Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

تازہ ترین

ایک چیف جسٹس ایک سمت لے کر چلتے ہیں، دوسرے آتے ہیں تو دوسری سمت لے چلتے ہیں، انفرادی طور پر ادارہ چلانے کا طریقہ چھوڑنا ہوگا، جسٹس منصور علی شاہ

Published

on

سپریم کورٹ کے جج، جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ ایک چیف جسٹس آتے ہیں دوسری طرف لے چلتے ہیں،دوسرے چیف جسٹس آتے ہیں دوسری طرف لے چلتے ہیں، ادارے کو انفرادی طورپر چلانے کا طریقہ ترک کرنا پڑے گا۔

لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ آئین میں ہے عدلیہ مکمل ٓازاد ہونی چاہئے،جب تک سسٹم کے تابع نہیں ہوں گے آگے نہیں بڑھ سکتے،ایک چیف جسٹس آتے ہیں دوسری طرف لے چلتے ہیں،دوسرے چیف جسٹس آتے ہیں دوسری طرف لے چلتے ہیں۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ پاکستان میں 2.4ملین کیسز زیر التوا ہیں،روز 4ہزار ججز کام کررہے ہیں، کچھ فیصلے برے ہوسکتے ہیں،جب تک سسٹم میں ٹیکنالوجی نہیں لائیں گےزیرالتوا کیسز آگے نہیں بڑھاسکتے،اپنے ادارے میں اصلاحات لانا ہوں گی۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ڈیٹا مانگتے ہیں تو ایک ایکسل شیٹ پر ہمیں دیدیا جاتا ہے،یہ بات درست ہے کہ ہمارا سسٹم سست ہے،ادارے کو انفرادی طورپر چلانے کے کام کو بھولنا پڑے گا،عدلیہ کی تاریخ پر سیاہ دھبے ہیں،ماضی میں جوڈیشری نے اچھے اور برے فیصلے کیے،یہ بات سچ ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ 1.69ملین کیسز جنوری سے دسمبر 2023 تک نمٹائےگئے،اپنی جوڈیشری سے زیادہ خوش نہیں ہوں،اداروں میں اصلاحات کے عمل کو جاری رہنا چاہئے،جو جج ڈیلیور نہیں کرتا اسے نکال باہر کرناچاہئے۔سپریم جوڈیشل کونسل کو مضبوط کرنا چاہئے۔

جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا کہ ججز کے طریق کار کو دیکھنے کی ضرورت ہے،اگر سسٹم چلانا ہے تو ججز کی تقرری کا طریقہ کار بہتر کرنا ہوگا،سفارش کلچر یہ اس کا بیٹا،یہ اس کا بھائی ہے اس سے باہر آنا ہوگا،عدلیہ میں کرپشن کو مکمل ختم ہونا چاہئے۔

جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا کہ زیرالتوا کیسز ختم کرنے کیلئے 21ہزار ججز چاہئیں،ساری دنیا میں غلط مقدمے پر جرمانہ لگایا جاتا ہے،یہاں غلط مقدمے پر جرمانے کی روایت نہیں،بارناراض ہو جاتی ہے۔ ورلڈ بینک رپورٹ کے مطابق 80فیصد کیسز التوا کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہیں،آرٹیفیشل انٹیلی جنس نہیں لائیں گے تو سسٹم اسی طرح چلتا رہے گا،ججز کے بھرتیوں کے طریق کار پر نظرثانی کی ضرورت ہے،جج سسٹم کو بٹھا بھی سکتا ہے اور اسے کھڑا بھی کرسکتا ہے،سسٹم چلانا ہے تو سفارشات سے ججز نہ لگائیں۔

جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا کہ جو جج کام میں سستی دکھارہا ہے اسے باہر کردینا چاہئے،کرپشن پر زیروٹالرنس ہونی چاہئے۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین