Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

آپریشن دوارکا، جب پاک بحریہ نے خود سے 4 گنا بڑی بحری طاقت کو ہزیمت پر مجبور کیا

Published

on

سن 65کی پاک،بھارت جنگ میں پاکستان نیوی نے 8 ستمبرکی شب دندان شکن بحری آپریشن دوارکا کی شروعات کی تھیں،رات کی تاریکی سے صبح  پوپھٹنے تک جاری اس اہم بحری مشن کے دوران پاک بحریہ نے دشمن ملک بھارت کی اینٹ سے اینٹ بجادی تھی،7بحری جہازوں کے بیڑے پرنصب توپوں کے دہانوں سے اگلتے آگ وبارود سے لگنے والے کاری ضرب کے دوران بھارت صرف اپنی بربادی کا تماشہ دیکھتارہا۔

دوارکا آپریشن کو سومنات کے مندرپراٹھارواں حملہ بھی قراردیاجاتا ہے،اس سمندری آپریشن کے دوران پاک بحریہ کی سب میرین پی این ایس غازی نے بمبئی کی بندرگاہ پر بھارتی طیارہ برداربحری جہازاوردیگربحری اثاثوں کا راستہ روکے رکھا۔

سن 65کی پاک،بھارت جنگ کے دوران  8 ستمبرکی درمیانی شب کو تاریک رات کی گہری خاموشی کسی طوفان کا پیش خیمہ تھی،دشمن ملک بھارت کے وہم وگمان میں بھی نہیں تھا کہ پاک بحریہ کے جری افسران وجوان 350کلومیٹر کا سمندری سفرطے کرکے ان کے دانت کھٹے کرنے کے لیےعین  سرپرپہنچ چکے ہیں۔

بظاہرپرسکوت سمندرمیں اس وقت تلاطم برپا ہوا،جب سمندرکے سینے پرکسی بلند پہاڑکی مانند کھڑے پاکستان نیوی کے بحری جہازوں نے گولے داغنے شروع کردیے،یہ وہ لمحات تھے جس کے بعد دشمن ملک بھارت کی تباہی وبربادی کا ایک ایسا سلسلہ چل پڑا،جس نے اپنی راہ میں آنے والی ہرشے کو لپیٹ میں لے لیا۔

پاکستان کے تباہ کن 7بحری جنگی جہازوں کے بیڑے کے ہمراہ سمندر کی 400فٹ کی گہرائی میں پاکستانی آبدوز پی این ایس غازی بھی موجود تھی،جس نے دشمن ملک کے دل پرطاری ہیبت کواوربڑھا دیا،آپریشن دوارکا کو سومنات کے مندرپراٹھارواں حملہ بھی قراردیاجاتا ہےکیونکہ سومنات مندراسی ساحلی مقام پرواقع ہے۔

پاک بحریہ کے جنگی جہازوں کے توپوں کے دہانے پرسب سے پہلے بھارتی ہائی فریکوینسی ریڈارآیا،جس کے بعد نیول ائیراسٹیشن،لائٹ ہاؤس اوردیگراہم تنصیبات کوپے درپے نشانہ بنایاگیا،اس آپریشن کے دوران پاکستان سے بحری اثٓاثوں کے لحاظ سے4 گنا بڑی بھارتی بحریہ کوبھاری نقصان اورشکست فاش سے دوچارہونا پڑا۔

پاک بحریہ کی جانب سے اس آپریشن کے پس پردہ کئی محرکات تھے،جس میں اولین کشمیرکے محاذپرپاک فضائیہ پردشمن ملک کی جانب سے بے انتہا دباؤ تھا،جس کی وجہ سے یہ سمندری محاذ کھولا گیا،دوسری وجہ یہ تھی کہ بھارتی سے اڑنے والے لڑاکا جہازوں کو دوارکا ریڈارسے تیکنیکی معاونت ملتی تھی۔

تیسری وجہ  یہ تھی کہ اس کے ذریعے پاک بحریہ نے سمندرمیں اپنی دھاک اوردفاع کومضبوط بنانا تھا جبکہ سب سے اہم وجہ یہ تھی کہ سمندرمیں ایمونیشن کی ترسیل کے لیے ایک محفوظ راہداری انتہائی ناگزیرتھی،کیونکہ دوارکا میں شامل ان ہی پاکستانی بحری جہازوں نے بحری جہازباغ جناح سمیت اسلحے کی ترسیل پرماموردیگربحری جہازوں کو تحفظ فراہم کرناتھا۔

دوارکا آپریشن صبح تک مکمل ہوا،سن 65کی جنگ 23ستمبرتک جاری رہی،اس دوران پاک بحریہ سمندروں میں خطرات سے نمٹنے کے لیے مکمل طورپرچوکنا رہی،سیزفائر کےبعدبحری اثاثے سمندرمیں کچھ عرصے کے لیے موجود رہے،تاکہ دشمن ملک بھارت کی جانب کوئی اورمہم جوئی نہ کی جاسکے۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین