Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

پاکستان

پاکستانی سینما کے 75 سال، 6 ہزار فلمیں، تابناک یادیں، بے انتہا عروج کے بعد زوال اور پھر نیا سفر

Published

on

پاکستانی فلم و سینما نے 75 برس مکمل کرلیے،سات سےزائد دہائیوں کے دوران پردہ سیمیں نے تابناک دوردیکھا،قومی زبان اردوکے علاوہ علاقائی زبانوں کی 6 ہزارسے زائد فلمیں سینما گھروں کی زینت بنیں۔ سیلولائیڈ کے فیتے پر بننے والی بلیک اینڈوائٹ سے رنگین فلموں تک کے فلمی سفر کے دوران  کئی چوٹی کے فلمی ستاروں نے اپنے مردانہ وجاہت اور حقیقت سے قریب تراداکاری کی بناء پرسپراسٹار کہلائے۔

پاکستانی سینما نے لگ بھگ 7دہائیوں کے دوران بے انتہا عروج بھی دیکھا،بے پناہ شہرت کی وجہ ان گنت فلموں نے پلاٹینم،ڈائمنڈ اور گولڈن جوبلی کے اعزازت اپنے نام کیے۔

قیام پاکستان کے ایک سال بعد سن 1948 میں نامساعد حالات اور ٹوٹے پھوٹے سازوسامان کے ساتھ  پاکستانی فلمی صنعت نے اپنا سفر شروع کیا،اس سفر کو آج سن 2023 میں 75 سال مکمل ہوچکے ہیں،اس طویل فلمی سفر کے دوران پاکستانی سینما نے تابناک دور دیکھا،جس کےدوران اتنی معیاری فلمیں بنی جو آج بھی فلمی ریکارڈ کے ساتھ لوگوں کے ذہنوں پر بھی نقش ہیں،پاکستان میں رومانوی،ماردھاڑ،سسپنس مزاح سمیت ہر طرح کی فلمیں بنیں،پاکستانی فلم انڈسٹری کے ابتدائی دور سے اب تک تقریبا 6 ہزار سے زائد فلمیں سنیما گھروں پرفلم بینوں کی تفریح طبع کے لیے ریلیزکی جاچکی ہیں،ان میں قومی زبان اُردو کے علاوہ پنجابی،سرائیکی،پشتو،ہندکو،بلوچی،سندھی و دیگرعلاقائی زبانوں کی فلمیں شامل ہیں۔

فلمی صنعت کے ابتدائی دور کے ہیروزمیں سنتوش کمار، درپن،سدھیر،اکمل، اعجازدرانی،حبیب،سید کمال، اسلم پرویز، یوسف خان اوربعد میں آنے والے برسوں میں محمد علی،وحید مراد، ندیم،شاہد،سلطان راہی رنگیلا،منورظریف،لہری نے اپنی اداکاری کے ذریعے سکہ جمایا،پاکستان فلم انڈسٹری کے نمایاں ولنز میں ساون، الیاس کشمیری، ریحان، اسلم پرویز، شاہنواز گھمن، ادیب، مظہر شاہ، ہمایوں قریشی، افضال احمد، منور سعید، طارق شاہ، جہانگیر خان، اسد بخاری، شفقت چیمہ، نیر اعجاز، اور لیجنڈری اداکار مصطفی قریشی کے نام صف اوّل میں ہیں۔

بات اگرصنف نازک کی جائے تو پاک فلم انڈسٹری کی مقبول ہیروئنوں میں صبیحہ خانم، شمی،سورن لتا، یاسمین، شمیم آرا، نیرسلطانہ، دیبا، شبانہ، نیلو، شبنم، نور جہاں، بہار، نغمہ، رانی، مسرت نذیر، روزینہ، نشو، فردوس، بابرہ شریف، حسنہ، آسیہ، ممتاز، سنگیتا، کویتا، یاسمین خان، دردانہ رحمان، انجمن، سلمیٰ آغا، نیلی، ریما، میرا، ریشم، صائمہ، صاحبہ، مدیحہ شاہ، مہوش حیات، ماہرہ خان اور دیگ اپنے رعنائی کےجلوے اسکرین پر بکھیرے۔

پاکستانی فلم صنعت کا دوسرا دورسن 80کی دہائی سے تعلق رکھتا ہے،جب روایتی سینما ایک نئے عہد میں داخل ہوا،اس دور کے اداکاروں میں جاوید شیخ، ایاز نائیک، فیصل الرحمن، آصف رضا میر، غلام محی الدین، آصف خان، اسماعیل شاہ، اظہار قاضی، عجب گل، شان، بابر علی، افضل خان ریمبو، سلیم شیخ، حیدر سلطان، فواد خان، ہمایوں سعید اور فہد مصطفی نمایاں رہے۔

مزاحیہ اداکاری کے شعبے میں نذر، ظریف، لہری، آصف جاہ، علی اعجاز، عابد کشمیری، ننھا، خالد سلیم موٹا، عمر شریف، اسماعیل تارا، سہیل احمد، اور رنگیلا سرفہرست نام ہیں۔

کیریکٹر ایکٹریسز میں سلمیٰ ممتاز، تمنا بیگم، طلعت صدیقی، صابرہ سلطانہ، زینت بیگم، نبیلہ، بہار بیگم، سیما بیگم، اورراحیلہ آغا کے نام نمایاں ہیں۔

شعبہ ہدایت کاری میں داؤد چاند، شریف نیر، انور کمال پاشا، مسعود پرویز، ایس ایم یوسف، خلیل قیصر، ہمایوں مرزا، حسن طارق، شباب کیرانوی، اسلم ایرانی، ایم جے رانا، سید سلیمان، لقمان، احتشام، نذرالاسلام، ریاض شاہد، پرویز ملک، فرید احمد، اسلم ڈار، حیدر چوہدری، داؤد بٹ، الطاف حسین، اقبال کشمیری، ایم اے رشید، کیفی، افتخار خان، اقبال اختر، ایم اکرم، یونس ملک، مسعود بٹ، حسن عسکری، سنگیتا بیگم، سید نور، شمیم آرا، شہزاد رفیق، جان محمد، نذر شباب، ظفرشباب، اقبال یوسف، محمد جاوید فاضل، سید کمال، سعید رضوی، ممتاز علی خان، ارشد خان، ندیم بیگ، نبیل قریشی، یاسر نواز، احسن رحیم، شان، جاوید شیخ، اور بلال لاشاری صف اوّل کے ہدایت کاروں میں شمار ہوئے۔

میوزک ڈائریکٹرز میں ماسٹر عنایت حسین، بابا غلام احمد چشتی، ماسٹر غلام حیدر، رشید عطرے، خواجہ خورشید انور، ناشاد، نثاربزمی، لال محمد اقبال، سہیل رعنا، اے حمید، صفدر حسین، ایم اشرف، امجد بوبی،، واجد علی ناشاد، ذوالفقارعلی عطرے، ایم ارشد، طافو، کمال احمد، وجاہت عطرے، اور روبن گھوش کا کام اپنی مثال آپ رہا۔

فنِ گلوکاری میں زبیدہ خانم، نور جہاں، منور سلطانہ، نسیم بیگم، مالا بیگم، احمد رشدی، مہدی حسن، اخلاق احمد، غلام عباس، اے نیر، مسعود رانا، رنگیلا، نیرہ نور، حمیرا چنا، ناہید اختر، مہناز، سائرہ نسیم، شازیہ منظور، شبنم مجید، تحسین جاوید، وارث بیگ، راحت فتح علی خان، استاد امانت علی خان، علی ظفر، سجاد علی، ارشد محمود، عاطف اسلم، نصیبو لال کے گائے گیتوں نے فلم بینوں کو جھومنے پر مجبور کردیا۔

فلمی اسکرپٹ اور مکالموں میں نذیر اجمیری، احمد شجاع پاشا، حزیں قادری، علی سفیان آفاقی، انور کمال پاشا، ریاض شاہد، فیاض ہاشمی، آغاحسن امتثال، شباب کیرانوی، جعفر عرش، محمد کمال پاشا، بشیر نیاز، ناصر ادیب، سیدنور، محمد پرویز کلیم اور خلیل الرحمن قمرکا کام تاریخ کا حصہ بن گیا۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین