Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

فوجی عدالتوں کے خلاف درخواستیں، بینچ دوسری بار ٹوٹ گیا، حکومتی اعتراض پر جسٹس منصور علی شاہ الگ

Published

on

فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف درخواستوں کی سماعت کرنے والا بینچ دوسری بار ٹوٹ گیا، جسٹس منصور علی شاہ نے حکومت کے اعتراض کے بعد خود کو بینچ سے الگ کر لیا۔

فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف درخواستوں پر سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سات رکنی لارجر بنچ کر رہا ہے، جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر، جسٹس یحیی آفریدی ،جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی اور جسٹس عائشہ ملک بھی بنچ کا حصہ ہیں۔

سماعت کےآغاز پر اٹارنی جنرل روسٹرم پر آئے اور کہا کہ جسٹس منصور علی شاہ نے پوچھا تھا کہ مجھ پر اعتراض تو نہیں؟ میں نے کہا تھا کہ جسٹس منصور علی شاہ پر اعتراض نہیں، وفاقی حکومت نے جسٹس منصور علی شاہ پر اعتراض اٹھا دیا، مجھے ہدایت ہے کہ جسٹس منصور علی شاہ بنچ کا حصہ نہ ہوں۔

چیف جسٹس نے جواب دیا کہ آپ کی مرضی سے بنچ نہیں بنایا جائے گا،کیس بنیاد پر آپ جسٹس منصور علی شاہ پر اعتراض اٹھا رہے ہیں۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ مفادات کے ٹکراو کی وجہ سے اعتراض اٹھایا گیا ہے، چیف جسٹس نے جواب دیا کہ جس جج پر اعتراض اٹھایا جارہا ہے ان کی اہلیت پر کسی کو شک نہیں، حکومت نے پہلے بھی اس قسم کے اعتراضات اٹھائے ہیں، الیکشن کیس میں 90 روز پر کسی نے اعتراض نہیں کیا بس بنچ پر اعتراض کیا گیا۔سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ ایک درویش انسان ہیں،کیا جسٹس منصور علی شاہ جسٹس جواد ایس خواجہ کو فائدہ دیں گے، کیا حکومت پھر بنچ کو متنازعہ کرنا چاہتی ہے، سپریم کورٹ نے اپنے الیکشن کے حکم پر عملدرآمد نہ کرنے پر حکمرانوں کیخلاف سخت ایکشن نہیں لیا۔سپریم کورٹ چھڑی کا استعمال نہیں کر رہی مگر دیگر لوگ کس حیثیت میں چھڑی کا استعمال کر رہے ہیں۔ہمیں بدنام نہ کیا جائے، کیا ہم وزیر اعظم کو بلا کر پوچھیں کہ کیوں ایک جج پر اعتراض کیا،ہم نے حکومت کی بہت سے باتوں کو برداشت کیا۔

جسٹس منصور علی شاہ نے خود کو بنچ سے الگ کر لیا، انہوں نے کہا کہ میں مزید اس بنچ کا حصہ نہیں رہ سکتا۔

درخواست گزار سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ آج عدالتی تاریخ کا سیاہ دن ہے،درخواست گزار سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ یہ بنیادی حقوق کا کیس ہے بنچ پر اعتراض نہیں بنتا۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ہم ابھی اٹھ رہے ہیں، آپس میں مشاورت کے بعد آگے کا لائحہ عمل طے کریں گے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ میرے رشتہ دار ہیں۔

اٹارنی جنرل نے وضاحت کی کہ میرا کسی جج سے ذاتی مسئلہ نہیں ہے، وفاقی حکومت کی ہدایت پر اعتراض اٹھایا ہے۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے اٹارنی جنرل سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آپ ایک بہت اچھے کردار اور اچھی ساکھ کے مالک وکیل ہیں، ایک پوری سیریز ہے جس میں بنچ پر باربار اعتراض اٹھایا جا رہا ہے۔پہلے یہ بحث رہی کہ پنجاب الیکشن کا فیصلہ 3 ججوں کا تھا یا 4 کا۔

اس کے بعد ججز کمرہ عدالت سے چلے گئے اور سماعت گیارہ بجے تک ملتوی کردی گئی۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین