دنیا
انقرہ میں خودکش دھماکے کے بعد ترکی کے عراق میں فضائی حملے، اندرون ملک چھاپے
کرد عسکریت پسندوں کے اس دعوے کے بعد کہ انھوں نے دارالحکومت انقرہ میں پہلے بم حملے کی منصوبہ بندی کی تھی، ترکی نے کہا ہے کہ اس نے شمالی عراق میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے اور رات بھرآپریشن کے دوران استنبول میں مشتبہ افراد کو حراست میں لیا۔
اتوار کی صبح دو حملہ آوروں نے انقرہ میں سرکاری عمارتوں کے قریب ایک بم دھماکہ کیا جس سے وہ دونوں ہلاک اور دو پولیس اہلکار زخمی ہو ئے۔ کالعدم کردستان ورکرز پارٹی نے اس کی ذمہ داری قبول کی۔
وزارت دفاع نے کہا کہ بہت سے عسکریت پسندوں کو "نیوٹرل” کر دیا گیا، ایک اصطلاح زیادہ تر مارے جانے کے لیے استعمال ہوتی ہے، ترک وزارت دفاع کے مطابق شمالی عراق میں عسکریت پسند گروپ کے زیراستعمال غار، پناہ گاہیں اور ڈپو سمیت 20 اہداف کو تباہ کر دیا گیا۔
ترکی نے گزشتہ چند سالوں کے دوران شمالی عراق میں کالعدم کردستان پارٹی ( پی کے کے) کے خلاف فوجی کارروائیوں کو تیز کیا ہے جو اس کے بقول اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 سے پیدا ہونے والے اپنے دفاع کے حقوق کے تحت کی گئی ہیں۔
پی کے کے کو ترکی، امریکہ اور یورپی یونین نے دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے۔ اس نے 1984 میں جنوب مشرقی ترکی میں شورش شروع کی تھی اور اس تنازعے میں 40,000 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
وزارت داخلہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اتوار کو ہونے والے دھماکے میں ایک حملہ آور کی شناخت پی کے کے کے رکن کے طور پر کی گئی ہے اور دوسرے کی شناخت پر کام جاری ہے، انہوں نے مزید کہا کہ جائے وقوعہ سے دھماکہ خیز مواد، دستی بم، ایک راکٹ لانچر اور مختلف بندوقیں قبضے میں لے لی گئیں۔
حملہ آوروں نے انقرہ سے 260 کلومیٹر (161 میل) جنوب مشرق میں واقع شہر قیصری میں گاڑی کو ہائی جیک کر کے اس کے ڈرائیور کو ہلاک کر دیا تھا۔
پولیس کے چھاپے
وزیر داخلہ علی یرلیکایا نے پیر کو کہا کہ انسداد دہشت گردی پولیس نے استنبول اور دیگر جگہوں پر پی کے کے سے منسلک مشتبہ افراد کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے، ان چھاپوں میں 20 افراد کو حراست میں لیا گیا۔
یرلیکایا نے پیغام رسانی کے پلیٹ فارم ایکس پر کہا کہ صوبائی کرد ترجمان اور ایک بڑی کرد نواز سیاسی جماعت کے ضلعی سربراہان حراست میں لیے گئے افراد میں شامل ہیں، جن پر پی کے کے کے اراکین کو فنڈز جمع کرنے میں مدد اور پناہ دینے کا شبہ ہے۔
ترکی کی مسلح افواج نے حالیہ برسوں میں شمالی عراق اور شمالی شام میں کرد عسکریت پسندوں کے خلاف کئی بڑے پیمانے پر فوجی آپریشن کیے ہیں۔
صدر طیب اردگان نے اتوار کو پارلیمنٹ کو بتایا کہ ترکی شام اور عراق کے ساتھ اپنی جنوبی سرحدوں سے باہر 30 کلومیٹر (19 میل) گہری "سکیورٹی پٹی” کی حکمت عملی کو برقرار رکھے گا اور اس پر "نئے اقدامات” وقت کی بات ہے۔ .
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا اردگان کے تبصرے شام میں بڑے پیمانے پر سرحد پار آپریشن کے منصوبے کا اشارہ دیتے ہیں، وزیر دفاع یاسر گولر نے پارلیمنٹ میں ایک استقبالیہ میں صحافیوں کو بتایا کہ صدر نے "کچھ بھی نیا” نہیں کہا۔
-
کھیل1 سال ago
ورلڈ کپ میں ٹیم کی بدترین کارکردگی، سری لنکا نے اپنا کرکٹ بورڈ برطرف کردیا
-
کھیل1 سال ago
کم عمر لڑکی کی سیکس ویڈیو بنانے اور شیئر کرنے پر ریئل میڈرڈ کے 3 کھلاڑی گرفتار
-
تازہ ترین7 مہینے ago
چیئرمین پی سی بی دو طرفہ سیریز پر بات کرنے آئرلینڈ پہنچ گئے
-
پاکستان7 مہینے ago
مریم نواز سے گورنر پنجاب کی ملاقات،صوبے کی ترقی کے لیے اہم امور پر تبادلہ خیال
-
ٹاپ سٹوریز1 سال ago
آئی ایم ایف بورڈ سے معاہدہ منظور،1.2 ارب ڈالر کا فوری اجرا ممکن، باقی رقم دو سہ ماہی جائزوں سے مشروط
-
کالم2 سال ago
اسلام میں عبادت کا تصور
-
ٹاپ سٹوریز7 مہینے ago
اسحاق ڈار سے امریکی سفیر کی ملاقات، سکیورٹی اور اقتصادی تعاون سمیت دو طرفہ امور پر تبادلہ خیال
-
تازہ ترین9 مہینے ago
پی سی بی نے انٹرنیشنل ٹیموں کے قیام کے لیے عمارت خرید لی