Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

شہباز شریف شریف نے وزارت عظمیٰ سے استعفیٰ کی تقریر تیار کر لی تھی پھر دھمکیوں میں نہ آنے کا فیصلہ کیا، نواز شریف

Published

on

مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ہم پاکستان کی معاشی مشکلات کو سمجھتے ہیں،کاروباری حضرات سے ہمیشہ مشاورت کی ہے، مشاورت سے ہی آگے بڑھیں گے،ہماری بنائی پالیسیوں کو بھارت نے اپنایا اور معاشی ترقی حاصل کی۔

سابق وزیراعظم نواز شریف نے لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے عہدیداروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوام کو مہنگائی، غربت سے نجات دلانا ہماری ذمہ داری اور فرض ہے،اگر لوگ ترقی مانگتے ہیں، تعلیم اور صحت مانگتے ہیں تو یہ ان کا حق ہے،عوام کو سہولیات فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے،2013 سے 2017 کے دوران پاکستان دنیا کی 24ویں معیشت بن چکا تھا،ہم نے 4سال ڈالر کو 104 پر باندھ کر رکھا،ہمارے دور کی ترقی اور پالیسی جاری رہتی تو ڈالر آج 40یا 50روپے کا ہوتا،1998 میں ایٹمی دھماکے کئے تھے تو اسلامی ممالک پاکستان کو اپنا رکھوالا سمجھنے لگے تھے،آج یہ حالت ہو گئی کہ ایک ایک ارب ڈالر کے لئے محتاج ہو گئے ہیں۔

نواز شریف نے کہا کہ یہ کلہاڑی ہم نے خود اپنے پیروں پر ماری ہے،یہ برے حالات ہمارے اپنے فیصلوں کی وجہ سے پیدا ہوئے،ہمارے دور میں سوا 6فیصد پالیسی ریٹ تھا، آج 22 فیصد پر ہے،22 فیصد پالیسی ریٹ سے کون کاروبار کر سکتا ہے، ہم نے خود اپنی پارلیمنٹ اور وزراء اعظم کے ساتھ زیادتیاں کیں،پھر ملک کس کے حوالے کر دیاگیا،روپیہ، معیشت اور سب نظام تباہی کا شکار ہوگیا،ہمارے دور میں جس کا ایک ہزار  روپے بل آتا تھا، آج 15ہزار آ رہا ہے، آج قیمتوں میں پانچ پانچ گنا اضافہ ہو چکا ہے،آج سب سے سستی کرنسی پاکستان کی ہے،پاکستان کی کرنسی کو مٹی میں ملا دیا گیا۔

نوازشریف نے سوال کیا کہ اتنی مہنگائی میں عوام کیسے زندہ رہیں گے، کاروبار کیسے چلے گا،قوم کو جھوٹے خواب دکھانے کا سلسلہ بند کرنا ہو گا،2013 میں بھی پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالا تھا،ہم ملک کو ترقی دیتے ہیں ، جلاوطنی اور قید بھی کاٹتے ہیں،2022 میں حکومت میں آنے پر تیار نہیں تھے،پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانا ضروری تھا، اس لئے حکومت میں آئے،شہباز شریف کے مستعفی ہونے کی تقریر تیار تھی، میں نے تقریر دیکھ لی تھی،ہم نے دھمکیوں کے سامنے جھکنے سے انکار کر دیا۔

نوازشریف نے کہا کہپاکستان کے مفاد کیلئے بے خوف ہو کر آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا،بات پاکستان کی ہو تو ہم فیصلوں کے ذاتی مفاد پر نقصان کی پروا نہیں کرتے،ہم میں اور دوسروں میں یہی فرق ہے،پاکستان کو بچانے کیلئے جو بھی کرنا پڑے کرتے آئے ہیں، کرتے رہیں گے، معیشت کے فیصلے دلیری اور بہادری سے کرنا ہوں گے ،عوام کو ریلیف دینا ہوگا،گھریلو صارفین کیلئے بجلی سستی کرنی پڑے گی، ان کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے،ہیلتھ کارڈ دیا تھا ، غریب کا علاج حکومت  کی ذمہ داری ہے۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین