ٹاپ سٹوریز
کراچی کے کلاک ٹاور وقت کی بے قدری کا شکار، کئی ایک کا تو نشان ہی مٹ گیا
![](https://urduchronicle.com/wp-content/uploads/2023/08/lakshmi-1.jpg)
ساحلی شہرکراچی میں برطانوی واطالوی طرزآرائش کی حامل زرد وسرخ پتھروں کی عمارتوں کے ماتھے پرکسی جھومر کی طرح نصب گھڑیال نہ صرف ان عمارتوں کی دلکشی کو مزید بڑھا دیتی تھیں بلکہ ان کی نقرئی آوازیں ہرگذرتے گھنٹے کا پتہ دیتی تھیں،گذرتے زمانے نے ان گھڑیال کی مرمت اورمناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے ان گھڑیال کی آوازیں خاموش ہوچکی ہیں۔
تاحد نگاہ پھیلے نیلگوں سمندر کے کنارے آباد ساحلی شہرکراچی درحقیقت موجودہ دورمیں انسانوں کے سمندربن چکا ہے،جس میں ہرجانب بھاگتی دوڑتی زندگی،ٹریفک کا اژدھام اورگاڑیوں کے چیختے چنگھاڑتے ہارنوں کےشورمیں اس شہر کی بے پناہ حسین یادوں اورخوبصورتی کو اب کھوجنا پڑتاہے۔
ماضی کے دریچے میں اس شہر بے کراں سے جڑی ایک یاد خوبصورت گھڑیال ہیں،جو زردپتھروں سے تعمیرعمارتوں کے ماتھے پرکسی جھومر کی مانند دکھائی دیتے تھے،مگرگذرتے وقت کے سرد وگرم حالات اورمناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے ناکارہ ہوچکے ہیں۔
یہ گھنٹہ گھراوراس سے منسلک عمارتیں کبھی شہرقائد کی پہچان ہواکرتی تھیں،گھڑیال سے مزین ان عمارتوں میں سرفہرست گنجان آباد والے علاقے صدرایمپریس مارکیٹ کی خوبصورت عمارت ہے،اس عمارت کا سنگ بنیاد اس وقت کے گورنر سرجمیزفرگوسن نے سن 1884میں رکھا،یہ عمارت ملکہ وکٹوریہ کی یاد میں سرخ اورزرد پتھروں کے امتزاج سے تعمیر کی گئی تھی،اس عمارت کا کلاک ٹاور140 فٹ کی بلندی پر واقع ہے،جس کے چاروں اطراف دیوہیکل گھڑیال نصب ہیں،ان گھڑیال کی نقرئی آوازیں کبھی دوردورتک سنائی دیتی تھیں،مگراب یہ ناکارہ حالت کے بعد بالکل خاموش ہیں۔
ایمپریس مارکیٹ سے کچھ ہی فاصلے پرواقع ایڈولجی ڈنشا ڈسپنسری کلاک ٹاورفن تعمیر کا ایک دلکش نمونہ ہے،اس عمارت کا افتتاح 1882میں ایک فلاحی ادارے نے کیا،مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے اس عمارت کا گھڑیال قصہ پارینہ بن چکا ہے۔
شہر کی بندرگاہ کے قریب بابا قوم کے نام سے منسوب سڑک ایم اے جناح روڈ اورآئی آئی چندریگر کے نام سے منسوب سڑک کے سنگم پرواقع میری ویدرٹاور سرولیم میری ویدرکی یاد میں 1884میں تعمیر کی گیا،102فٹ بلندی کے حامل اس ٹاور میں چاروں جانب گھڑیال نصب ہیں،90کی دہائی میں اس گھڑیال کی مرمت کا کام کیا گیا اورسن 2015میں اس کلاک کو شمسی توانائی پربھی منتقل کیا گیا،مگرمناسب دیکھ بھال اورلاپرواہی کی وجہ سے یہ اب خراب ہوچکا ہے۔
ایم جناح روڈ ہی قلب پرواقع ڈینسوہال کا گھنٹہ گھرسن 1886میں تیارکیا گیا،یہ گھڑیال کی مشین اوراس کی سوئیاں ساکت ہیں،سن 2010میں اس گھڑیال کی مرمت کے لیے ایک مفاہتمی یاداشت پردستخط کیے گئے تھے،مگریہ صرف کاغذی کارروائی تک رہے۔
کیماڑی کی جیٹی سے منوڑہ جانے کے لیے زرد پتھروں کی عمارت پربھی ایک تاریخی نوعیت کا گھڑیال نصب ہے،اونچائی پرنصب اس گھڑیال کوسمندر میں دورسے دیکھا جاسکتا تھا،مگراب یہ بھی خاموش ہے۔
شہر کے قدیم علاقے لیاری میں 1927کے اوائل میں تعمیر ہونے والی لی مارکیٹ کے ماتھے پر بھی ایک گھڑیال نصب ہے،یہاں کے مکین بتاتے ہیں کہ 70کی دہائی کے ابتدائی برسوں کے دوران یہ گھڑیال پورے آب وتاب سے ہرگذرتے گھنٹے کا اعلان اپنی آواز کے ذریعے کرتا تھا،مگراب اس گھڑیال کی آواز بند ہوچکی ہے۔
ایم جناح روڈ پرواقع شہر کی ایک کثیرالمنزلہ عمارت لکشمی بلڈنگ کا ذکرآج بھی تاریخی کتب میں اس حوالے سے موجود ہے کہ یہ کبھی شہر کی بلندوبالاعمارت ہواکرتی تھی،پھرحبیب بینک پلازہ اوردیگراونچی بلڈنگوں کے بعد اس عمارت کے پاس بلند عمارت کا اعزازتونہیں رہا،تاہم اس میں موجود گھڑیال اپنی آوازوں سے متوجہ ضرورکیا کرتاتھا،تاہم اس بلڈنگ کا گھڑیال بھی خراب ہونے کے بعد مرمت کا منتظر ہے۔
شہرمیں موجود کئی گرجا گھروں کے درمیان 1855میں تعمیرہونے والے چرچ ہولی ٹرینیٹی ممتازحیثیت کا حامل ہے،15ایکٹررقبے پرمحیط اس چرچ کو کیپٹن جان ہل نے ڈیزائن کیا،عمارت کو خوبصورت اور دلکش بنانے کے لیےخصوصی طور پر ایک گھنٹہ گھرتعمیر کیا گیا،جوخراب ہوچکا ہے۔
جعفر فدوڈسپنسری ٹاورپر آغا خان جماعت خانہ کے مدمقابل واقع ہے،اس ٹاورمیں بھی ایک گھڑیال نصب ہے،یہ ٹاوراس لحاظ سے خوش قسمت رہا کہ سن 1995میں ایک اسپتال کی تعمیر کے دوران اس کے گھڑیال کوبھی ٹھیک کیا گیا،مگریہ بھی آئے روزخرابی کا شکارہوجاتا ہے۔
شہرکے قدیم علاقے رنچھوڑلائن میں گوشت مارکیٹ سے متصل سن 1899میں تعیمر ہونے والی عمارت پونا بھائی ممئیا کلاک ٹاورماضی میں بھارت سے ہجرت کرکے آنے والے سلاوٹ برادری کا مسکن رہی،اس عمارت کی گھڑی بھی پچھلے کئی برسوں سے مفلوج ہوچکی ہے۔
شہر کی ایک اورقدیمی عمارت کے ایم سی بلڈنگ سن 1932میں تعمیر کی گئی،اس ٹاورکا افتتاح سرجیمزاسٹریچن کے ہاتھوں ہوا،اس عمارت میں نصب گھڑیال سویڈن کی ایک کمپنی نے بمبئی نے تیارکیا تھا،کبھی اس گھڑیال سے نکلنے والی مسحورکن آوازیں سماعتوں میں گونجا کرتی تھیں،مگرشہر کے باقی ماندہ عمارتوں کے گھڑیال کی طرح اس کا بھی کوئی پرسان حال نہیں ہے،اوردیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے اس کے گھنٹیوں کی مدھر آوازیں اب اب گم ہوچکی ہیں۔
-
کھیل1 سال ago
ورلڈ کپ میں ٹیم کی بدترین کارکردگی، سری لنکا نے اپنا کرکٹ بورڈ برطرف کردیا
-
کھیل1 سال ago
کم عمر لڑکی کی سیکس ویڈیو بنانے اور شیئر کرنے پر ریئل میڈرڈ کے 3 کھلاڑی گرفتار
-
تازہ ترین9 مہینے ago
چیئرمین پی سی بی دو طرفہ سیریز پر بات کرنے آئرلینڈ پہنچ گئے
-
دنیا2 سال ago
آسٹریلیا:95 سالہ خاتون پر ٹیزر گن کا استعمال، کھوپڑی کی ہڈی ٹوٹ گئی، عوام میں اشتعال
-
پاکستان9 مہینے ago
مریم نواز سے گورنر پنجاب کی ملاقات،صوبے کی ترقی کے لیے اہم امور پر تبادلہ خیال
-
ٹاپ سٹوریز2 سال ago
آئی ایم ایف بورڈ سے معاہدہ منظور،1.2 ارب ڈالر کا فوری اجرا ممکن، باقی رقم دو سہ ماہی جائزوں سے مشروط
-
تازہ ترین10 مہینے ago
پی سی بی نے انٹرنیشنل ٹیموں کے قیام کے لیے عمارت خرید لی
-
کالم2 سال ago
اسلام میں عبادت کا تصور