Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

پاکستان

تحریک انصاف کے جلسہ کا معاملہ، ان پر پابندی لگانی ہے تو درخواست لائیں، چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کے سخت ریمارکس

Published

on

باغ جناح میں جلسے کی اجازت نہ ملنے کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں تحریک انصاف کی جانب سے درخواست کی سماعت کے دوران چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے سخت ریمارکس دیے، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ ان پر مکمل پابندی لگانا چاہتے ہیں تو لائیں درخواست،قانون اجازت دے گا تو فوری پابندی لگانے کا حکم دے دیں گے ، ادارے اور ساری ایجنسیاں بیٹھ گئیں جلسہ کیسے روکا جائے؟مہذب بننا چاہتے ہیں تو سب کیلئے ایک قانون بنائیں۔

عدالت نے محکمہ داخلہ کی رپورٹ مسترد کر تے ہوئے متعلقہ اداروں کو دس دن میں فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔

باغ جناح میں جلسے کی اجازت نہ ملنے کے خلاف درخواست سنددھ ہائی کورٹ میں تحریک انصاف کی درخواست پر سماعت ہوئی تو ڈپٹی کمشنر نے رپورٹ پیش کی کہ عدالتی احکامات کے تحت ضلعی انٹیلنس کمیٹی کا اجلاس بلایا گیا تھا،اجلاس میں پولیس سمیت حساس اداروں کے افسران نے شرکت کی،اجلاس میں امن و امان ایک موجودہ صورتحال اور دہشت گردی کے خدشات کا جائزہ لیا گیا،ضلعی انٹیلی جنس کمیٹی نے رائے دی ہے کہ دہشتگردی کے خدشات کے تحت فی الوقت جلسے کی اجازت نہیں دی جاسکتی،جب تک دہشتگردی کے خدشات کا خاتمہ نہیں ہوجاتا، کسی بھی جلسے یا سیاسی اجتماع کی اجازت نہ دی جائے۔

 

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ادارے اور ساری ایجنسیاں بیٹھ گئیں جلسہ کیسے روکا جاۓ ؟؟ دوسرا جلسہ ہوا سب سورہے تھے،ایسے کون سے دہشت گرد ہیں جو ان پر حملہ کرنا چاہتے ہیں ؟جب سے ملک بنا ہے یہی سنتے آرہے ہیں ملک خطرے میں ہے  ایک ہی دفعہ نکل آہیں اس خطرے سے،مہذب بننا چاہتے ہیں تو سب کیلئے ایک قانون بنائیں ، دوسرے لوگ جلسہ کرکے گئے ہیں ناں؟

چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کہتے ہیں اجازت نہیں لی ، آپ کی اجازت کے بغیر کوئی کرسکتا ہے کچھ ؟ ہمیں کسی پارٹی سے کچھ لینا دینا نہیں ، اذان ہورہی ہے یہ بھی شہادت آگئی کہ ہمیں کسی سے کچھ نہیں لینا،آپ بیٹھیں اور جائزہ لے کر ان کو جلسہ کی اجازت دیں،ہمین وہاں مت لے جائیں کہ ہمیں بہت سخت حکم دینا پڑے ،یہ جو بچوں کی طرح رپورٹس دے رہے ہیں فلاں نے یہ کہاں فلاں نے یہ کہا،جو یہ رپورٹس رہے ہیں وہ سب عہدے پر نہیں رہیں گے۔

عدالت نے محکمہ داخلہ اور ڈپٹی کمشنر کی رپورٹ مسترد کردی، چیف جسٹس نے کہا کہ جلسہ کی اجازت نا دینے کا کوئی جواز نہیں،

عدالت نے محکمہ داخلہ کی رپورٹ مسترد کر تے ہوئے متعلقہ اداروں کو دس دن میں فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔

عدالت نے کہا کہ ممکن ہو تو فریقین کی رضا مندی سے کسی متبادل مقام پر جلسہ کی اجازت دی جائے،چیف جسٹس نے سرکاری وکیل سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ بہت آسان ہے عدلیہ کے خلاف بات کرنا ، آپ سب ہیں اس کے پیچھے،بہت آسان سے سوشل میڈیا پر عدلیہ کے خلاف مہم چلانا ، آپ کام ایسے کریں کہ عدالت آپ کے خلاف فیصلے نا دے ،کیا یہ خلائی مخلوق ہیں اس ملک کے شہری نہیں ہیں ؟؟ یا ڈیکلیئر کردیں کہ ایلینز ہیں،بچہ بچہ جانتا ہے کس کی لڑائی ہے ، کب تک آپ لوگ ایسے چلائیں گے معاملات ؟ جلسہ کرنا ان کا حق ہے ، اگر قانون کی خلاف ورزی کریں تو قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔ عدالت نے ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ سے استفسار کیا کہ دو مئی کو جلسہ ہوا تھا اس کی کیا رپورٹ تھی آپ کے پاس ؟آپ لوگ اس وقت کہاں تھے جب یہ جلسہ ہوا ؟ معذرت کے ساتھ رپورٹ میں ساری ایجنسیوں کے نالائقی چھلک رہی ہے اگلے پچاس سال تک یہی چلے گا،کرفیو لگا دیں اور لوگوں کے گھروں تک راشن پہنچائیں،قومی مفاد وہی ہے جو وہ سمجھتے ہیں ؟؟ قومی مفاد تو لوگوں کا ہوتا ہے یا افراد کا ؟ یہ انڈیا پاکستان کی جنگ کا معاملہ تو نہیں ہے ناں؟۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین