Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

دنیا

افغان طالبان نے بند امیر نیشنل پارک میں خواتین رینجرز کو برطرف کر کے داخلے پر پابندی لگادی

Published

on

افغانستان کا بند امیر نیشنل پارک ملک کی پہلی خاتون پارک رینجرز کو ملازمت دینے کے لیے جانا جاتا تھا۔ اب، خواتین کو وہاں جانے کی اجازت نہیں ہوگی، وہاں کام کرنے کی اجازت بھی نہیں ہوگی۔

افغانستان کے وزیر برائے فروغِ فضیلت محمد خالد حنفی نے اعلان کیا کہ خواتین اب اس مقبول نیشنل پارک کا دورہ نہیں کر سکیں گی، جو وسطی صوبہ بامیان میں واقع ہے۔

2019 میں مقامی افغان حکومت کی طرف سے یو ایس ایڈ اور اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام سمیت متعدد بین الاقوامی ایجنسیوں کے تعاون سے قائم کیا گیا، اس پارک کو پہاڑوں سے گھری گہری نیلی جھیلوں کے ساتھ ایک پرامن نخلستان سمجھا جاتا تھا۔

ہیومن رائٹس واچ میں خواتین کے حقوق کی ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر ہیدر بار نے پیر کو ایک بیان میں کہا کہ یہ پابندی ظاہر کرتی ہے کہ افغانستان میں کس طرح خواتین کو دیواروں میں بند کیا جا رہا ہے، لڑکیوں اور خواتین سے تعلیم، روزگار اور آزادانہ نقل و حرکت سے چھین کر بھی طالبان مطمئن نہیں، طالبان ان سے پارکس اور کھیل کے بعد اب فطرت بھی چھیننا چاہتے ہیں۔ قدم قدم پر دیواریں خواتین پر سمٹ رہی ہیں کیونکہ ہر گھر جیل بن گیا ہے۔

بامیان صوبہ ایک بڑی شیعہ مسلم اقلیت کا گھر  ہے اور 1990 میں یہ خانہ جنگی اور اس کے نتیجے میں طالبان کے عروج کے دوران خوفناک قتل عام کا مقام تھا۔

یہ کبھی چوتھی اور پانچویں صدیوں میں ترقی پذیر بدھ تہذیب کا مرکز بھی تھا۔ لیکن مارچ 2001 میں، طالبان نے بامیان میں بدھا کے دو بڑے مجسموں کو تباہ کر دیا جو کہ 1500 سال سے زیادہ عرصے سے بغیر کسی رکاوٹ کے کھڑے تھے۔

اگست 2021 میں ملک کا دوبارہ کنٹرول سنبھالنے کے بعد سے طالبان نے انسانی حقوق کے حوالے سے ملک کو کئی دہائیاں پیچھے دھکیل دیا ہے اور زیادہ تر روزگار اور تعلیم پر پابندی کے ساتھ، خواتین زیادہ تر اپنے گھروں تک محدود ہیں۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین