Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل 2023: ایجنسیوں کو بغیر وارنٹ چھاپوں کا اختیار

Published

on

قومی اسمبلی سے آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل 2023 منظور کیا ہے جس کے تحت سیکورٹی اداروں اور خفیہ ایجنسیوں کو بغیر وارنٹ کے چھاپہ مارنے اور دستاویزات قبضے میں لینے کا اختیار ہوگا۔ ضرورت پڑنے پر خفیہ ایجنسیاں طاقت کا بھی استعمال کر سکیں گی۔

منگل کوقومی اسمبلی سے منظور کئے گئے آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل 2023 کے تحت مسلح افواج کی تنصیبات، مشقوں کے مقامات، تحقیقی مراکز پر حملہ بھی قابل تعزیر جرم تصور ہو گا اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی شقوں کی خلاف ورزی پر سزائیں اور جرمانے بھی بڑھا دیے گئے ہیں۔

قومی سمبلی سے منظور ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ غیر ملکی ایجنٹ سے تعلق کی بنیاد پر تین سال قید یا 10 لاکھ روپے جرمانہ ہو گا۔

قومی اسمبلی سے منظور ہونے والے آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923 بل میں کہا گیا ہے کہ ذیلی شق 2 اے کے تحت خفیہ ایجنسیوں کو بغیر وارنٹ چھاپہ مارنے اور دستاویزات قبضے میں لینے کا اختیار ہو گا اور ملک دشمن سرگرمی میں ملوث کسی شخص سے متعلق معلومات رکھنے پر بھی سیکرٹ ایکٹ کے تحت کارروائی ہو گی۔

بل کے سیکشن 6 اے میں تجویز دی گئی ہے کہ پاکستان کے مفاد، یا دفاع، امن عامہ یا کسی خفیہ عہدیدار اور کسی بھی خفیہ ایجنسی کے رکن، خبردینے والے یا ذرائع کی شناخت افشا کرنا قابل تعزیر جرم ہوگا۔ قومی اسمبلی سے منظور ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ ترمیمی بل کے ذریعے خفیہ دستاویزات، اسلحہ، خفیہ ایجنسی کی تعریف بھی بدل دی گئی ہے۔

اس بل کے مطابق تفتیشی ایف آئی اے کا آفیسر ہوگا اور اس افسر کی تقرری ڈی جی ایف آئی اے کرے گا۔ تاہم بل کے مطابق ضرورت پڑنے پر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بھی تشکیل دی جاسکے گی۔

آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ملزم کا ٹرائل خصوصی عدالت میں ہو گا اور خصوصی عدالت 30 دن کے اندر سماعت مکمل کرکے فیصلہ سنانے کی مجاز ہو گی۔

کچھ اراکین کی طرف سے احتجاج کے باوجود اس بل کو منظور کر لیا گیا۔ جماعت اسلامی کے رکن مولانا عبدالاکبر چترالی نے اعتراض کیا کہ ضمنی ایجنڈے میں شامل بلز منظور کیے جا رہے ہیں اور اسکی کاپی بھی نہیں دی جا رہی ہے۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین