Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کے اختیارات میں دخل اندازی کر کے تجاوز کیا، پی ٹی آئی کے انتخابی نشان کیس میں تحریری فیصلہ

Published

on

سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کو بلے کا انتخابی نشان نہ دینے کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا  تحریک انصاف نے انٹرا پارٹی انتخابات میں اپنے ہی ممبران کو لاعلم رکھا،قانون کے مطابق پی ٹی آئی کو بلے کا انتخابی نشان نہیں دیا جاسکتا۔الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو متعدد شوکاز نوٹس جاری کیے،شوکاز نوٹسز کے  باوجود پی ٹی آئی نے انٹرا پارٹی انتخابات نہیں کرائے۔

 اڑتیس صفحات پرمشتمل فیصلہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے تحریر کیا،جس میں میں کہا گیا کہ الیکشن ایکٹ کے مطابق الیکشن کمیشن کے پاس سیاسی جماعت سے انتخابی نشان واپس لینے کا اختیار ہے.

عدالتی فیصلے میں کہا گیا دس جنوری 2024 کا پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے الیکشن کمیشن کا 22 دسمبر 2023 کا فیصلہ بحال کیا جاتا ہے.

تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ یہ بات ناقابلِ فہم ہے کہ پشاور ہائیکورٹ نے درخواست گزار کو الیکشن کمیشن کے سامنے پیش ہونے کا کہا  مگر بیس دن بعد پشاور ہائیکورٹ نے فیصلہ دیا کہ الیکشن کمیشن انٹرا پارٹی انتخابات سے متعلق کچھ نہیں کر سکتا ہے۔ پشاور ہائیکورٹ نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو بھی نظر انداز کیا اور حتمی فیصلے کا انتظار بھی نہ کیا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ لاہور ہائیکورٹ میں یہ معاملہ لارجر بینچ کے سامنے زیر سماعت تھا ،جبکہ پشاور ہائیکورٹ کے سامنے محض سرٹیفکیٹ کا معاملہ نہیں تھا بلکہ پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کا معاملہ تھا،اگر انٹرا پارٹی انتخابات ہوئے ہی نہیں تو سرٹیفکیٹ کے معاملے کو کیسے برقرار رکھا جا سکتا ہے۔ پشاور ہائیکورٹ کا الیکشن کمیشن کے اختیارات میں دخل اندازی اختیارات سے تجاوز ہے، ہائیکورٹ کیسے الیکشن کمیشن کے 22 دسمبر کے فیصلے کو غیر قانونی قرار دے سکتی ہے۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین