Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

دنیا

بھارت مذہبی آزادیاں پامال کر رہا ہے، امریکی کمیشن، خصوصی تشویش والے ملکوں میں شامل کرنے کی سفارش

Published

on

مذہبی آزادیوں سے متعلق امریکی کمیشن نے مسلسل چوتھے سال بھارت کو خصوصی تشویش کے ملکوں کی فہرست میں رکھنے کی سفارش کی ہے۔ امریکی کمیشن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ریاستی اور مقامی سطح پر مذہبی طور پر امتیازی پالیسیوں کو فروغ دیا گیا۔

امریکی کمیشن نے 12 ملکوں کو خصوصی تشویش کے ملکوں کی فہرست میں شامل کرنے کے لیے کہا ہے۔ کمیشن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2022 میں ہندوستان میں مذہبی آزادی کی صورتحال بدتر ہوتی چلی گئی۔ تبدیلی مذہبی، بین المذاہب تعلقات، حجاب پہننے، اورگائے کے ذبیحہ کو نشانہ بنانے والے قانون بنائے گئے۔جو مسلمانوں،عیسائیوں،سکھوں،دلتوں اورآدی واسیوں (شیڈولڈ ٹرائب) کے ساتھ امتیازی سلوک کرتے ہیں اور ان پرمنفی اثر ڈالتے ہیں۔

بھارت کے علاوہ کمیشن نے افغانستان، نائیجیریا، سیریا، ویتنام اور ہندوستان کے لیے پانچ اضافی سی پی سی اسٹیٹس کی سفارش کی۔ پہلی بار یو ایس سی آئی آر ایف نے سری لنکا کو ‘خصوصی واچ لسٹ’ یا ایس ڈبلیو ایل میں شامل کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔

سالانہ رپورٹ کے انڈیا سیکشن میں یو ایس سی آئی آر ایف نے کہا کہ ہندوستان کے آئین نے ملک کو ایک سیکولر، جمہوری ریاست کے طور پر قائم کیا ہے اور اس میں جوآئینی دفعات ہیں جو مذہب کی آزادی فراہم کرتی ہیں۔ ان سیکولر اصولوں کے باوجود 2014  کے بعد سے حکومت ہند – بی جے پی کی قیادت میں – اقلیتی گروہوں کی مذہبی آزادی کو مجروح کرنے والی قومی اور ریاستی سطح کی پالیسیوں کی سہولت اور حمایت کرتی ہے۔

کمیشن نے کہا کہ حکومت نے تنقیدی آوازوں ، خاص طور پر مذہبی اقلیتوں اور  کی جانب سے وکالت کرنے والوں کی نگرانی، ہراسانی، املاک کو مسمار کرنے اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون (یو اے پی اے) کے تحت نظر بندی کے ذریعے کو دبانا جاری رکھا اور غیر سرکاری تنظیموں کو غیر ملکی کنٹری بیوشن ریگولیشن ایکٹ (ایف سی آر اے) کے تحت نشانہ بنایا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ 2021 میں ہندوستان میں مذہبی آزادی کی صورتحال کافی خراب ہو گئی تھی۔ 2021 میں حکومت ہند نے ہندو قوم پرست ایجنڈے کو فروغ دیتے ہوئے ایسی پالیسیوں کو مشتہر کیا جس سے مسلمانوں، عیسائیوں، سکھوں، دلتوں اور دیگر مذہبی اقلیتوں پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔

مصباح اسلم نے بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی سے 2006 میں سیاسیات میں ایم اے کیا۔ شعبہ تدریس سے وابستہ رہیں۔ سماجی اور سیاسی ایشوز میں دلچسپی رکھتی ہیں۔ مذہب سے خاص لگاؤ ہے۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین