Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

پاکستان

کسی بھی عدالت کے احاطے سے کوئی ملزم گرفتار نہیں کیا جائے گا، اسلام آباد ہائیکورٹ کا حکم

Published

on

The case of Dr. Aafia Siddiqui's repatriation, you should consider it as a case of extending the tenure of the Army Chief, submit the answer soon, Justice Sardar Ijaz Ishaq.

اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکم نامہ جاری کیا ہے کہ ہائیکورٹ ، سیشن کورٹ اور جوڈیشل کمپلیکس کے احاطے سے کوئی ملزم گرفتار نہیں کیا جائے گا۔

 ہائی کورٹ احاطہ سے خاتون ملزمہ کی گرفتاری سے متعلق کیس میں جسٹس ارباب محمد طاہر نے حکم جاری کیا۔ عدالت نے ایس ایس پی انویسٹیگیشن کو آئی جی اسلام آباد سے میٹنگ کرکے اپنے ایس او پی بنانے کی ہدایت بھی کی ہے۔

ایس ایس پی انویسٹیگیشن رخسار مہدی عدالتی حکم پر ہائیکورٹ پیش ہوئے، عدالت نے انہیں ہدایت کی کہ آئی جی اسلام آباد سے میٹنگ کرکے اپنا ایس او پی بنائیں۔

جسٹس ارباب محمد طاہر نے کہا کہ آئی جی صاحب کو بتائیں ہائیکورٹ سے احاطے سے کوئی ملزم گرفتار نہیں ہوگا ، پولیس کا ایس او پی بنا کر آگاہ کریں۔

ایس ایس پی انویسٹیگیشن رخسار مہدی نے کہا کہ ہائیکورٹ کے احاطے سے اہلکار نے جو گرفتاری کی میں شرمندہ ہوں۔

جسٹس ارباب محمد طاہر نے ایس ایس پی انویسٹی گیشن سے کہا کہ آپ انتہائی قابل اور اپ رائٹ آفیسر ہیں ، آپ اپنے آئی جی سے ملیں اور ایس او پی بنائیں۔

ایس ایس پی انویسٹیگیشن نے کہا کہ عموماً احاطے سے گرفتاری کبھی ہوتی نہیں پتہ نہیں کیوں اس کیس میں ہوا۔ متعلقہ اے ایس آئی معطل کردیا گیا ہے مزید تحقیقات بھی کر رہے ہیں آئندہ ایسا نہیں ہوگا۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ کو تکلیف دینے کا مقصد آپکو بتایا تھا کہ عدالت کے احاطے سے  گرفتاریاں شروع ہو گئیں ہیں ،وہ خاتون تھی جیسے ہی اس عدالت سے باہر گئی اسے گرفتار کرلیا گیا،فیکٹ اپکو پتہ ہے مئی 2023 میں کوئی ایف آئی آر درج تھی،ہم نے پوچھا کوئی اور کیس ہے تو بتا گیا کوئی کیس نہیں باہر گئی تو گرفتار کرلیا گیا، آپ اپنے آئی جی سے میٹنگ کریں اور  ایس او پیز  طے کریں۔

عدالت نے حکم دیا کہ  ہائی کورٹ ،۔ سیشن کورٹ یا کوئی خصوصی عدالت، کسی کو احاطہ  عدالت سے گرفتار نہیں کیا جائے گا،آپ احاطہ عدالت سے گرفتاری روکنے پر ہدایات لینگے ،جو  بھی اس میٹنگ کا آرڈر ہوگا آپ یہاں بتائیں گے،دو دن کا وقت دیتے ہیں ہدایات لے کر ہائیکورٹ کو آگاہ کریں۔

ایس ایس پی انویسٹیگیشن نے کہا کہ شریک ملزم کا کیس بھی دیکھ لیں جس کی وجہ سے یہ خاتون گرفتار ہوئی۔

 جسٹس ارباب محمد طاہر نے کہا کہ اسے بھی دیکھ لیں گے و کوئی سپارے نہیں بیچتا تھا۔

کیس کی سماعت دو دن بعد تک ملتوی کردی گئی۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین