ہے، دوسرا انہیں سندھ میں تنہا کرنے کی کوشش بھی کی جارہی ہے۔ ن لیگ ، جے یو آئی ف، ایم کیوایم اتحاد یقیناً اسکے علاوہ کچھ نہیں۔
دوسرا جنوبی پنجاب اور بلوچستان میں بھی امیدوار وعدہ کر کےانکے ساتھ کھڑے نہیں ہوئے، دوسری طرف جے یو آئی ف بھی اپنے لیےانتخابی ماحول مانگ رہی ہے، کس سے؟ یہ انھوں نے واضح نہیں کیا، تاہم سب کو پتہ ہے کہ اشارہ ادارے کی طرف ہے۔
موسمی حالات اور سکیورٹی تو محض بہانہ ہے لیکن اس ملک کی سیاست میں یہ طے ہے جسے سیاست میں رکھنا ہے اسکا راستہ کلیئر کیسے کرانا ہے اور جس کا راستہ روکنا ہے اس میں روڑے کیسے اٹکانے ہیں۔
-
کھیل10 مہینے ago
کم عمر لڑکی کی سیکس ویڈیو بنانے اور شیئر کرنے پر ریئل میڈرڈ کے 3 کھلاڑی گرفتار
-
کھیل8 مہینے ago
ورلڈ کپ میں ٹیم کی بدترین کارکردگی، سری لنکا نے اپنا کرکٹ بورڈ برطرف کردیا
-
کالم1 سال ago
اسلام میں عبادت کا تصور
-
تازہ ترین5 مہینے ago
بلا ٹرکاں والا سے امیر بالاج تک لاہور انڈر ورلڈ مافیا کی دشمنیاں جو سیکڑوں زندگیاں تباہ کرگئیں
-
پاکستان3 مہینے ago
پنجاب حکومت نے ٹرانسفر پوسٹنگ پر عائد پابندی ہٹالی
-
ٹاپ سٹوریز1 سال ago
مرزا داغ دہلوی،حسن و عشق کے چرچے،محبت کی گھاتیں، عیش و عشرت کی راتیں
-
لائف سٹائل12 مہینے ago
ثومیہ خان کا نیا گیت ’ میرا لکھاں وچ اک ڈھولا‘ کبڈی ٹیم کپتان شفیق چشتی اور دیدار کی ماڈلنگ
-
ٹاپ سٹوریز1 سال ago
ابن خلدون، عمرانیات سمیت کئی علوم کا بانی، اصلی ’فادر آف اکنامکس‘