Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

سائفر جنرل باجوہ کے لیے بھیجا گیا تھا، عمران خان کا ایک بار پھر سابق آرمی چیف پر امریکا سے ملی بھگت کا الزام

Published

on

سابق وزیر اعظم عمران خان نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے دور میں آرمی چیف جنرل باجوہ نے حکومت کی پالیسی کے خلاف روس کی مذمت کی۔

سوشل میڈیا پر سائفر کے معاملے پر اپنے سپورٹرز سے خطاب کے دوران عمران خان نے الزام عائد کیا کہ میں سب سے پوچھ کر روس گیا، واپس آیا تو جنرل باجوہ نے کہا روس کے حملے پر مذمت کرو۔ دفتر خارجہ اور ہمارے مرکزی رہنما بیٹھے۔ سب نے کہا کہ انڈیا تو مذمت نہیں کر رہا تو ہم کیوں کریں۔ ہم ان سے سستے تیل اور گندم کے لیے معاہدے کر آئے تھے۔

’اس کے بعد ایک نیشنل سکیورٹی کے ایک سیمینار میں جنرل باجوہ نے کہا ہم روس کی سخت مذمت کرتے ہیں۔ حکومت کی پالیسی کے خلاف انہوں نے یہ بیان دیا۔‘

عمران خان نے یہ دعویٰ  بھی کیا کہ ان کے دور حکومت میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سمیت تمام سٹیک ہولڈرز نے انھیں روس کے دورے پر جانے کا کہا تھا۔ عمران خان نے کہا کہ میں نے جنرل باجوہ سے پوچھا تو انھوں نے کہا کہ میرے خیال میں آپ کو روس جانا چاہیے۔

عمران خان نے الزام عائد لگایا کہ جب میں روس کا دورہ کر کے واپس آیا تو جنرل باجوہ نے کہا کہ جو روس وہاں (یوکرین میں) گیا ہے اس کی مذمت کرو۔سب نے جنرل باجوہ کو یہ مشورہ دیا کہ انڈیا امریکہ کا سٹریٹجک پارٹنر ہے، وہ مذمت نہیں کر رہا تو ہم کیوں کریں

عمران خان نے الزام عائد لگایا کہ نیشنل سیکیورٹی سیمینار میں جنرل باجوہ نے حکومت کی پالیسی کے خلاف روس کی مذمت کی،اس کے بعد امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی کی ٹویٹ آئی، جس میں انھوں نے لکھا کہ جنرل باجوہ ’پرو امریکہ‘ ہیں جبکہ عمران خان ’اینٹی امریکہ‘ ہیں،ہمیں بعد میں یہ پتا چلا کہ حسین حقانی کو 30 ہزار ڈالر دے کر ہمارے خلاف بھرتی کیا گیا تھا، میرا اپنا ہی آرمی چیف میرے خلاف لابی کر رہا تھا۔

عمران خان نے کہا کہ گذشتہ 14 ماہ سے کوشش کی جا رہی کہ عمران خان کو نااہل قرار دے کر جیل میں ڈالا جائے۔جس اعظم خان کو میں جانتا ہوں وہ ایک ایماندار، قابل آدمی ہے۔ میرا نہیں خیال وہ ایسی باتیں کہہ سکتا ہے۔ اس سے زبردستی کہلاوایا گیا ہے۔ انھوں نے زبردستی دو پارٹیاں بنا دیں ہیں، جیلوں میں ہمارے لوگوں کو کہا جا رہا ہے کہ عمران خان کے خلاف بیان دو اور پارٹی چھوڑ دو۔

عمران خان نے دعویٰ کیا کہ سائفر میں دو مرکزی باتیں ہیں: عمران خان کو آپ نے عدم اعتماد کے ووٹ میں پاکستان کی وزارت عظمیٰ سے ہٹانا ہے۔ ایک اور یہ چیز لکھی ہے کہ عمران خان نے اکیلے روس جانے کا فیصلہ کیا۔

سابق وزیر اعظم نے کہا ہے کہ اس سائفر میں ہمارے سفیر اسد مجید نے پیغام بھیجا کہ آپ کو ان (امریکہ) کے خلاف ڈیمارش کرنا چاہیے، اس نے غلط زبان استعمال کی۔

عمران خان نے دعویٰ کیا کہ پاکستان میں مجھے ایک ہی آدمی ہٹا سکتا تھا، آرمی چیف۔سائفر تو جنرل باجوہ کے لیے بھیجا گیا ہے۔۔۔ مجھے انٹیلیجنس کے لوگ بتاتے رہتے تھے کہ آپ کی حکومت کے خلاف فیصلہ ہوچکا ہے، میں یہ مانتا نہیں تھا۔ جب یہ سائفر آیا تو مجھے احساس ہوا کہ ایک آدمی کے سوا کون وزیر اعظم کو ہٹا سکتا ہے۔ جس کے پاس پاور ہے، سپر کنگ ہے

انھوں نے کہا کہ اگر میں جنرل باجوہ پر تنقید کر رہا ہوں تو میں پاکستانی فوج پر تنقید نہیں کر رہا۔ میں غلطی کرنے والے ایک آدمی پر تنقید کر رہا ہوں۔ کسی جج کی بات کروں گا تو کیا میں ساری عدلیہ کے خلاف ہوگیا؟ یہ تو ہم اپنے ملک کو تباہ کر رہے ہیں۔انکوائری ہوتی تو جنرل باجوہ کا نام سامنے آجانا تھا۔ کیا آئی ایس آئی کو نہیں پتا تھا کہ تحریک انصاف کے بیک بینچرز بار بار امریکی سفارتخانے جا رہے تھے؟

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین