Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

پاکستان

ارشد شریف قتل کیس کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل پر فیصلہ محفوظ، کینیا کمیشن کو رسائی نہیں دے گا، اٹارنی جنرل

Published

on

The decision on the formation of a judicial commission to investigate the Arshad Sharif murder case is reserved, Kenya will not give access to the commission, Attorney General

اسلام آباد ہائیکورٹ نے صحافی ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کے قیام کی حامد میر کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اگر جوڈیشل کمیشن بن بھی جاتا ہے تو کینیا جا کر تحقیقات نہیں کر پائے گا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ارشد شریف قتل کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن کے قیام کی حامد میر کی درخواست پر سماعت کی۔ دوران سماعت اٹارنی جنرل آف پاکستان عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اپنایا کینیا کی حکومت کے ساتھ میوچل لیگل ایگریمنٹ کیلئے کوشش جاری ہے، کینیا حکومت کی جانب سے کسی حد تک رسائی دی گئی تھی، جس کے بعد فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ تیار کی گئی، جب وہ رپورٹ پبلک ہوئی تو کینیا حکومت نے ناراضگی کا اظہار کیا اور رسائی ختم کر دی۔ اس کے بعد کینیا میں عام انتخابات ہو گئے، اسکے بعد رپورٹ مکمل کی گئی۔ معاہدے کا ڈرافٹ تیار ہونے کے بعد کابینہ نے منظور کر لیا ہے، اب کینیا بھیجا جائے گا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے یہ درخواست جوڈیشل کمیشن سے متعلق درخواست ہے۔ معاہدہ ہوا یا نہیں ہوا، جو بھی ہے اس پر پاکستان کا کیا موقف ہے؟ جے آئی ٹی کا کیا پراسس ہے؟ کیا کرتے ہیں وہ؟ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ جے آئی ٹی کی سپریم کورٹ میں رپورٹ چیمبر میں جمع کروائی جاتی ہے، سپریم کورٹ اس معاملے کر دیکھ رہی ہے۔ سپریم کورٹ کا پانچ رکنی بنچ تشکیل دیا جا چکا ہے، گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد معاملہ سنا جائے گا۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ میوچل لیگل ایگریمنٹ کے بعد کیا پیشرفت ہو سکے گی؟ اٹارنی جنرل نے کہا ارشد شریف قتل سے متعلقہ لوگ کینیا میں موجود ہیں، جس شخص نے انہیں ایئرپورٹ سے لیا اور واقعے کے وقت موجود شخص بھی کینیا میں ہے، جوڈیشل کمیشن بنتا بھی ہے تو اسے کینیا میں رسائی نہیں دی جائے گی، کینیا کی اتھارٹیز کمیشن کے سامنے پیش ہونے کی پابند نہیں ہوں گی۔

عدالت نے استفسار کیا کینیا سے معاہدہ ہو جاتا ہے تو وہ شواہد فراہمی کیلئے ہوگا؟ رٹ منظور کر بھی لی جائے تو بھی واضح نہیں ہو گا کہ پاکستان اور کینیا کے معاملے کا کنکشن ہے۔

درخواست گزار وکیل شعیب رزاق نے موقف اپنایا اس ہائیکورٹ نے گزشتہ روز ارشد شریف کے خلاف ملک بھر میں درج مقدمات سے متعلق فیصلہ دیا، عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ارشد شریف کو پبلک اتھارٹیز اور ایجنسیوں کی طرف سے ہراساں کیا گیا۔ ایک صحافی مارا گیا اور ہر ایک کو معلوم ہے کہ کیا حالات تھے کہ ارشد شریف کو ملک چھوڑنا پڑا، مجھے میسج آتا تھا کہ ایک اور ایف آئی آر ہو گئی ہے کر لو جو کرنا ہے۔ ارشد شریف پختہ یقین رکھتا تھا کہ اُس نے ملک چھوڑ کر نہیں جانا، اسکے پاس ویزہ بھی نہیں تھا۔

عدالت نے ریمارکس دیئے ہم آپکے جذبات کو سمجھتے ہیں لیکن اس عدالت نے جذبات کے نہیں بلکہ قانون کے مطابق فیصلہ کرنا ہے۔ وکیل نے کہا کہ ہمارا کیس یہ ہے کہ پاکستان میں ارشد شریف کے خلاف اتنے مقدمات کیسے درج ہوئے، ارشد شریف کو کیسے ہراساں کیا اور ملک چھوڑنے پر مجبور کیا گیا۔ ہماری درخواست ہے ارشد شریف کے ساتھ ساتھ دیگر صحافیوں کے قتل سے متعلق بھی جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔

درخواست گزار حامد میر نے کہا کہ پاکستان میں دیگر چودہ صحافیوں کی ٹارگٹ کلنگ کی گئی، کوئی صحافی کسی ایکسیڈنٹ میں نہیں مارا گیا، بم دھماکہ یا گولی سے مارا گیا ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے جو کچھ کل ہوا پاکستان اس وقت حالت جنگ میں ہے، ابھی بھی نوجوان ملک سے باہر جا رہے ہیں، ارشد شریف بھی پاکستان کا شہری تھا۔

اس موقع پر اظہر صدیق نے موقف اپنایا کہ ہم یہ کہہ رہے ہیں کمیشن بنایا جائے جو بتائے ارشد شریف ملک سے باہر کیوں گیا، پچھلے دو سال سے سن رہا ہوں کینیا حکومت کے ساتھ کوئی معاہدہ ہو رہا ہے۔

عدالت نے استفسار کیا یہ جو معاہدے کی بات کر رہے ہیں یہ کب تک ہو جائے گا؟ اٹارنی جنرل نے جواب دیا میوچل لیگل اسسٹنس سے متعلق ہم دفتر خارجہ کو کہہ سکتے ہیں، وہ کینیا کے سفیر سے درخواست کر سکتے ہیں، اگر جوڈیشل کمیشن بن بھی جاتا ہے تو کینیا جا کر تحقیقات نہیں کر پائے گا۔

عدالت نے ارشد شریف شہید کے قتل کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کے قیام کی حامد میر کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین