Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

پاکستان

سیاسی جلسہ پی ٹی آئی کا حق ہے، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ

Published

on

The case of Dr. Aafia Siddiqui's repatriation, you should consider it as a case of extending the tenure of the Army Chief, submit the answer soon, Justice Sardar Ijaz Ishaq.

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی ائی کی جلسے کی اجازت نہ دینے کے خلاف درخواست ہدایات کے ساتھ نمٹا دی۔ عدالت نے چیف کمشنر اور پی ٹی ائی کو ایک بار پھر ساتھ بیٹھ کر معاملہ حل کرنے کی ہدایت کر دی۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے ایڈووکیٹ جنرل صاحب لا اینڈ آرڈر کی صورتحال ہے، لیکن بیلنس رکھیں۔ سیاسی جلسہ ان کا حق ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کےچیف جسٹس عامر فاروق نے پی ٹی آئی کی جلسے کی اجازت نا دینے کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا شعیب شاہین صاحب کوئی بات نہیں بن رہی؟ شعیب شاہین نے جواب دیا نہیں سر، چیف کمشنر کہتے ہیں میں نے اپنا آرڈر کر دیا ہے، اب ہائیکورٹ آرڈر کریگی تو دیکھیں گے۔

شعیب شاہین نے کہا کہ تحریکِ لبیک والے تو محرم کے دوران ہی بغیر اجازت فیض آباد پر آ کر بیٹھ گئے، اُن کے خلاف تو کوئی ایف آئی آر بھی درج نہیں کی گئی۔ چیف جسٹس آف پاکستان کا فیض آباد دھرنے سے متعلق فیصلہ آج بھی موجود ہے۔ ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ ان کے خلاف مقدمہ درج کریں، ہم کہہ رہے ہیں ہمارا بھی حق ہے۔ ٹی ایل پی کی بات ان سے کی تو انہوں نے کہا ٹی ایل پی نے کون سا ہم سے پوچھ کر کیا ہے۔

ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا ہم کہتے ہیں کہ چالیسویں تک جلسہ نہ کریں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا چہلم کب ہے؟ کیا چودہ اگست نہیں منا رہے؟ لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال ہے لیکن ملک میں دیگر سرگرمیاں بھی تو چل رہی ہیں۔ ایک جلسہ کرنا ہے تو اُس میں کیا غلط ہے؟ چہلم کے بعد آپ کہیں گے بارشیں بہت آ گئیں، پھر کہیں گے سردی بہت ہو گئی، یہ تو پھر نہ ختم ہونے والا سلسلہ ہے ایسا نہ کریں۔

اس موقع پر شعیب شاہین نے کہا کہ ایف نائن پارک میں جماعت اسلامی کا جلسہ بھی ہوا ہے۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے ایڈووکیٹ جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ جلسے کی اجازت واپس لینے سے پہلے ان کو بلا تو لیتے جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے موقف اپنایا ہم نے ان کو بلایا بھی تھا، یہ نہیں آئے۔

شعیب شاہین نے کہا انہوں نے ہمیں نہیں بلایا بلکہ ہمارے کینٹینر اٹھا لئے، دس لاکھ لیکر وایس کیے۔ عدالت نے ریمارکس دیے دونوں فریقین کو بیٹھانے کا مقصد یہ تو نہیں تھا کہ چائے کا کپ پلانا ہے، آپ نے آرڈر کرنا تھا۔ ایڈووکیٹ جنرل صاحب لا اینڈ آرڈر کی صورتحال ہے، لیکن بیلنس رکھیں۔ سیاسی جلسہ ان کا حق ہے۔ چیف جسٹس نے چیف کمشنر اور درخواست گزار کو دوبارہ ملاقات کی ہدایت کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ گزشتہ آرڈر والی ہدایات دہراتے ہوئے درخواست نمٹا رہا ہوں۔ اس کیس میں حکم نامہ جاری کرینگے۔ ملاقات کریں اور اُس میں جلسے سے متعلق معاملات طے کریں۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین