Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

تازہ ترین

پاکستان کو ترقیاتی اہداف حاصل کرنے کے لیے تعلیمی بحران ختم کرنا ہوگا، ورلڈ بینک

Published

on

پاکستانی معیشت کی بحالی کے لئے ورلڈ بینک نے دوسرا اہم پالیسی نوٹ جاری کیا ہے، جو تعلیمی بحران سے متعلق تجاویز پر مبنی ہے۔

ورلڈ بینک کے پالیسی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو ترقیاتی اہداف حاصل کرنے کے لئے تعلیمی بحران ختم کرنا ہو گا، پاکستان کو طویل عرصے سے سیکھنے کے بحران ‘Learning Poverty’ کا سامنا ہے،10 سال کے تین چوتھائی سے زیادہ بچے پیراگراف پڑھنے اور سمجھنے سے قاصر ہیں،پاکستان کو لرننگ پاورٹی کے خاتمے کے لئے سات اہم ترین ترجیحات مدنظر رکھنا ہوں گی۔

ورلڈ بینک کے مطابق پہلے سال میں چار ترجیحات پر جبکہ پانچ سال کے اندر تین ترجیحات پر توجہ دی جانی چاہئے،پہلے سال کی ترجیحات میں سکولوں میں پڑھنے سمیت بنیادی مہارتوں کو ترجیح دینا شامل ہے.دیگر ترجیحات میں سکولوں کی صلاحیت بڑھانا, ملٹی گریڈنگ اور ڈیٹا پر مبنی فیصلوں کو اپنانا شامل ہے.

ورلڈ  بینک کا کہنا ہے کہ صوبوں کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کو بڑھانا جاری رکھنا چاہیے،سرکاری سکول سے محروم علاقوں میں سرکاری سبسڈی والے کم لاگت والے نجی سکول قائم کئے جائیں،ملک بھر کے تمام سرکاری اسکولوں میں روزانہ پڑھنے کا سبق لازمی بنائیں،تمام سکولوں میں بچوں کو روزانہ کم از کم 90 منٹ پڑھنے کی مشق کروائی جائے،لرننگ پاورٹی بہت زیادہ ہونے کی وجہ تقریباً 20 ملین بچوں کا سکول سے باہر رہنا ہے۔

عالمی بینک نے کہا کہ سکول میں داخل ہونے کے بعد بھی تقریباً دو تہائی بچے پڑھنا نہیں سیکھ پاتے،لڑکیوں کو اسکولوں تک رسائی میں زیادہ چیلنجز کا سامنا ہے،12 ملین لڑکیاں سکول میں نہیں ہیں,انہیں پڑھنا سیکھنے کا بنیادی موقع بھی نہیں ملتا،اساتذہ کی مخصوص تربیت سے طلباء کی ضروریات کے مطابق تدریس کے لئے مدد کی جائے۔تعلیمی ڈیٹا شائع کرنے اور ڈیٹا کے استعمال سے گورننس اور نتائج کو بہتر بنانے میں سرمایہ کاری کریں۔فیصلہ سازی کے لیے ڈیٹا اکٹھا کرنا، تاکہ طلباء کو گریڈز اور سرکاری اسکولوں کے درمیان منتقل ہونے پر ٹریک کیا جا سکے۔

ورلڈ  بینک نے کہا کہ یہ ڈیٹا اہداف مقرر کرنے, بہتری دیکھنے اور بہتری نہ ہونے کی صورت میں پالیسی کو تبدیل کرنے کے لیے ضروری ہے۔طلباء کے سیکھنے کے نتائج کی نگرانی کے نظام کو تمام سطحوں پر بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔پاکستان کو آبادی میں اضافے پر قابو پانا چاہئے کیونکہ یہ نظام تعلیم پر بہت زیادہ دباؤ ڈالتا ہے۔پانچ سالہ ترجیحات میں اساتذہ کی تربیت, تعلیم میں سرمایہ کاری اور تعلیمی بجٹ کی رقم میں اضافہ ضروری ہے۔

عالمی بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان دیگر ممالک کے مقابلے میں تعلیم پر بہت کم پیسہ خرچ کرتا ہے،پاکستان میں تعلیم پر ہونے والے اخراجات جی ڈی پی کا 2.4 فیصد ہیں،حکومت کا کم خرچ, بچوں والے گھرانوں کے لیے تعلیم کی لاگت کا بوجھ چھوڑتا ہے،یہ عمل بچوں کی سکول تک رسائی اور سیکھنے کی صلاحیت میں عدم مساوات کا باعث بنتا ہے.پاکستان کو بتدریج اپنے تعلیمی اخراجات کو GDP کے 5.4 فیصد کرنے کی ضرورت ہے۔

عالمی بینک نے مزید کہا کہ ہر بچے کو اسکول میں بنیادی تعلیم کے لئے جی ڈی پی کا 3 فیصد اضافی درکار ہے،جس سے تعلیمی اخراجات کو 2.4 فیصد سے 5.4 فیصد تک لے جایا جائے گا،تعلیم پر زیادہ خرچ کرنے کے علاوہ ان اخراجات کی کارکردگی کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے،اساتذہ سب سے بڑے اخراجات کے زمرے اور طلباء کی تربیت میں سب سے اہم تعلیمی ان پٹ ہیں،اخراجات کی کارکردگی بہتر بنانے کا مطلب اساتذہ کی پڑھانے کی صلاحیت کو بہتر بنانا ہے۔

پالیسی نوٹ میں کہا گیا کہ ورلڈ بینک کے ٹیچ ماڈل پر مبنی کلاس روم آبزرویشن ٹول سے اساتذہ کو تدریسی رہنمائی فراہم کی جا سکتی ہے،تعلیمی نظام میں اسٹریٹجک سرمایہ کاری کے لیے سیاسی اتفاق رائے کی ضرورت ہوگی،تعلیمی نظام کے گہرے مسائل ایک سیاسی چکر میں جڑ سے نہیں اکھاڑے جا سکتے،اس کے لئے کئی دہائیوں پر محیط پالیسی سازوں کی کوششوں کی ضرورت ہوگی۔تمام سیاسی جماعتوں، سول سوسائٹی اور ترقیاتی شراکت داروں کے تعاون سے ٹارگٹڈ، ڈیٹا پر مبنی کارروائیوں کی ضرورت ہے۔مرکزی اداروں کی تکنیکی صلاحیت کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے تاکہ مقامی سطح پر تعلیم کی موثر فراہمی ہو سکے۔درسی کتب، اساتذہ اور ترقیاتی اداروں کی بہترین کارکردگی کے لیے جدید ٹیکنالوجی کو اپنایا جائے۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین