Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

76 کروڑ 65لاکھ کیسز، 7 لاکھ اموات کے بعد انٹرنیشنل ایمرجنسی اٹھانے کا اعلان،کووڈ نئے وائرس کے ابھرنے کی یادہانی کا کام کرے گا، ڈبلیو ایچ او

Published

on

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ کووڈ 19 کے بعد بین الاقوامی سطح پر نافذ کی گئی انٹرنیشنل پیلتھ ایمرجنسی کے حالات باقی نہیں رہے اس لیے  ایمرجنسی اٹھانے کا اعلان کیا جاتا ہے۔

ایمرجنسی ختم ہو جانی چاہئے

عالمی ادارہ صحت کی بین الاقوامی ہیلتھ ریگولیشنز ایمرجنسی کمیٹی نے جمعرات کو اپنے پندرہویں اجلاس میں کووڈ 19 کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔ ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہام گیبریاس نے اس بات سے اتفاق کیا کہ کووڈ 19کے حوالے سے بین الاقوامی تشویش کی پبلک ہیلتھ ایمرجنسی ( پی ایچ ای آئی سی) کا اعلان اب ختم ہوجانا چاہئے۔

آج جمعہ کو ایک پریس کانفرنس میں ٹیڈروز گیبریاس نے کہا کہ ایک سال کے زائد عرصے سے اب یہ وبائی بیماری کم ہوتی جا رہی ہے۔ٹیڈروز نے کہا کہ اس رجحان نے ملکوں کو معمول کی زندگی کی جانب لوٹنے کی اجازت دی ہے، ویسی زندگی جو کووڈ19  سے پہلے کی تھی۔ ایمرجنسی کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ بین الاقوامی ہیلتھ ایمرجنسی کے خاتمے کا اعلان کروں اور میں نے اس سفارش کو قبول کر لیا ہے۔

عالمی ادارہ صحت نے جنوری2020 میں کوروناس وائرس کے پھیلاؤ کے بعد انٹرنیشنل ہیلتھ ایمرجنسی کا اعلان کیا تھا۔ اس اعلان سے 6 ہفتے پہلے کووڈ کو وبائی مرض قرار دیا گیا تھا۔

ڈبلیو ایچ اوہنگامی صورت حال میں پبلک ہیلتھ ایمرجنسی کمیٹی کی سفارشات پر عمل کرتا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے اعلان کے بعد ہر ملک صحت عامہ کے حوالے سے ایمرجنسی کا اعلان کرتا ہے، ایسے اعلانات قانونی جواز اور وزن رکھتے ہیں۔

سات لاکھ انسان کووڈ 19 کی وجہ سے لقمہ اجل بنے

امریکا اپنی کووڈ 19 پبلک ہیلتھ ایمرجنسی گیارہ مئی کو ختم کرے گا۔ ڈبلیو ایچ او کے اعداد و شمار کے مطابق وبائی مرض کووڈ 19 کے آغاز سے اب تک 76کروڑ 65 لاکھ سے زیادہ تصدیق شدہ کیسز سامنے آئے۔ 7 لاکھ انسان اس مرض کی وجہ سے لقمہ اجل بنے۔یورپ میں مجموعی طور سب سے زیادہ تصدیق شدہ کیسز سامنے آئے تاہم اموات سب سے زیادہ امریکا میں ہوئیں۔ کووڈ سے ہونے والی ہر6 اموات میں سے ایک امریکا میں ہوئی۔

دسمبر2022 میں کورونا وائرس کے اومیکرون ویرئینٹ  کے کیسز عروج پر تھے، عالمی سطح پر ویکسین کی اربوں خوراکیں دی جا چکی ہیں۔ اس وقت کووڈ کیسز اور اموات کی تعداد3 سال میں کم ترین سطح پر ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو انٹرنیشنل پبلک ہیلتھ ایمرجنسی کمیٹی کا اجلاس بلایا جائے گا اور مستقبل میں کووڈ 19 کے کیسز یا اموات میں اضافہ دیکھا گیا تو ادارہ دوبارہ انٹرنیشنل ہیلتھ ایمرجنسی کا اعلان کرے گا۔

کووڈ 19 مستقبل میں نئے وائرس کے بھرنے کے امکانات کی یاددہانی

ٹیڈروز گیبریاس نے خبردار کیا کہ کووڈ 19 جا چکا ہے لیکن دنیا پر گہرے اثرات چھوڑ کر گیا ہے، کووڈ 19 کسی نئے تباہ کن وائرس کے ابھرنے کے امکانات کی مستقل یادہانی کا کام کرے گا۔

ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ کووڈ کا سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ جو کچھ ہوا اسے اس طرح سے ہونے نہیں دینا چاہئے تھا، ہمارے پاس وبائی امراض سے نمٹنے کی بہتر تیاری، پہلے سے مرض کا پتہ چلانے، اس کے اثرات جانچنے کے ٹولز اور ٹیکنالوجیز موجود ہونا چاہئیں تھیں۔

غلطیاں نہ دہرانے کا وعدہ

ٹیڈروز گیبریاس نے کہا کہ عالمی سطح پر ہم آہنگی کی کمی، عدم مساوات،یکجہتی کا فقدان رہا جس کی وجہ سے ان ٹولز کو اتنے مؤثر طور پر استعمال نہیں کیا جا سک جتنا کیا جا سکتا تھا۔

ٹیڈروز گیبریاس نے کہا کہ ہمیں خود سے، اپنے بچوں اور پوتے پوتیوں سے وعدہ کرنا چاہئے کہ ہم وہ غلطیاں دوبارہ نہیں دہرائیں گے۔

مصباح اسلم نے بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی سے 2006 میں سیاسیات میں ایم اے کیا۔ شعبہ تدریس سے وابستہ رہیں۔ سماجی اور سیاسی ایشوز میں دلچسپی رکھتی ہیں۔ مذہب سے خاص لگاؤ ہے۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین