دنیا
ماسکو نے بیلاروس میں جوہری ہتھیاروں کی تنصیب شروع کردی، ضرورت پڑنے پر استعمال کر سکتے ہیں، صدر لوکاشینکو
ماسکو نے بیلاروس کو روسی جوہری ہتھیاروں کی ترسیل شروع کردی ہے۔ صدر الیگزینڈر لوکاشینکو نے کہا ہے کہ ان کے ملک کو روسی ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کی ترسیل شروع ہو گئی ہے، جن میں سے کچھ ان کے بقول 1945 میں ہیروشیما اور ناگاساکی پر گرائے گئے ایٹم بموں سے تین گنا زیادہ طاقتور ہیں۔ . سوویت یونین کے زوال کے بعد روس کے باہر اس طرح کے وار ہیڈز کی تعیناتی ماسکو کا پہلا اقدام ہے – کم فاصلے کے کم طاقتور جوہری ہتھیار جو ممکنہ طور پر میدان جنگ میں استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
بیلاروس کے صدر لوکا شینکو نے روس کے ٹی وی کو انٹرویو میں بتایا کہ ہمارے پاس میزائل اور بم ہیں جو ہمیں روس سے ملے ہیں۔ لوکاشینکو نے کہا یہ بم ہیروشیما اور ناگاساکی سے تین گنا زیادہ طاقتور ہیں، لوکا شینکو نے جنگل میں سڑک پر بات کرتے ہوئے یہ انٹرویو دیا۔ ان کے پیچھےفوجی گاڑیاں اور فوجی اسٹوریج کی سہولت دکھائی دے رہی تھی۔
روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے جمعے کے روز کہا تھا کہ ماسکو بیلاروس میں ٹیکٹیکل ہتھیاروں کی تعیناتی شروع کر دے گا جب اس مقصد کے لیے خصوصی اسٹوریج کی سہولیات تیار ہو جائیں گی تاہم روس ان ہتھیاروں کا کنٹرول برقرار رکھے گا۔ روسی رہنما نے مارچ میں اعلان کیا تھا کہ وہ بیلاروس میں ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کی تعیناتی پر رضامند ہو گئے ہیں، انہوں نے اس طرف اشارہ کیا تھا کہ امریکہ کئی دہائیوں سے یورپی ممالک میں ایسے ہتھیاروں کی تعیناتی کر رہا ہے۔ امریکہ نے پیوٹن کے اس فیصلے پر تنقید کی ہے لیکن کہا ہے کہ اس کا اسٹریٹجک جوہری ہتھیاروں کے بارے میں اپنے موقف کو تبدیل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے اور اس نے ایسے کوئی آثار نہیں دیکھے ہیں کہ روس جوہری ہتھیار استعمال کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ روس کے اس قدم کو بہر حال امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے ساتھ ساتھ چین کی طرف سے بھی غور سے دیکھا جا رہا ہے، جس نے یوکرین کی جنگ میں جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے خلاف بارہا خبردار کیا ہے۔
پیوٹن کے قریبی ساتھی لوکاشینکو نے روسی سرکاری ٹی وی کو انٹرویو میں بتایا کہ ان کے ملک کے پاس سوویت دور سے جوہری ہتھیار ذخیرہ کرنے کی متعدد تنصیبات موجود ہیں اور ان میں سے پانچ یا چھ کو بحال کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے اس خیال کو مسترد کر دیا کہ ہتھیاروں پر روسی کنٹرول ان کو فوری طور پر استعمال کرنے میں رکاوٹ ہے اگر وہ ایسا اقدام ضروری محسوس کریں تو پوتن “کسی بھی وقت” فون اٹھا سکتے ہیں۔ اس سے قبل منگل کو انہوں نے کہا تھا کہ روسی ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کو بیلاروس کی سرزمین پر “کچھ دنوں میں” تعینات کر دیا جائے گا اور ضرورت پڑنے پر ان کے پاس طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کی سہولت بھی موجود ہے۔ بیلاروس کی سرحدیں نیٹو کے تین رکن ممالک لتھوانیا، لٹویا اور پولینڈ سے ملتی ہیں۔ لوکا شینکو نے کہا کہ انہوں نے پوٹن سے صرف ہتھیاروں کا مطالبہ نہیں کیا، بلکہ جوہری ہتھیاروں کا مطالبہ کیا۔ لوکاشینکو نے کہا کہ ہم ہمیشہ سے ہدف رہے ہیں۔ مغرب 2020 سے ہمیں ٹکڑے ٹکڑے کرنا چاہتا ہے۔
-
کھیل10 مہینے ago
ورلڈ کپ میں ٹیم کی بدترین کارکردگی، سری لنکا نے اپنا کرکٹ بورڈ برطرف کردیا
-
کھیل12 مہینے ago
کم عمر لڑکی کی سیکس ویڈیو بنانے اور شیئر کرنے پر ریئل میڈرڈ کے 3 کھلاڑی گرفتار
-
تازہ ترین4 مہینے ago
چیئرمین پی سی بی دو طرفہ سیریز پر بات کرنے آئرلینڈ پہنچ گئے
-
ٹاپ سٹوریز1 سال ago
آئی ایم ایف بورڈ سے معاہدہ منظور،1.2 ارب ڈالر کا فوری اجرا ممکن، باقی رقم دو سہ ماہی جائزوں سے مشروط
-
کالم1 سال ago
اسلام میں عبادت کا تصور
-
پاکستان4 مہینے ago
مریم نواز سے گورنر پنجاب کی ملاقات،صوبے کی ترقی کے لیے اہم امور پر تبادلہ خیال
-
تازہ ترین7 مہینے ago
بلا ٹرکاں والا سے امیر بالاج تک لاہور انڈر ورلڈ مافیا کی دشمنیاں جو سیکڑوں زندگیاں تباہ کرگئیں
-
پاکستان5 مہینے ago
پنجاب حکومت نے ٹرانسفر پوسٹنگ پر عائد پابندی ہٹالی