دنیا
نجی فوجی گروپ کے سربراہ کی بغاوت، پیوٹن نے جان بخش دی یا پریگوژن کے دن تھوڑے ہیں؟
روس میں نجی فوجی گروپ ویگنر کی ایک دن کی بغاوت اور اس کے بعد سمجھوتہ تو ہو گیا لیکن اس نجی فوج کے سربراہ یوگینی پریگوژن کا مستقبل کیا ہوگا؟ یہ اہم سوال ہے جس پر ماہرین اپنی رائے دے رہے ہیں۔
یوریشیا گروپ کے صدر آئن بریمر کا کہنا ہے کہ یوگینی پریگوژن ناکام بغاوت کے بعد ایک مرہ ہے جو ابھی تک چل رہا ہے۔
یوگینی پریگوژن کی بغاوت کو صدر پیوٹن کے اقتدار کے لیے سب سے بڑا خطرہ تصور کیا گیا تھا اور امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے دعویٰ کیا کہ اس بغاوت سے پیوٹن کے اقتدار میں دراڑیں نمایاں ہو کر سامنے آئی ہیں۔
آئن بریمر نے کہا کہ اگر اگلے چند ماہ تک پریگوژن زندہ رہا تو ان کے لیے یہ حیرت کی بات ہوگی،۔
یوگینی پریگوژن کی بغاوت صدر پیوٹن کے لیے بھی ایک انوکھی بات تھی کیونکہ ان کی حکومت کے خلاف پرامن احتجج بھی کم کم ہوتے ہیں اور ان احتجاجوں کو بھی کچل یا جاتا ہے،ویگنر گروپ کے باغی دارالحکومت ماسکو سےصرف 200 کلومیٹر کے فاصلے پر تھے جب یوگینی پریگوژن نے بغاوت کے خاتمے اور باغیوں کو پشقدمی روکنے کا حکم جاری کیا۔
آئن بریمر نے کہا کہ صدر پیوٹن نے اس سے بھی کم تر درجے کے جرائم پر لوگوں کو قید یا قتل کرایا ہے اس لیے پیوٹن اس بغاوت یا پریگوژن کو برداشت کریں گے یہ ناقابل تصور ہے۔
یوگینی پریگوژن کے دستوں نے جب روستوف شہر پر اچانک قبضہ کیا اور پیشقدمی شروع کی رو ماسکو کو اور کچھ سمجھ ہی نہ آئی اور دارالحکومت کی حفاظت کے اقدامات شروع کر دیئے گئے تھے۔
روستوف شہر پر قبضہ علامتی طور پر بھی اہم تھا کیونکہ یہ شہر یوکرین جنگ میں اہم لاجسٹک اور کمانڈ مرکز ہے۔
بلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو نے بغاوت کے خاتمے کے لیے معاہدہ کرایا جس کے تحت یوگینی پریگوژن بیلاروس میں جلاوطن کئے جائیں گے، اس کے بدلے ماسکوان پر مقدمہ نہیں چلائے گا۔
آئن بریمر کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ یقینا صدر پیوٹن کی کمزوری کو ظاہر کرتا ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ صدر پیوٹن کا بھی ایک غیرمعمولی امتحان تھا، کسی ایک بھی فوجی نے باغیوں کا ساتھ نہیں دیا، اس لیے اگر کوئی سمجھتا ہے ہ صدر پیوٹن اقتدار سے بیدخل ہونے والے ہیں تو اسے سمجھنا چاہئے کہ ابھی وہ وقت نہیں آیا۔
یوگینی پریگوژن اور روس کی وزارت دفاع کے درمیان تنازع اس بات پر پیدا ہوا کہ وزارت دفاع نے یکم جولائی تک نجی فوج کے ہر رکن کو وزارت دفاع کے ساتھ کنٹریکٹ سائن کرنے کو کہا اور پریگوژن نے اس سے انکار کیا۔
پریگوژن نے جمعہ کو بغاوت کی اور الزام عائد کیا کہ روس کی فوج نے اس کے دستوں پر فائرنگ کی اور کئی جنگجوؤں کو ہلاک کیا۔
روس کے امور کے ماہرین کہتے ہیں کہ پریگوژن دراصل صدر پیوٹن کی توجہ چاہتے تھے اور انہیں مجبور کرنا چاہتے تھے کہ وہ نجی فوج کو مرضی کے مطابق سرگرمیاں جاری رکھنے کی اجازت دیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بغاوت نہیں تھی اور حکومت کا تختہ الٹنا مقصود نہیں تھا بلکہ نجی فوج کو بچانے کی کوشش تھی۔ نجی فوج کا خیال تھا کہ باخموت پر قبضے میں پریگوژن اور نجی فوج کے کردار کو سراہتے ہوئے ان کے مطالبات تسلیم کئے جائیں گے اور پیوٹن ان پر سنجیدگی سے غور کریں گے۔
یوکرین جنگ میں ویگنر فوجی گروپ نے نمایاں کردار ادا کیا تھا۔
-
کھیل1 سال ago
ورلڈ کپ میں ٹیم کی بدترین کارکردگی، سری لنکا نے اپنا کرکٹ بورڈ برطرف کردیا
-
کھیل1 سال ago
کم عمر لڑکی کی سیکس ویڈیو بنانے اور شیئر کرنے پر ریئل میڈرڈ کے 3 کھلاڑی گرفتار
-
تازہ ترین8 مہینے ago
چیئرمین پی سی بی دو طرفہ سیریز پر بات کرنے آئرلینڈ پہنچ گئے
-
پاکستان7 مہینے ago
مریم نواز سے گورنر پنجاب کی ملاقات،صوبے کی ترقی کے لیے اہم امور پر تبادلہ خیال
-
ٹاپ سٹوریز1 سال ago
آئی ایم ایف بورڈ سے معاہدہ منظور،1.2 ارب ڈالر کا فوری اجرا ممکن، باقی رقم دو سہ ماہی جائزوں سے مشروط
-
کالم2 سال ago
اسلام میں عبادت کا تصور
-
ٹاپ سٹوریز7 مہینے ago
اسحاق ڈار سے امریکی سفیر کی ملاقات، سکیورٹی اور اقتصادی تعاون سمیت دو طرفہ امور پر تبادلہ خیال
-
تازہ ترین9 مہینے ago
پی سی بی نے انٹرنیشنل ٹیموں کے قیام کے لیے عمارت خرید لی