Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

پاکستان

سندھ ہائیکورٹ نے عدالتی رپورٹنگ سے متعلق پیمرا کے نوٹیفکیشن پر 6 جون تک عملدرآمد روک دیا

Published

on

سندھ ہائیکورٹ نے عدالتی کارروائی کی رپورٹنگ پر پابندی کے پیمرا نوٹیفیکیشن پر 6 جون تک عمل درآمد روکتے ہوئے پیمرا، وزارت اطلاعات و دیگر کو نوٹس جاری کردیئے۔

چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس عقیل احمد عباسی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو عدالتی کارروائی کی رپورٹنگ پر پابندی کے نوٹیفکیشن کیخلاف کورٹ رپورٹرز کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ معیز جعفری ایڈوکیٹ نے موقف دیا کہ غیر اصولی طور پر پیمرا نے نوٹیفکیشن جاری کیا۔ پیمرا کا کام متعلقہ آئین کے تحت سیٹلائیٹ چینلز کو پابند کرنا ہوتا ہے۔ سپریم کورٹ نے تمام کورٹ رپورٹنگ کے اصول طے کئے تھے۔ عدالتی کارروائیوں کی رپورٹنگ کی جاسکتی اور تجزیئے بھی دیئے جاسکتے ہیں۔ پیمرا کی جانب سے عدالتی کارروائی کی رپورٹنگ پر 21 مئی 2024 کو پابندی کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا۔ پیمرا قواعد عدالتی لائیو رپورٹنگ کی اجازت دیتا ہے۔ عدالتی رپورٹنگ پر پابندی عائد کرنے سے قبل اتھارٹی کی میٹنگ تک نہیں طلب کی گئی۔ پیمرا قوانین کے تحت پابندی سے قبل کورٹ رپورٹرز کا موقف نہیں سنا گیا ہے۔ کورٹ رپورٹنگ پر پابندی آئین کے آرٹیکل 8، 9، 10، 18 اور 25 کی خلاف ورزی ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہماری جانب سے کبھی ریمارکس دے دیئے جاتے ہیں۔ یہاں کچھ میڈیا چینلز ایسے بھی ہیں، جو صحیح معنوں میں رپورٹنگ نہیں کرتے۔

درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا کہ عدالتوں کی لائیو پروسیڈنگز دکھانے پر بھی اعتراض کیا گیا ہے۔ پیمرا کی جانب سے احکامات دیئے گئے ہیں، صرف عدالتی احکامات اور فیصلوں کو ٹی وی پر نشر کیا جاسکے گا۔ اگر ہم اپنے ریمارکس کو سماعت کا حصہ بناتے ہیں تو پھر اسے چلانے میں کوئی مسئلہ نہیں۔

درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ کورٹ رپورٹر کی وجہ سے ہونے والی سماعتوں کے حوالے سے جانا جاسکتا ہے۔ اگر کورٹ رپورٹر کو ہی عدالتوں میں جانے سے روکا جائے گا، تو پھر سماعت کی واضح طور پر رپورٹنگ ممکن نہیں ہوسکے گی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جب کوئی جج ریمارکس دیتا ہے یا پھر کسی سے معلومات لے رہا ہوتا ہے اس وقت بہت سے سوال کیے جاتے ہیں۔ ان ریمارکس اور ان سوالات کو سماعت کا حصہ نہیں بنایا جاسکتا۔

درخواست گزاوں کے وکیل نے موقف دیا کہ یہ ادارہ اس طرح کی ہدایات کرنے کا مجاز ہی نہیں ہے۔ عدالت نے کورٹ رپورٹرز کو روزہ مرہ کی عدالتی رپورٹنگ کی اجازت دے دی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کورٹ رپورٹرز کو بھی عدالتی رپورٹنگ میں ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ بعض ریمارکس یا آبزرویشن نشر ہونے سے عدلیہ کا غلط تاثر چلا جاتا ہے۔

عدالت نے پیمرا کے 21 مئی کے نوٹیفکیشن کی پابندی سے متعلق شقوں پر عملدرآمد روک دیا۔ عدالت نے پیمرا، وزارت اطلاعات و دیگر کو نوٹس جاری کرتے 6 جون تک جواب طلب کرلیا۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین