Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

دنیا

سپین: کم سنوں میں بڑھتے جنسی جرائم،کم سن ملزموں کی تعداد 7 سال میں دوگنا ہوگئی

Published

on

سپین میں کم سنوں کی جانب سے بڑھتے جنسی حملے بشمول کئی گینگ ریپ کے واقعات نے ملک کے حکام اور ماہرین کو پریشان کر دیا ہے جو پہلے ہی کم سنوں کی پورنوگرافی تک رسائی پر خبردار کر رہے تھے۔

سپین کے کم سنوں کے مقدمات سے متعلق پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ پچھلے چند برسوں، بالخصوص 2015 سے کم سنوں کے جنسی جرائم میں اضافہ ہوا ہے۔

گینگ ریپ کے 14 سال سے کم عمر ملزم

کم سنوں کے جنسی جرائم میں ایک بڑا واقعہ پچھلے سال نومبر میں ہوا جب بارسلونا کے شاپنگ مال میں 11 سالہ لڑکی کو کم سنوں کے ایک گروہ نے ٹوائلٹ میں چاقو کے زور پر زیادتی کا نشانہ بنایا۔

ان کم سن مجرموں کی عمریں 14 سال تک تھیں اور صرف ایک لڑکا عمر میں ان سے بڑا تھا۔ جون میں اس سے ملتا جلتا واقعہ اسی علاقے میں دوبارہ رونما ہوا۔

سپین کے علاقے کاتالونیا میں 14 سال سے کم عمر بچوں کے جنسی جرائم میں ملوث ہونے کی تعداد 2015 سے 2022 کے درمیان دوگنا ہوئی ہے، 2015 میں یہ تعداد 53 تھی جو اب 103 ہو گئی ہے۔

جنوری سے اپریل کے درمیان جنسی جرم پر پکڑے گئے ہر 8 ملزموں میں ایک کم سن تھا یا یوں کہہ لیں کہ جنسی جرائم میں ملوث افراد کی مجموعی تعداد کا 12.3 فیصد کم سنوں پر مشتمل تھا۔

جون میں میڈرڈ کے ایک سکول میں 13 سالہ لڑکی کو اس کے دو ساتھی کلاس فیلوز نے زیادتی کا نشانہ بنایا۔

سپین صنفی تشدد کے خلاف لڑائی میں لیڈر کے کردار پر فخر کرتا ہے لیکن ان بڑھتے جرائم سے سپین میں غم و غصہ پایا جاتا ہے۔

فحش فلمیں آن لائن سبق کی طرح ہیں

سپین میں سنیپ الیکشن اس ماہ ہونے ہیں اور دائیں بازو کی جانب  سے مجرمانہ ذمہ داری کی عمر کرنے کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سزا بڑھانا اس پیچیدہ مسئلے کا حل نہیں۔

سیو دی چلڈرن تنظیم کا کہنا ہے کہ سزا بڑھانا، مجرمانہ ذمہ داری کی عمر کی حد کم کرنا اور لوگوں کو جیل بھیجنا ، اس طرح کا کوئی سادہ حل نہیں ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ فحش فلموں تک لامحدود آن لائن رسائی بنیادی مسئلہ ہے۔ سپین کے کم سنوں سے متعلق پراسیکوٹر کا کہنا ہےکہ مناسب جنسی تعلیم نہ ملنے پر نوجوان اور بچے فحش فلموں کی جانب جلد مائل ہو جاتے ہیں۔ یہ آن لائن سبق کی طرح ہے کہ یوٹیوب پر جائیں اور سیکھ لیں کہ ٹائر کو پنکچر کس طرح لگانا ہے۔ فحش مواد صرف ایک کلک کی دوری پر ہے۔

آٹھ سے 9 سال کے بچوں کی 15 سے 20 فیصد تعداد آن لائن فحش ویڈیوز دیکھنے کا اعتراف کرتی ہے۔

ہر 10 سے 7 بچے فحش ویڈیوز دیکھتے ہیں

ماہرین کہتے ہیں سرچ انجن پرتشدد جنسی ویڈیوز پر کوئی روک ٹوک نہیں لگاتے، ان ویڈیو میں خواتین کو جنسی تشدد سہتے دکھایا جاتا ہے جو معاشرے کی مردانہ برتری کی خواہش کو ابھارتا ہے۔

یہ ویڈیو پرتشدد جنسی حملوں اور گینگ ریپ کو نارمل بنا کر پیش کرتی ہیں۔ ماہرین کہتے ہیں ان ویڈیوز کے ذریعے سیکس کی تعلیم ایسے ہی ہے کہ کوئی فلم فاسٹ اینڈ فیوریئس کے ذریعے ڈرائیونگ سیکھنے کی کوشش کرے۔

سیو دی چلڈرن کی 2020 کی ایک تحقیق کے مطابق ہر دس ٹین ایجرز میں سے سات کا فحش ویڈیوز دیکھنا معمول ہے۔

ماہرین کہتے ہیں کہ جو جس قدر فحش ویڈیوز زیادہ دیکھے گا اس کی جنسی تسکین و تشفی اتنی ہی تشنہ رہے گی۔

زبانی طور پر 18 سال سے کم عمر کے لیے فحش مواد تک رسائی بند ہے لیکن عملی طور ر ایسا نہیں، سیو دی چلڈرن کا مطالبہ ہے سوشل نیٹ ورک کے اشتراک سے اس عمل کے لیے کام یا جائے۔

دنیا کے کئی ملک جنسی مواد تک رسائی کے لیے عمر کی حد پر عنمل کرانے کی کوششوں میں مصروف ہیں، فرانس نے مئی میں کہا تھا کہ وہ فحش سائٹس تک رسائی کے لیے ڈیجیٹل ایج ویریفکیشن پر قانون سازی کر رہا ہے۔

ماہرین کہتے ہیں کہ کم سنوں کے لیے جنسی تعلیم کو بہتر بنانا بھی ضروری ہے، اگر جنسی تعلیم بہتر ہوگی تو جنسی جرائم کی شرح بھی کم ہوگی۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین