Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

صحافیوں کو دیئے گئے FIA نوٹس واپس لینے کا حکم، اٹارنی جنرل صاحب!تنقید روک کر آپ ہمارا بھلا نہیں کر رہے، چیف جسٹس

Published

on

Chief Justice Qazi Faiz Isa convened a meeting of the Judicial Commission on September 13 for the appointment of judges in the High Courts.

سپریم کورٹ نے صحافیوں کیخلاف نوٹسز فوری واپس لینے کاحکم  دے دیا۔ صحافیوں کو ہراساں کرنے سے متعلق  سوموٹوکیس کی سماعت کئ دوران چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ ایف آئی اے کی جانب سے صحافیوں کو دیے جانے والے نوٹسز واپس لیے جائیں، جن صحافیوں کے خلاف تنقید پر نوٹس جاری ہوئے ہیں انہیں فوری واپس لیا جائے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ اٹارنی جنرل صاحب اگر آپ سوچ رہے ہیں کہ تنقید روک کر سپریم کورٹ یا میرا بھلا کررہے ہیں تو یہ غلط ہے،ایسا کر کے آپ ہمارا نقصان کر رہے ہیں۔

صحافیوں کو ہراساں کرنےسے متعلق کیس کی سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ کتنے کیسز ہیں؟

اٹارنی جنرل نے بتایا کہ یہ 4 درخواستیں ہیں جن میں قیوم صدیقی اور اسد طور درخواست گزارہیں۔

چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیا جرنلسٹ ڈیفنس کمیٹی کے پاکستان بار کے نمائندے موجود ہیں؟

اٹارنی جنرل نے بتایا کہ جرنلسٹ ڈیفنس کمیٹی اب ختم ہو چکی،

وکیل حیدر وحید نے کہا کہ وفاقی حکومت کو آزادی اظہار رائے کو ریگولیٹ کرنے کا حکم دینے کی درخواست کی تھی۔

 چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے حیدر وحید سے کہا کہ آپ کی درخواست بعد میں دیکھیں گے۔سب سے پہلے تو قیوم صدیقی بتائیں کہ کیس خود چلانا ہے یا پریس ایسوسی ایشن کے صدر دلائل دیں گے؟

صحافی عبدالقیوم صدیقی نے کہا کہ کچھ حقائق سامنے رکھنا چاہتا ہوں،

چیف جسٹس  قاضی فائزعیسیٰ نے کہا کہ قدرت کا نظام دیکھیں  ہم نے ازخود نوٹس کورٹ نمبر 2 میں لیا۔ معاملہ 5 رکنی بنچ کے پاس ازخود نوٹس کے اختیار کیلئے  چلا گیا،5 رکنی بنچ نے طے کیا کہ 184(3) کا ازخود نوٹس لینے کا اختیار صرف چیف جسٹس کا ہے،صحافیوں کی ہی نہیں ججز کی بھی آزادی اظہار رائے ہوتی ہے، عبدالقیوم صدیقی آپ نے تو کہا تھا کہ اس کیس کو چلانا نہیں چاہتے؟

صحافی عبدالقیوم صدیقی نے کہا کہ جب معاملہ جسٹس اعجازالاحسن کے بنچ میں گیا تو کہا تھا کہ کیس نہیں چلانا چاہتا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کیس نمٹانے کے بجائے 2021 سے سرد خانے میں رکھ دیا،بتائیں کہ تب کیا درخواست تھی آپ کی اور اب کیا ہے؟

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین