Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

پاکستان

کانگو وائرس سمیت دیگر وبائی امراض، ایئرلائنز کا حفاظتی تدابیر پر عمل سے گریز

Published

on

کانگووائرسمیت عالمی وباؤں سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی فلائٹ آپریشن کی حامل ائیرلائنز کاعدم تعاون،طیاروں پرجراثم کش ادویات کےاسپرے اوربین الاقوامی پروازسے پاکستان پہنچنے والے جہازوں کے مسافروں کے کوائف کی فراہمی سے بھی ائیرلائنزانتظامیہ گریزاں ہیں۔

ذرائع کے مطابق کانگووائرس سمیت دیگروباوں منکی پاکس،نیپاوائرس کے معاملے ائیرلائنز کے عدم تعاون کا انکشاف ہواہے،خصوصا بین الاقوامی روٹس کی پاکستانی ہوائی اڈوں پرپہنچنےوالے طیاروں کوجراثیم سے محفوظ رکھنے اوراس کے ذریعے آنے والے مسافروں کے کوائف بارڈرہیلتھ سروسز کو فراہمی کے حوالے سے بھی سردمہری کا سامنا ہے۔

ذرائع کے مطابق بارڈرہیلتھ سروسز نےبیرون ملک پروازیں آپریٹ کرنے والی ائیرلائنز اورسی اے اے حکام کو معاملے کی سنگینی پر متعدد خطوط ارسال کئے ہیں،گذشتہ ماہ ہونے والے اجلاس میں اس اہم مسئلے کو اجاگرکرنے کے باوجود کوئی بامعنی نتیجہ برآمد نہ ہوسکا۔

بارڈرہیلتھ سروسز نے ملک بھر کے ائیرپورٹس پر پروازوں کی اڑان اور آمد سے قبل نئی حفاظتی ہدایات جاری کی تھی،جس میں ایڈوائزری میں بین الاقوامی ہیلتھ ریگولیشن 2005کے نکات پرسختی سے عملدرآمد کویقینی بنانے کی ہدایات کی گئی تھی۔

ایڈوائزری پرایئرلائنز کا مکمل تعاون نہ کرنا سنگین مسائل کا باعث بن سکتا ہے،جاری کردہ ایڈوائزری میں کہا گیاتھا کہ بیرون ملک سے پاکستان آنے والے جہازکو لازمی طور ڈس انفیکٹ کیا جائے،ڈس انفیکیشن سرٹیفکیٹ بارڈرہیلتھ کے متعلقہ اہلکار اورپائلٹ سے دستخط ہونا اوراسے جمع کروانا لازم ہے،جس میں اس ملک سے روانگی کے وقت خاص طورپرمسافروں کے جنرل ہیلتھ ڈیکلریشن فارم میں اندراج لازمی قراردیا گیا ہے۔

متعلقہ ائیرلائنز کو ائیرپورٹ ہیلتھ انسپکشن آفس میں جنرل ڈیکلریشن فارم جمع کرانے کا بھی پابند کیا گیا،بارڈ ہیلتھ سروسز کی ہدایات کےمطابق بیشترمسافردبئی سے پاکستانی ائیرپورٹ کے لیے سفرکرتے ہیں،مگران کے کنٹری آف اوریجن(اصل مقام جہاں وہ چلے ہیں) کی نشاندہی نہیں ہوتی،اسی تناظر میں بیرون ملک سے پاکستان آنے والے مسافروں کو دوران پرواز ہیلتھ ڈیکلریشن فارم پروازکی آمد سے کم از کم 2گھنٹے قبل فراہم کرنے اوراسکو دوران پرواز ہی مکمل ہدایات جاری کی گئی تھیں،اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی باورکروایا گیا کہ ائیرپورٹس پرطیارے کی آمدکے بعدائیرلائن انتظامیہ اس بات کو یقینی بنائے کہ ہوائی جہاز کے فضلے کو مناسب طریقے سے ٹھکانے لگایا گیا ہے۔

طیاروں کی ڈس انفیکشن کے لیےائیرلائن ائیرپورٹ کی ہیلتھ پرمامورافسران وعملے کواچانک دورے پرسہولیات فراہم کریں جبکہ حفظان صحت اورسینیٹری کی صورتحال کا معائنہ کرنے کے مجاز ہونگے۔

تمام ائیرلائنز کو صحت کے مسائل سے متعلق ائیرکرافٹ ہیلتھ پالیسی کی فراہمی کا مشورہ دیاگیاجبکہ بیرون ملک سے بے دخل کیے جانے والے مسافروں کا ڈیٹا وفاقی محکمہ بارڈرہیلتھ سروسز کو فراہم کرنے کا عندیہ دیاگیاتھا۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین