Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

امریکا کا ڈیفالٹ چین اور جاپان کے لیے بھیانک خواب کیوں ہے؟

Published

on

امریکا قرض لینے کی طے شدہ حد کو چھو چکا ہے اور مزید قرض اس وقت تک نہیں لے سکتا جب تک کانگریس اس حد کو آگے بڑھانے کی منظوری نہ دے، امریکی حکمران جماعت ڈیموکریٹ اور صدر بائیڈن اب تک کانگریس کی اکثریتی جماعت ری پبلکن کو قرض کی حد بڑھانے پر راضی نہیں کرسکے، امریکا کا ممکنہ ڈیفالٹ چین اور جاپان دہشت زدہ کئے ہوئے ہے، کیونکہ یہ دونوں ملک امریکا کے غیرملکی قرضوں کے سب سے بڑے سرمایہ کار ہیں۔

امریکا، چین اور جاپان کا 2 ٹریلین کا مقروض ہے، امریکی محکمہ خزانہ کے پاس اس وقت 7.6 ٹریلین موجود ہیں، یوں چین اور جاپان کا قرض امریکی حکومت کے پاس موجود رقم کا دوتہائی یا اس سے زیادہ ہے۔

چین نے 2000ء میں امریکی بانڈز کی خریداری شروع کی تھی، جب امریکا نے چین کی ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کی رکنت کی توثیق کی تھی، اس سے چین کو امریکی ڈالر کی بھاری مالیت کے زرمبادلہ ذخائر حاصل ہوئے تھے۔

امریکا کے ٹریژری بانڈز دنیا کی محفوظ ترین سرمایہ کاری تصور ہوتی ہے، چین نے امریکی ٹریژری بانڈز کی خریداری مسلسل جاری رکھی اور 2013ء میں چین کی سرمایہ کاری 101 بلین ڈالر سے بڑھ کر 1.3 ٹریلین ڈالر ہوگئی تھی۔

چین ایک دہائی تک امریکا کو سب سے زیادہ قرض دینے والا ملک تھا لیکن ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ کشیدگی 2019 میں اس قدر بڑھی کہ بیجنگ نے امریکی بانڈز کی خریداری ترک کردی اور بانڈز بیچنا شروع کر دیئے، اس طرح جاپان امریکا کا سب سے بڑا قرض دہندہ بن گیا۔

اس وقت جاپان 1.1 ٹریلین امریکی بانڈز رکھتا ہے جبکہ چین کے پاس 870 بیلن ڈالر کے امریکی ٹریژری بانڈزہیں۔ اس قدر بھاری سرمایہ کاری کی وجہ سے چین اور جاپان امریکی معیشت کے دیوالیہ ہو نے کے متحمل نہیں۔

امریکی بانڈز کی قدر کم ہونے کی صورت میں چین اور جاپان کی معیشت کو بڑا نقصان ہوگا،امریکی ٹریژری کی قدر کم ہونے سے چین اور جاپان کے زرمبادلہ ذخٓئر کم ہوں گے، انہیں ضروری درآمدات کے لیے کم رقم دستیاب ہوگی اور چین اور جاپان کو اپنے غیرملکی قرضوں پر سود کی ادائیگی کے لیے بھی مشکل کا سامنا ہوگا۔

کورونا وبا کے خاتمہ کے بعد چین کی معیشت میں ابھی تک مکمل سنبھل نہیں پائی، افراط زر، نوجوانوں میں بڑھتی بیروزگاری چین کے لیے پہلے ہی درد سر ہیں۔

جاپان کی معیشت کئی دہائیوں سے جمود اور افراط زر کا شکار تھی اور اب ابھرتی دکھائی دیتی ہے لیکن امریکی ڈیفالٹ اسے کے لیے پریشان کن ہوگا۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین