Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

دنیا

روس کی وزارت دفاع باغی ویگنر گروپ پر مکمل کنٹرول میں ناکام، ایک سال لگ سکتا ہے، ذرائع کا دعویٰ

Published

on

روس میں نجی ملیشیا گروپ ویگنر کی بغاوت کے دو ہفتے بعد بھی روس کی وزارت دفاع ہزاروں جنگجوؤں، ویگنر گروپ کے دفاتر اور بیرکس کو مکمل کنٹرول میں لینے میں ناکام ہے۔

ایک امریکی میڈیا ہاؤس نے پرائیویٹ ملٹری مارکیٹ کے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ ویگنر گروپ پر مکمل کنٹرول میں روسکی وزارت دفاع کو کم از کم ایک سال کا عرصہ لگ سکتا ہے کیونکہ یوکرین جنگ کی وجہ سے وزارت دفاع، فوج اور بیوروکریسی بہت زیادہ دباؤ میں کام کر رہی ہے۔

23 جون کو روس کے پرائیویٹ ملیشیا گروپ نے روس کی فوجی قیادت کے خلاف بغاوت کی اور ماسکو کی جانب مارچ  شروع کر دیا تھا،اگلے دن جب باغی ملیشیا ماسکو سے صرف 150 کلومیٹر دور تھی ایک معاہدہ طے پایا جس کے نتیجے میں ویگنر گروپ کے سربرہ یوگینی پریگوژن کو بحفاظت بیلاروس پہنچانے کے وعدے پر باغیوں نے مارچ روک دیا تھا۔

جمعرات کو بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو نے کہا کہ پریگوژن واپس سینٹ پیٹرز برگ جا چکے ہیں۔ ویگنر گروپ کو بیلاروس منتقل کرنے کا مسئلہ ابھی حل نہیں ہوا کیونکہ اس کا فیصلہ ویگنر گروپ کی قیادت نے ہی کرنا ہے۔ویگنر کے جنگجو بیلاروس رہیں یا نہیں اور ان کی تعداد کیا ہوگی، اس کا فیصلہ مستقبل قریب میں ہوگا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت دفاع کو مشکل پیش آ رہی ہے کیونکہ ایک فوجی کمپنی، جس کی اپنی مارکیٹ ہے، انٹیلی جنس انفراسٹرکچر اور انٹرنیشنل نیٹ ورک ہے، اس پر قابو پانا آسان نہیں۔

اس کے علاوہ ویگنر کے نہ صرف یوکرین میں بڑی تعداد میں جنگجو موجود ہیں بلکہ ہزاروں فائٹر شام، لیبیا، سوڈان، مالی اور جموریہ وسطی افریقا میں بھی موجود ہیں۔

ویگنر گروپ کے پچھلے 11 ماہ میں روس کی فوجی قیادت کے اختلافات کے بعد مزید محتاط ہو گیا تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پریگوژن کے معاہدے کے بعد ویگنر کے روسی قوم پرست اور دائیں بازو کے فائٹر گروپ کو چھوڑ چکے ہیں اور وزارت دفاع کے پاس رجسٹرڈ ہو گئے ہیں۔

ویگنر گروپ کے جنگجوؤں کی بڑی تعداد وزارت دفاع کے ساتھ تعاون کو تیار ہے کیونکہ ان کے پاس اس کے سوا کوئی آپشن بھی نہیں ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پریگوژن نے صرف 2 ہزار فائٹرز کے ساتھ ماسکو کی طرف مارچ شروع کیا تھا کیونکہ فائٹرز کی بڑی تعداد اس کے منصوبے سے متفق نہیں تھی۔

ایک اور ذریعے  نے بتایا کہ ویگنر کے دفاتر ملک بھر میں موجود ہیں اور کام کر رہے ہیں، فائٹرز کی بھرتی بھی جاری ہے لیکن اس بار فائٹرز کی رجسٹریشن وزارت دفاع کر رہی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بہت سے فائٹرز اس لیے ویگنر گروپ کو چھوڑنا نہیں چاہتے کہ انہیں جیلوں سے معافی دلوا کر بھرتی کیا گیا تھا، وہ وزارت دفاع کے ساتھ جانے کو مجبور ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ ویگنر گروپ کے 50 ہزار فائٹر یوکرین جنگ میں روسی فوج کے ساتھ ہیں، ان میں سے 85 فیصد آسانی کے ساتھ وزارت دفاع کے ساتھ چلے جائیں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ لیبیا میں تعینات کئی فائٹرز اپنی پوسٹیں چھوڑ کر جا چکے ہیں لیکن ذرائع نے درست تعداد بتانے سے گریز کیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ویگنر کے بیرون ملک تعینات فائٹرز ماسکو کے خلاف جا سکتے ہیں اور دنیا میں کہیں دوسری جگہ پناہ لے سکتے ہیں۔

ویگنر نے دوسرے ملکوں میں مقامی طور پر بھی بھرتیاں کر رکھی ہیں، ان فائٹرز کا مستقبل کیا ہوگا یہ ابھی واضح نہیں۔

پریگوژن کا اپنا مستقبل کیا ہوگا، ابھی واضح نہیں تاہم صدر پیوٹن ذاتی طور پر ان پر غداری کا الزام لگا چکے ہیں۔

صدر پیوٹن ویگنر گروپ کو باغی قرار نہیں دیتے بلکہ ماسکو کی طرف مارچ کرنے والوں اور مارچ سے انکار کرنے والوں میں فرق کرتے ہیں اس لیے ویگنر کو ابھی مہلت مل گئی ہے لیکن پریگوژن کی قسمت پیوٹن کے ہاتھ میں ہے۔

روس کی وزارت دفاع ویگنر کے بین الاقوامی رابطوں اور نیٹ ورک پر کنٹرول کے لیے پریگوژن سے پوچھ گچھ کرنا چاہتی ہے کیونکہ اس کے بغیر ویگنر گروپ کا مکمل کنٹرول ممکن نہیں ہوگا۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین