Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

تازہ ترین

قومی اسمبلی سے 7 آرڈیننس میں توسیع منظور، اپوزیشن کا ہنگامہ، حکومت کی اتحادی پیپلز پارٹی کو بھی آرڈیننسز پر اعتراض

Published

on

The Federal Capital Islamabad Local Government Bill 2024 passed by the National Assembly, the number of Union Council representatives was increased

وفاقی حکومت نے قومی اسمبلی میں 7 آرڈیننسز میں 120 دن کی توسیع کی منظوری لے لی اس دوران اپوزیشن نے شدید ہنگامہ کیا اور آرڈیننسز میں توسیع پر حکومتی اتحادی پیپلز پارٹی کے ارکان نے بھی تنقید کی۔

اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں مخصوص نشستوں پر کامیاب 5 خواتین ارکان اسمبلی نے حلف اٹھایا، جن میں شاہین حبیب اللہ،غزالہ انجم، عاصمہ عالمگیر،نائمہ کنول اور نعیمہ کشور شامل ہیں۔

7 آرڈیننس کی مدت میں توسیع

وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے 7 آرڈیننس ایوان میں پیش کیے،آرڈیننس 120 روز کی توسیع کیلئے پیش کئے گئے۔

ایوان میں پیش کئے گئے آرڈیننسز میں پاکستان براڈ کاسٹنگ کارپوریشن ترمیمی آرڈیننس 2023، نجکاری کمیشن ترمیمی  آرڈیننس 2023 ،ٹیلی مواصلات ایپلٹ ٹریبونل قیام آرڈیننس،پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن 2023،پاکستان پوسٹل سروسز مینجمنٹ بورڈ آرڈیننس 2023 ،فوجداری قوانین ترمیمی آرڈیننس 2023 شامل ہیں۔

نیشنل ہائی وے اتھارٹی ترمیمی آرڈیننس بھی ایوان میں پیش کیا گیا،قومی اسمبلی میں پیش کئے گئے آرڈیننس میں 130 دن توسیع کی قرارداد کے حق میں 130 اور مخالفت میں 63 ووٹ آئے۔

اپوزیشن اراکین نےآرڈیننس پیش کرنے کیخلاف شور شرابہ کیا،اپوزیشن اراکین نے احتجاج کرتے ہوئے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑدیں۔

آئی ایم ایف کو خط لکھنے سے ملک نہیں چلے گا، اعظم نذیر تارڑ

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو اپنے گریبان میں بھی جھانکنا چاہئے،آئی ایم ایف اور یورپی یونین کو چٹھیاں لکھنےسے ملک نہیں چلےگا،آپ کو چاہئے ملک کے 25 کروڑ عوام کا بھی سوچیں۔

وفاقی وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ نے کہا کہ یہ سارے قانون وہ ہیں جو صرف ہم آگے بڑھا رہے ہیں،یہ بل ہاؤس میں ووٹنگ کیلئے آئےگا،کوئی بل غلط ہوگا تو ہم خود اس کو ودڈرا کریں گے،اپوزیشن ملک کی خدمت چاہتی ہے تو تعاون کرے۔

آرڈیننس واپس کئے جائیں، اسد قیصر

اپوزیشن نے ایوان کی کارروائی کو خلاف قانون قراردیا، اسد قیصر نے ایوان میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے فلورپر کہا تھا کچھ بھی ہو رول کی خلاف ورزی نہیں کریں گے،جس طرح یہ بل لے کر آرہے ہیں اس کی مذمت کرتا ہوں،یہ لوگ رولز کی خلاف ورزی کر رہے ہیں،ہمارا مطالبہ ہے یہ آرڈیننس واپس کئے جائیں،اپوزیشن لیڈر کو ایوان میں بات کرنے کا موقع دیا جائے۔

ملک کے اثاثے بیچے جا رہے ہیں، ان آرڈیننسز کی تصاویر لی جائیں، عمر ایوب

عمر ایوب نے ایوان میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آرڈیننس کیخلاف ہم اپنا احتجاج  ریکارڈ کراتے ہیں،آرڈیننس ہے کیا چیز ایک،ایک نقطے اور لفظ کی اہمیت ہوتی ہے،جتنے لوگ یہاں بیٹھے ہیں انہیں چیلنج کرتا ہوں کیا یہ آرڈیننس پڑھے؟ان میں سے کتنے لوگوں نے پاکستان پوسٹل سروس والا آرڈیننس پڑھا ہے،نیشنل شپنگ کارپوریشن پر لمبی چوڑی ترامیم لارہے ہیں،جتنی بھی ترامیم لارہے ہیں کون سی اسٹینڈنگ کمیٹی نے اسےپڑھا ہے،جن آرڈیننس میں ترامیم کی جارہی ہیں  ہمیں تو پڑھنے کا موقع ہی نہیں دیا،یہ نجکاری کمیشن میں ترامیم کرنے جارہے ہیں،ملک کے اثاثے نجکاری کمیشن کے ذریعے بیچے جارہے ہیں،نوید قمر نجکاری کمیشن میں رہ چکے ہیں ان سے پوچھیں یہ کیا ہوتا ہے؟جناب اسپیکر میں نے کہا تھا جو آرڈیننس کو سپورٹ کررہے ہیں ان کی تصاویرلےلیں۔

تصاویر ان کی لیں جو ملک دشمنی کر رہے ہیں، وزیر قانون

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے جوابی ریمارکس میں کہا کہ گزارش ہے ان کی تصاویر لیں جو پاکستان سے دشمنی کررہے ہیں،تصاویر ان کی لی جائیں جو آئی ایم ایف،یورپی یونین کو چٹھیاں لکھ رہے ہیں،3کروڑ ووٹ سنی اتحاد کونسل کو پڑگیا جنہوں نے الیکشن میں حصہ نہیں لیا،یہ آرڈیننس کمیٹی میں جائیں گے آئین کے مطابق ان کا لیگل اسٹیٹس دیکھا جائے گا، تصاویر ان کی لیں جو اس ملک کا بیڑہ غرق کررہے ہیں۔وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ کمیٹی بنا دی جائے،کمیٹی میں اپوزیشن سمیت تمام پارٹیزکی نمائندگی ہوگی،اپوزیشن سےکہتاہوں آپ کوملک دشمنی چھوڑنا پڑےگی۔

سپیکر ایاز صادق نے کہا کہ یہ معاملات آئی ایم  ایف سے جڑے ہیں،ہم ان میں تاخیرنہیں کرسکتے۔

آرڈیننسز پر پیپلز پارٹی کے تحفظات

پیپلز پارٹی کے رکن نوید قمر نے کہا کہ کچھ آرڈیننس پر ہمیں تشویش ہے،اگرآرڈیننس فیکٹری چلانی ہے تو ایوان بند کردیں۔

خورشید شاہ نے کہا کہ اپوزیشن سے اتفاق کرتا ہوں کہ آرڈیننس سے حکومت نہیں چلتی،گزشتہ 3 ادوار کا ریکارڈ نکالا جائے،دیکھا جائےکس دور میں سب سے زیادہ آرڈیننس آئے۔

وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ خدا کیلئے پہلے آرڈیننس پڑھ لیا کریں،آئی ایم ایف کو چھٹیاں لکھنے والے آج بات کررہے ہیں،یہ بتائیں ان کا تعلق کس سیاسی جماعت سے ہے؟یہ تمام بلزکمیٹیز میں جائیں گے اور پھر واپس آئیں گے،اپوزیشن سے درخواست کرتا ہوں ریاست کسی ایک کی نہیں سب کی ہے۔

Continue Reading
1 Comment

1 Comment

  1. marizela hojara

    مارچ 15, 2024 at 9:43 شام

    marizela hojara

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین