Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

دی اکانومسٹ میں شائع مضمون مصنوعی ذہانت کی مدد سے لکھا گیا، عمران خان کا انکشاف

Published

on

عمران خان نے اکنومسٹ کے لیے لکھے مضمون کا معمہ حل کردیا، مضمون عمران خان نے جیل میں لکھا نہ کسی سے لکھوایا، مضمون لکھنے کے لیے مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا گیا۔

عمران خان نے بتایا کہ دی اکانومسٹ میں حال ہی میں ان کے نام سے شائع مضمون دراصل ’مصنوعی ذہانت‘ کی مدد سے لکھا گیا تھا۔

عمران خان نے یہ دعویٰ پیر 8 جنوری کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاؤنڈ کرپشن کیس اور توشہ خانہ ریفرنس کی سماعت کے بعد کوریج کیلئے جیل کے اندر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

ضمون کے مندرجات کی تصدیق کرتے ہوئےعمران خان نے کہا کہ انہوں نے یہ مضمون خود نہیں لکھا بلکہ یہ ان نکات پر مبنی تھاجو انہوں نے طے کیے تھے اور انہیں مصنوعی ذہانت کے استعمال سے الفاظ میں ڈھالا گیا تھا۔

عمران خان نے اپنے مضمون میں اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ، ’پاکستان میں عام انتخابات مقررہ تاریخ 8 فروری کو بالکل بھی نہیں ہوں گے، اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو بھی اس طرح کے انتخابات تباہی اور تماشہ ہوں گے کیونکہ پی ٹی آئی کو انتخابی مہم چلانے کے بنیادی حق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔‘

اگرچہ مضمون کا متن اور لہجہ عمران خان کے موقف سے مطابقت رکھتا تھا لیکن کئی مبصرین کو اس بات پر شکوک و شبہات تھے کہ آیا بانی پی ٹی آئی نے یہ مضمون ذاتی طور پر لکھا تھا یا نہیں۔

اس سے قبل نگراں وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے کہا تھا کہ یہ کوئی مسئلہ نہیں ہے کہ کوئی جیل میں رہتے ہوئے کوئی مضمون یا کتاب نہیں لکھ سکتا، ہمیں اعتراض ہے کہ یہ مضمون پی ٹی آئی کے سابق چیئرمین نے نہیں لکھا۔

وفاقی وزیر نے الزام عائد کیا تھا کہ جیل سے ایسا کوئی مواد کسی میڈیا ادارے کو لیک نہیں ہوا، دی اکانومسٹ نے پی ٹی آئی کے سابق چیئرمین کے نام پر ’گھوسٹ مضمون‘ شائع کیا۔

مضمون کی حقیقت کے بارے میں پوچھے جانے پر عمران خان کے قریبی ذرائع نے ایک انگریزی روزنامے بتایا کہ اس میں پی ٹی آئی کے بانی کی جانب سے مختلف اوقات میں بیان کیے گئے حقائق شامل ہیں، یہ مضمون سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پہلے سے موجود حقائق کا مجموعہ ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان نے یہ تفصیلات جیل میں خود سے ملاقات کیلئے جانے والے کچھ مہمانوں کے ساتھ شیئر کی تھیں اور ہوسکتا ہے کہ انہی افراد میں سے کسی نے یہ سب میگزین سے وابستہ کسی فرد کو بتایا ہو، جس نے ان حقائق کو ایک مضمون کی شکل میں یکجا کیا ہو۔

یہ مضمون دی اکانومسٹ میں جمعرات 4 جنوری کو پہلی بار شائع کیا گیا تھا جس کے بعد سے اسے آفیشل ایکس اکاؤنٹ سے کم از کم 7 بار دوبارہ پوسٹ کیا گیا ہے۔ ان پوسٹس کو 25 ملین سے زائد بار دیکھا جا چکا ہے۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین