Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

تازہ ترین

یہ کیسی عید تھی؟

Published

on

آپ کی عید کیسی گزری؟ میری عید ویسے تو اللہ کا شکر ہے ٹھیک گزری’ قربانی کی’ عید کے دن اپنی فیملی کے ساتھ گزارے’ دوستوں سے بھی ملے’ دوستوں رشتے داروں کی دعوتیں کیں اور ان کی دعوتوں پہ گئے بھی’ خوش ہوئے’ گپیں لگائیں اور کھانے بھی کھائے لیکن ان سارے دنوں میں ایک عجیب سی بے کیفی’ ایک بے نام سی کسک بھی دل و دماغ پہ چھائی رہی۔ یاسیت کی سی کیفیت رہی اور شعور کے ساتھ ساتھ لاشعور بھی ایک عجیب سی الجھن کا شکار رہا’ اور اس ساری کشمکش کی وجہ تھی پانچ چھ روز پہلے رونما ہونے والا ایک واقعہ جس نے مجھے ہی نہیں’ ہر ذی شعور’ ہر ذی حس کو رُلا کر رکھ دیا۔ میں مسلسل سوچ رہا ہوں کہ انسان اتنا سفاک بھی ہو سکتا ہے’ اتنا بے رحم اور اتنا درشت بھی ہو سکتا ہے؟ اس میں اتنی بہیمیت بھی آ سکتی ہے کہ درندوں سے آگے بڑھ جائے۔

واقعہ کچھ یوں ہے کہ سندھ میں ضلع سانگھڑ کے علاقے تھانہ منگی میں کھیت میں گھسنے پر با اثر افراد نے ایک اونٹ کی ٹانگ کاٹ دی تھی۔ زخمی اونٹ کی ویڈیو وائرل ہونے پر وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے معاملے کا نوٹس لے لیا جبکہ پولیس نے مقدمہ درج کر کے 5 افراد کو حراست میں لے لیا۔ اونٹ کے مالک کے مطابق اونٹ کی ٹانگ کھیت میں گھسنے پر نامعلوم افراد نے کاٹی۔ وائرل ویڈیو میں زخمی اونٹ کو درد سے کراہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔ پولیس نے سب کچھ جانتے ہوئے بھی با اثر وڈیرے کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے بجائے نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا’ جس پر سوشل میڈیا پر صارفین کی جانب سے غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
یہ قبیح حرکت اس حقیقت کے باوجود کی گئی کہ ہم مسلمان کہلاتے ہیں اور اسلام وہ واحد دین ہے جس نے انسانوں کے ساتھ ساتھ جانوروں کے حقوق کا بھی تعین کیا ہے۔ ہمارا مذہب ہمیں سکھاتا ہے کہ جانوروں کے ساتھ شفقت اور رحم کا معاملہ کرنا چاہیے اور ان کے ساتھ ظلم سے باز رہنا چاہیے۔ متعدد احادیث اور نصوص سے ثابت ہے کہ جانوروں کے ساتھ نرمی’ شفقت اور رحمت سے پیش آنا عبادت ہے، جو اجر و ثواب کے اعلیٰ درجات کا سبب بنتی ہے۔

ایک دفعہ صحابہ نے دریافت کیا’ یا رسول اللہۖ کیا جانوروں کی تکلیف دور کرنے میں ہمارے لیے اجر و ثواب ہے؟ آپۖ نے فرمایا: ہاں، ہر زندہ اور تر جگر رکھنے والے جانور کی تکلیف دور کرنے میں ثواب ہے۔ چرند پرند کو دانہ ڈالنے سے صدقے کا ثواب ملتا ہے۔ آج کل ویسے ہی بہت گرمی ہے تو ہمیں چاہیے کہ اپنی چھتوں پر اور سایہ دار جگہوں میں پرندوں کے لیے دانے پانی کا اہتمام کریں۔ میں نے گرمی کی شدت سے بہت سے پرندے بے ہوش ہوتے دیکھے ہیں۔ حیوانات کو تکلیف دینا گناہ ہے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جانور کے چہرے کو داغنے اور اسے مارنے سے منع فرمایا ہے۔ آپۖ نے جانور کو قید کر کے اسے نشانہ بنانے یعنی اسے باندھ کر مارنے سے منع فرمایا ہے۔ آپۖ نے جانوروں کو آپس میں لڑانے کی بھی ممانعت فرمائی۔ بغیر کسی فائدے کے پرندے کو قید کر کے رکھنا بھی گناہ قرار دیا گیا ہے۔ آپۖ نے فرمایا: ایک جانور کے سامنے دوسرے جانور کو ذبح نہ کرو کہ اس سے اس کو تکلیف ہو گی۔ ضروری ہے کہ ذبح کرنے والے جانور کے سامنے چھری تیز نہ کی جائے’ اور ذبح کے لیے جانور کو بے دردی سے نہ گرائے۔ ہر جانور کو چارہ کھلانا اور اسے پانی پلانا اس کا حق ہے۔ مذہب میں اس حوالے سے واضح ہدایات موجود ہیں۔

جانوروں کے حقوق پورے کرنا ان کے مالک کی ذمہ داری ہے’ جیسے جانور کو چارہ کھلا کر اس پر سواری کرنا، جانور کی قدرت و طاقت سے زیادہ اس پر بوجھ نہ لادنا، جانور پر مناسب فاصلے تک سواری کرنا اور پھر اسے آرام دینا اور بلا ضرورت اس کی مار پیٹ نہ کرنا وغیرہ۔ جو جانور کے ساتھ اچھا سلوک کرتا ہے’ اس کے لیے بڑے ثواب کی نوید ہے۔

ان ساری باتوں کو سامنے رکھ کر جب میں سانگھڑ میں پیش آنے والے واقعہ کا جائزہ لیتا ہوں تو ایک خوف ناک صورت حال سامنے آتی ہے کہ ہم مندرجہ بالا احکامات پر کم ہی عمل کرتے ہیں۔ اونٹ کے ساتھ جو کچھ ہونا تھا وہ تو ہو گیا’ لیکن پتا نہیں اس بہیمانہ فعل کے ذمہ داروں کے خلاف کوئی ایکشن لیا جا سکے گا یا نہیں ان کو کیفرِ کردار تک پہنچایا جا سکے گا یا نہیں؟ ماضی میں تو یہی ہوتا رہا ہے کہ ہر بار ہر با اثر قانون کی گرفت سے ایسے نکل جاتا رہا ہے جیسے کسی کے ہاتھ سے چکنی مچھلی پھسل جاتی ہے حالانکہ ہمارا مذہب ہمیں اس چیز یعنی اقربا پروری سے منع فرماتا ہے۔

نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا یہ قول آپ کی نظروں سے بھی گزرا ہو گا جو انہوں نے ایک چوری کے واقعہ کی سماعت کے دوران کی گئی سفارش کے جواب میں فرمایا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم سے پہلی قومیں اس لیے برباد ہوئیں کہ جب ان کا کوئی بڑا جرم کرتا تو اسے چھوڑ دیا جاتا اور جب کوئی معمولی آدمی جرم کرتا تو اسے سزا دی جاتی۔ (صحیح بخاری، 4304)

وڈیرے کے اس بہیمانہ فعل کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے’ لیکن پھر پتا نہیں کیوں یہ خیال ذہن سے گزرا کہ جہاں انسان کا ہاتھ انسان کی گردن تک پہنچ چکا ہے’ جہاں انسان کے ہاتھوں انسان کی جان’ مال اور عزت محفوظ نہیں ہے’ جہاں قانون با اثر کے لیے اور ہے اور بے اثر کے لیے اور’ جہاں نظام مقتدر کے لیے بانہیں وا کیے رکھتا ہے اور عوام کے لیے خاموش ہو جاتا ہو’ جہاں مسیحا درندہ صفت بن چکے ہوں اور جہاں مذہب کو دنیا داری کے لیے استعمال کیا جاتا ہو’ وہاں اگر ایک انسان نے ایک جانور کی ٹانگ کاٹ بھی دی تو کیا ہوا؟ یہاں تو پتا نہیں روزانہ کس کس کے خوابوں کا’ آدرشوں کا خون ہوتا ہے’ کس کس کی سوچوں اور ارادوں کی ٹانگیں کاٹی جاتی ہیں۔ لیکن یہ محض سوچیں ہیں۔ حقائق سوچوں سے الگ چیز ہیں۔

اگر ملک میں قانون کی حکمرانی یقینی بنانی ہے’ اگر یہاں سے ظلم کو ختم کرنا ہے تو پھر ضروری ہے کہ ایسے غیر انسانی کام کرنے والوں کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے اور جانوروں کے حقوق پورے کرنے پر توجہ دی جائے تاکہ قیامت کے روز ہماری سخت باز پرس نہ ہو۔ انصاف اسی صورت میں قائم ہوتا ہے جب سب کے ساتھ برابری کا سلوک کیا جائے۔ کسی وڈیرے کو یہ اجازت نہیں ہونی چاہیے کہ وہ اپنے کسی مزدور یا مزارعے کے مال مویشی کے ساتھ اس طرح کا سلوک کرے’ جیسا سانگھڑ میں ایک وڈیرے نے کیا ہے۔

ایک زمانہ تھا جب لاہور اور دوسرے شہروں میں تانگے چلتے تھے تو جگہ جگہ حوضیاں بنائی گئین تھیں جہاں سے کوچوان تانگوں میں جُتے اپنے گھوڑوں اور گدھوں کو پانی پلایا کرتے تھے۔ وقت کے ساتھ تانگے اور گھوڑے کم ہوئے تو یہ حوضیاں بھی ختم ہو گئیں، تب ایک ادارہ انسدادِ بے رحمی حیوانات بھی قائم تھا’ شاید اب بھی ہو’ شاید سانگھڑ میں بھی اس ادارے کی کوئی شاخ ہو۔ کیا اس ادارے کی طرف سے اپنے فرائض احسن طریقے سے پورے ہو رہے ہیں؟

عمران یعقوب خان پاکستان کے سینئر صحافی، تجزیہ کاراور براڈکاسٹر ہیں، تین دہائیوں سے زائد عرصے پر محیط پیشہ ورانہ زندگی میں مختلف اخبارات اور ٹی وی چینلز میں کلیدی عہدوں پر کام کرچکے ہیں، جیو نیوز کی بانی ٹیم کے رکن تھے ،اس سے پہلے وہ روزنامہ جنگ میں بطوررپورٹراور فیچر رائٹر بھی کام کرتے رہے، وہ 92 نیوز ،دنیا نیوز اور نیوز ویک پاکستان کے ڈائریکٹر نیوز کی حیثیت سے بھی کام کرچکے ہیں، ان دنوں جی این این ٹی وی سے منسلک ہیں۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین