Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

پاکستان

سندھ حکومت نے چائلڈ لیبر پر قانون زبردست بنایا مسئلہ نفاذ میں ہے، احمد شاہ

Published

on

نگراں وزیرِ اطلاعات ، اقلیتی امور و سماجی تحفظ و صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے آج کراچی کے مقامی ہوٹل میں "ڈومیسٹک چائلڈ لیبر ان پاکستان” کے عنوان پر منعقدہ گول میز کانفرنس اور چیئر پرسن ہیومن رائٹس کمیشن سندھ اقبال احمد ڈیتھو کی انگریزی مطالعاتی تصنیف (Domestic Child Labour In Pakistan) کی تقریبِ رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت لیبر اور ٹریڈ یونین قوانین پر سختی سے عملدرآمد کرانے کے لئے پرعزم ہے۔

انہوں نے کہا کہ چائلڈ لیبر کے خاتمے کے لئے ہماری سول سوسائٹی اور ہر پڑھے لکھے فرد کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ ہمارے ہاں دو طرح کے لوگ ہیں ایک وہ جو دبے ہوئے ہیں دوسرے وہ جنہیں دبا ہوا رکھا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے دبے ہوئے طبقات کے حقوق کے تحفظ اور ان کی مدد کے لئے شاندار قانون سازی میں سبقت لی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیرِ اطلاعات محمد احمد شاہ نے بتایا کہ سندھ میں سیلاب کے دوران جتنے بھی اسکول تباہ ہوئے تھے ان کی مرمت کے لئے سندھ حکومت کی جانب سے فنڈز جاری کردیئے گئے ہیں۔ ہمارے پاس اسٹاف کم ہے یہ بات بے کار ہے ،ہمارے پاس ڈیڈیکیشن کم ہے ۔یہ منسٹری چیف منسٹر کی ہے ۔اگر میں بات کررہا ہوں تو میں نے سی ایم سے بات کی ہوئی ہے ۔ہم ہیومن رائٹس ایکٹیویٹس کی حیثیت سے کام کررہے ہیں ۔ماضی سے ایسے طبقہ جو خود کو قانون سے بالا تر سمجھتے ہیں وہ ان جرائم میں ملوث ہیں۔ڈیفنس کے علاقے میں کم عمر بچوں کے ساتھ کیا ہورہا ہے ۔سندھ حکومت نے قانون بہت زبردست بنایا ہے لیکن اس کے نفاذ میں مسئلہ آتا ہے۔پیر کو ایجوکیشن منسٹرکے ساتھ پریس کانفرنس کروں گا۔لیبر ڈیپارمنٹ کا رول نہیں کہ وہ لوگوں کے گھروں میں ملازمین کی صورتحال دیکھے ۔میں لیبر ڈیپارمنٹ کی منسٹری نہیں لے رہا۔مگر ان کو سپورٹ ضرور کروں گا۔44 وزارتوں کے سوالات کے جواب دیتا ہوں۔اب ہماری بات زیادھ اچھے طریقے سے سنی جائے گی ۔کل میں حیدر آباد کے مندر بھی گیا ۔

تقریب میں  جرمنی کے قونصل جنرل Dr. Rudiger Lotz, سینیٹر تاج حیدر ، سندھ ہیومن رائٹس کمیشن کے چیئرپرسن اقبال احمد ڈیتھو، سیکریٹری لیبر سندھ شارق احمد، ڈی آئی جی ٹریننگ سندھ پولیس، فیض اللہ کوریجو، آئی ایل او (ILO) پاکستان کے صغیر بخاری، یونی سیف کی مہوش ، محترمہ ردا طاہر ، حبیب الدین جنیدی ، عبداللہ دایو اور FRIEDRICH EBERT ،STIFTUNG ( FES Pakistan)کے کنٹری ڈائریکٹر Dr.Niels Hegewischنے بھی خطاب کیا۔مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ محض آئی ایل او کے کنونشنز پر عمل درآمد کرنے اور ان کی تعمیل میں قانون سازی کرنے سے چائلڈ لیبر کو ختم کرنا مشکل ہے۔چائلڈ لیبر کو ختم کرنے کے لئے غربت کو ختم کرنا اور معیشت کو مستحکم کرنا ہوگا۔

مقررین نے کہا کہ مزدور خواہ وہ گھر میں کام کرنے والا ہو یا کارخانے میں اس کی کم ازکم عمر بین الاقوامی کنونشن کے مطابق 18 سال ہونی چاہئے۔

تقریب کے پہلے سیشن میں سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کے ساتھ لیبرمینی فیسٹو پر گول میز کانفرنس بھی منعقد کی گئی جس میں مختلف سیاسی جماعتوں اور محنت کشوں کی تنظیموں کے نمائندوں نے بھی شرکت کی اور مکالمے میں حصہ لیا۔تقریب کا اہتمام سندھ ہیومن رائٹس کمیشن نے ایف ای ایس پاکستان(FES Pakistan کے تعاون سے کیا تھا

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین