Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

سائفر میں ’ خطرہ‘ یا ’سازش‘ کے الفاظ کا کوئی حوالہ نہیں تھا، اسد مجید نے بیان ریکارڈ کرادیا

Published

on

سائفر کیس  میں امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر اسد مجید کا سائفر کیس میں بیان قلمبند کر لیا گیا۔

اسد مجید نے بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا کہ جنوری 2019 سے مارچ 2022 تک امریکہ میں پاکستان کا سفیر تھا، سات مارچ 2022 کو امریکی محکمہ خارجہ کے اسسٹنٹ سیکرٹری برائے جنوبی اور وسطی ایشیائی امور مسٹر ڈونلڈ لو کو ورکنگ لنچ پرمدعو کیا تھا، یہ ایک پہلے سے طے شدہ ملاقات تھی  جس کی میزبانی واشنگٹن میں پاکستان ہاؤس میں کی گئی۔

اسد مجید نے مزید کہا کہ ملاقات میں ہونے والی کمیونیکیشن کا سائفر ٹیلی گرام سیکرٹری خارجہ کو بھجوایا گیا،پاکستان ہاؤس میں ہونے والی ملاقات میں ڈپٹی ہیڈ اف مشن اور ڈیفنس اتاشی بھی موجود تھے،ملاقات میں دونوں سائیڈز کو معلوم تھا کہ میٹنگ کے منٹس لیے جا رہے ہیں۔

 واشنگٹن میں پاکستان کے سابق سفیر نے بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا کہ سائفر ٹیلی گرام میں ملاقات میں ہونے والی گفتگو کو اسلام آباد رپورٹ کیاگیا، خفیہ سائفر ٹیلی گرام میں "خطرہ” یا "سازش” کے الفاظ کا کوئی حوالہ نہیں تھا۔

اسد مجید کے مطابق مجھے نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کی میٹنگ میں بھی بلایا گیا،نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کی میٹنگ میں ڈی مارش ایشو کرنے کا فیصلہ ہوا،میں نے ڈی مارش ایشو کرنے کی تجویز دی تھی۔سائفر معاملہ پاکستان امریکہ تعلقات کیلئے دھچکا تھا۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین