Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

شاہدرہ: پارک کے اندر چار دیواری بنا کر قبضہ کر لیا گیا، جی ٹی روڈ پر گرین بیلٹس کی آہنی باڑ غائب، PHA لاہور نے آنکھیں موند لیں

Published

on

پارکس اینڈ ہارٹیکلچر اتھارٹی لاہور (پی ایچ اے) کے چیئرمین کی تبدیلی کے ساتھ ہی اتھارٹی لاہور کے ایک بہت بڑے حصے سے ’ دستبردار‘ ہوگئی، شاہدرہ کے فیملی پارکس اجڑ گئے اور پارکس کے اندر قبضہ مافیا نے چاردیواری کر کے قیمتی سرکاری اراضی پر قبضہ کر لیا جبکہ شاہدرہ کی سڑکوں کے ساتھ گرین بیلٹ پر لگائی گئی آہنی باڑ ( جنگلے) کی نامعلوم افراد نے کاٹ کر بیچ ڈالے جن پر اتھارٹی کے کروڑوں روپے خرچ ہوئے تھے۔

پی ایچ اے کے افسروں نے راوی پار کا سارا علاقہ ’ نو گو ایریا‘ تصور کر رکھا ہے، اس لیے وہاں پی ایچ اے کی عملداری میں آنے والے فیملی پارکس نشے کے عادی افراد کے ٹھکانے بن گئے ہیں اور وہاں کوئی بھی فیملی دکھائی نہیں دیتی۔

سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ شاہدرہ ماچس فیکٹری کے ساتھ نیا تعمیر ہونے والا، علاقے کا سب سے بڑا فیملی پارک قبضہ مافیا کے کنٹرول میں آ گیا ہے، پارک کے اندر ایک بڑے رقبے پر چاردیواری کر کے مافیا نے قبضہ پکا کر لیا ہے۔

شاہدرہ فیملی پارک کی اراضی پر تعمیرات

پارک کا قبضے سے بچ جانے والا حصہ واسا کے کسی ڈمپنگ سٹیشن جیسا منظر پیش کرتا ہے جہاں گندگی کے ڈھیر لگے ہیں اور کوئی فیملی تو درکنا کوئی شرارتی بچہ بھی کھیلنے اور اندر داخل ہونے کو تیار نہیں۔

پارک کے اندر چار دیواری کی تعمیر اور قبضے سے متعلق پی ایچ اے حکام سے بات کرنے کی کوشش کی گئی تو کوئی بھی باضابطہ موقف دینے کو تیار نہ ہوا اور کسی دوسرے ذمہ دار سے رابطہ کرنے کا مشورہ دیا۔ مقامی آبادی کا دعویٰ ہے کہ یہ قبضہ خود پی ایچ اے افسروں اور عملے کی ملی بھگت کے ذریعے ہوا ہے۔

اس پارک سے پی ایچ اے کی لاتعلقی کا یہ عالم ہے کہ مون سون ختم ہوئے ہفتے گزر چکے لیکن بارش کا پانی اب بھی پارک میں جمع ہے اور علاقے میں ڈینگی مچھروں کی پرورش کا ٹھکانہ ہے۔

شاہدرہ فیملی پارک کی اراضی پر تعمیرات کی عقبی دیوار

شاہدرہ میں انڈر پاس اور اوور ہیڈ برج پراجیکٹ کے افتتاح کے فوری بعد 8 کلو میٹر طویل گرین بیلٹ پر آہنی باڑ ( جنگلہ) نصب کیا گیا تھا، اس پر کروڑوں روپے لاگت آئی تھی، یہ تمام آہنی باڑ مکمل غائب ہے اور باڑ کو کاٹ کر لے جایا گیا ہے کیونکہ کچھ مقامات پر باڑ کا سریہ نظر آرہا ہے۔

اس آہنی باڑ کے غائب ہونے سے شاہدرہ موڑ سے کالا خطائی روڈ تک 21 حادثات میں ایک کمسن سمیت تین افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ درجنوں زخمی ہوئے مگر پی ایچ اے انتظامیہ نے ابھی تک کوئی کام نہیں کیا ۔

مقامی افراد کے مطابق جنگلے نہ ہونے کیوجہ سے لوگ گرین بیلٹس سے جی ٹی روڈ کراس کرنے کی کوشش کرتے ہیں جس سے گاڑیوں یا ٹرکوں کی زد میں آکر جاں بحق ہو جاتے ہیں ان حادثات کے پیش نظر کئی بار پی ایچ اے انتظامیہ کو کہا جا چکا ہے مگر انہوں نے اب تک کوئی بات نہیں سنی ۔

پی ایچ اے انتظامیہ آہنی باڑ غائب ہونے کے بارے میں بھی کوئی ہونے کے ارے میں کوئی وضاحت دینے کو تیار نہیں، بلکہ آہنی باڑ کے غائب ہونے کی تصدیق یا تردید سے بھی گریز کیا جا رہا ہے۔

شاہدرہ میں جی ٹی روڈ کے درمیان فرین بیلٹ پر آہنی باڑ غائب ہے جو مبینہ طور پر چوری کر لی گئی

پی ایچ اے انجنئیرنگ ونگ کا کہنا ہے کہ ان جنگلوں کے اتارے جانے کا کوئی نوٹفیکیشن نہیں جاری کیا گیا، صرف ناصر باغ کے جنگلے  اتارنے کے احکامات دیئے ، وہاں اب کنکریٹ کے بلاکس سے رکھے جا رہے ہیں۔

جی ٹی روڈ کے ساتھ نصب آہنی باڑ کون اتار کر لے گیا؟ اگر تو کسی نے چوری کی تو تو ایف آرز کہاں درج کروائی گئیں؟ اگر پی ایچ اے نے خود اتاری  تو کس کے حکم پر؟ پی ایچ اے ن سوالوں کے جواب دینے کو تیار نہیں، مقامی آبادی نے پی ایچ اے انتظامیہ پر الزام لگایا ہے کہ تمام جنگلے انہوں نے خود غائب کئے ہیں۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین