Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

پاکستان

بجلی کے بلوں میں نان فائلرز سے 30 فیصد جی ایس ٹی وصول کیا جاتا ہے، وزارت توانائی

Published

on

ملک میں بجلی کی پیداوار کی تفصیلات سامنے آگئیں ، آرایل این جی سے سب سے زیادہ 33فیصد بجلی پیداکی جارہی ہے،ہائیڈل سے22 فیصد،ایٹمی توانائی سے 20،گیس اور کوئلے سے گیارہ گیارہ،ونڈ سے 2اور شمسی توانائی سے صرف ایک فیصد بجلی پیداکی جارہی ہے۔۔جبکہ شمسی توانائی کے 231 میگا واٹ کے پانچ منصوبوں پر کام جاری ہے۔

وزارت توانائی و بجلی ڈویژن نے قومی اسمبلی میں دستاویز جمع کرائی ہے،وزارت توانائی کی دستاویز کے مطابق ملک میں شمسی توانائی سے صرف ایک فیصد یعنی 166 میگا واٹ بجلی حاصل کی جا رہی ہے۔ملک میں شمسی توانائی کے دس منصوبے کام کر رہے ہیں۔231 میگا واٹ کے پانچ منصوبوں پر کام جاری ہے۔

دستاویز کے مطابق متبادل قابل تجدید توانائی پالیسی کے تحت 2030 تک شمسی توانائی کا حصہ 30 فیصد کیا جائے گا۔ ملک میں بجلی 8 ذرائع سے حاصل کی جا رہی ہے۔ہائیڈل سے3431 میگاواٹ جو کل پیداوار کا 22 فیصد بنتی ہے۔قدرتی گیس سے 11 فیصد یعنی 1737 میگاواٹ بجلی حاصل ہورہی ہے۔

دستاویز کے مطابق ونڈ سے 254 میگا واٹ بجلی حاصل ہو رہی ہے جو کل پیداوار کا دو فیصد ہے۔آر ایل این جی سے 5137 میگا واٹ یعنی 33 فیصد بجلی مل رہی ہے۔ایٹمی توانائی سے تین ہزار ایک سو 26 یعنی کل پیداوار کی 20 فیصد بجلی حاصل ہو رہی ہے۔کوئلے سے 11 اور بگاس Bagasse سے ایک فیصد بجلی حاصل کی جا رہی ہے۔

وزارت توانائی کے مطابق ڈسکوز کو بجلی کی لوڈ مینجمنٹ اے ٹی اینڈ سی کے سبب کرنی پڑرہی ہے۔صارفین سے فنانس ایکٹ، سیلز ٹیکس ایکٹ اور انکم ٹیکس ارڈیننس کے تحت بل میں ٹیکسز وصول کئےجا رہے ہیں۔بجلی بلوں پر ڈیوٹی 1.5 فیصد اور جنرل سیلزٹیکس 18 فیصد کے حساب سے وصول کیا جارہاہے۔ جنرل سیریز ٹیکس میں فکس چارجز، اے کیو ٹی اے،ایف سی سرچارج، ای ڈیوٹی اور دیگر ٹیکسز شامل ہیں۔

وزارت توانائی کے مطابق انکم ٹیکس کی مد میں بل کی رقم کا 7.5 فیصد وصول کیا جاتا ہے۔انکم ٹیکس کی مد میں اے کیو ٹی اے، ایف سی سرچارج، ایکسائز ڈیوٹی اور جنرل سیلز ٹیکس شامل ہے، فائلر سے جنرل سیلز ٹیکس بل کا 20 فیصد اور نان فائلر سے 30 فیصد وصول کیا جاتا ہے۔ٹی وی لائسنس فیس کی مد میں ماہانہ 35 روپے وصول کیے جاتے ہیں۔
ایف سی سر چارج کی مد میں اشاریہ 43 فیصد اور دیگر صارفین سے 3.23 فیصد رقم وصول کی جاتی ہے۔ملک میں شمسی توانائی سے صرف ایک فیصد یعنی 166 میگا واٹ بجلی حاصل کی جا رہی ہے۔وزارت توانائی و بجلی ڈویژن کی قومی اسمبلی میں جمع کرائی گئی دستاویز کے مطابق ملک میں شمسی توانائی کے دس منصوبے کام کر رہے ہیں۔231 میگا واٹ کے پانچ منصوبوں پر کام جاری ہے۔متبادل قابل تجدید توانائی پالیسی کے تحت 2030 تک شمسی توانائی کا حصہ 30 فیصد کیا جائے گا

دستاویز کے مطابق آر ایل این جی سے 5137 میگا واٹ یعنی 33 فیصد بجلی مل رہی ہے۔ کل بجلی کی پیداوار میں شمسی توانائی کاحصہ صرف ایک فیصد ہے۔ملک میں شمسی توانائی سے166میگاواٹ بجلی حاصل کی جارہی ہے۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین