Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

دنیا

ہفتے کو روز مالدیپ میں صدارتی الیکشن چین اور بھارت کے اثر و رسوخ کا بھی فیصلہ کرے گا

Published

on

A Progressive Party of Maldives worker poses with an "India Out" flag in Male, Maldives

مالدیپ میں ہفتے کے روز ہونے والے صدارتی انتخابات اس بات کے تعین میں فیصلہ کن ثابت ہو سکتے ہیں کہ چین اور بھارت  میں سے کون بحر ہند کے چھوٹے جزیروں پر مشتمل ملک میں اثر و رسوخ کے مقابلے کا فاتح ہوگا۔

تقریباً 521,000 آبادی والا، مالدیپ اپنے خوبصورت جزائر اور پرتعیش سیاحتی ریزورٹس کے لیے مشہور ہے، ایشیا کی دو بڑی طاقتوں چین اور بھارت نے مالدیپ پر اپنا اثر و رسوخ قائم رکھنے کے لیے بنیادی ڈھانچے میں لاکھوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔

صدر ابراہیم محمد صالح "انڈیا فرسٹ” پالیسی کے ساتھ بھارت کے ساتھ قریبی تعلقات کو فروغ دینے کے حامی ہیں اور انتخابات میں قدرے آگے دکھائی دیتے ہیں۔

اہم حریف، محمد معز کی حمایت کرنے والا اتحاد، چین کے قریب ہونے کا ریکارڈ رکھتا ہے اور اس نے "انڈیا آؤٹ” مہم شروع کی ہے، جس میں کئی نگرانی والے طیاروں اور تقریباً 75 اہلکاروں پر مشتمل ایک چھوٹی ہندوستانی فوجی موجودگی کو ختم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

سابق وزیر خارجہ اور انسانی حقوق کے وکیل احمد شہید نے کہا کہ لیکن 280,000 اہل ووٹروں میں سے بہت سے لوگوں کے لیے، جب ووٹ ڈالنے کی بات آتی ہے تو ہندوستان اور چین کا مسئلہ اہم نہیں، حالانکہ یہ بہت سے بین الاقوامی مبصرین کے لیے سب سے زیادہ تشویش کا باعث لگتا ہے

انہوں نے کہا کہ انتخابی مہموں سے یہ واضح ہے کہ سب سے بڑا چیلنج قرضوں کے بوجھ کو سنبھالنا ہے۔

عوامی طور پر دستیاب آخری اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 2022 کے آخر میں، قومی قرضہ 6.1 بلین ڈالر کی ملک کی مجموعی گھریلو پیداوار کا 113 فیصد تھا۔

بانی سنٹر تھنک ٹینک کی طرف سے گزشتہ ماہ شائع ہونے والے 384 افراد کے سروے میں پتا چلا ہے کہ جواب دہندگان میں سے 21 فیصد نے صالح کی حمایت کی جب کہ 14 فیصد محمد معز کے حق میں جواب دیا لیکن اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مالدیپ کے باشندوں کی ایک بڑی اکثریت، 53 فیصد کا فیصلہ واضح نہیں۔

صالح نے 2018 میں اپوزیشن کے مشترکہ امیدوار کے طور پر بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی۔

2021 میں، معز جو پروگریسو پارٹی اور پیپلز نیشنل کانگریس کے اتحاد کی نمائندگی کرتے ہیں، نے دارالحکومت مالے کے میئر کے لیے ووٹنگ میں حیران کن فتح حاصل کی، جو اس وقت صالح کی مالدیوین ڈیموکریٹک پارٹی کا گڑھ سمجھا جاتا تھا۔

ہندوستان کے مالدیپ کے ساتھ دیرینہ ثقافتی، مالی اور سیکورٹی تعلقات ہیں، چین نے حالیہ برسوں میں بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کی ہے ، وہ مالدیپ کے ساتھ قریبی تعلقات استوار کر رہا ہے اور نقل و حمل اور توانائی کے نیٹ ورکس کے اپنے بیلٹ اینڈ روڈ ویژن کو آگے بڑھا رہا ہے۔

معز کی پارٹی کا کہنا ہے کہ ہندوستان کا زبردست اثر و رسوخ خودمختاری کے لیے خطرہ ہے اور وہ ہندوستان پر الزام عائد کرتا ہے کہ وہ ،الدیپ میں مستقل فوجی موجودگی قائم کرنا چاہتا ہے۔

بھارت، جو اس سے انکار کرتا ہے، مالدیپ کی افواج کے لیے بحری بندرگاہ بنانے میں مدد کر رہا ہے، جسے بھارتی فوج تربیت دے گی۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین