Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

اپنی کمائی آوارہ کتوں، بلیوں، چیل کووں کو کھلانے والا کراچی کا اخبار فروش

Published

on

شہر قائد کے گنجان آبادی والے علاقے محمود آباد کے رہائشی اور پیشے کےاعتبار سے اخبار فروش عبدالحمید بے زبان جانوروں کے رزق کا وسیلہ بن گئے۔

عبدالحمیدگذشتہ 25 برسوں سے سڑکوں پر پھرنے والے آوارہ کتوں،بلیوں اور چیل،کووں کو خوراک کھلانے کا بیڑا اٹھائے ہوئے ہییں۔ عبدالحمید خود پر عائد کئے اس فریضے کی انجام دہی کا آغاز اس وقت کرتے ہیں جب سپیدہ سحر تاریکی پر بتدریج غالب آرہا ہوتا ہے، شہریوں کی اکثریت گہری نیند کی آغوش میں ہوتی ہے۔

صبح سویرے بھوکے پیٹ جانورعبدالحمید کے آمد پر والہانہ انداز میں ان کی جانب لپکتے ہیں۔

عبدالحمید شہر کی مختلف گوشت مارکیٹوں میں جاکر جانوروں کے لیے خوراک دن بھر کی آمدن سے اپنی جیب سے خریدتے ہیں۔وہ گائے،بھینس،مرغی اور دیگرجانوروں کی ہڈیاں اور کچرے میں شمار ہونے والی اشیاء کو کپڑے کے مضبوط تھیلوں میں بھرتے ہیں،تاکہ ان کے ذریعے جانوروں کی بھوک مٹا سکیں۔

عبدالحمید کے مطابق وہ یہ کام گذشتہ 25برسوں سے سردی، گرمی ،بارش اورطوفانوں سے بے نیازیہ کام انجام دیتے چلے آ رہے ہیں۔

 عبدالحمید جانوروں کے لیے خوراک میں گائے کے پائے کی باقیات،مرغی کے پائے اورسریاں جبکہ مرغی کی دیگرآلائشیں خریدتے ہیں ۔س کام کا آغاز الصبحٰ ساڑھے پانچ بجے کے قریب ہوتاہے۔

عبدالحمید شہر کے مخصوص مقامات پرموٹرسائیکل پرسوار پہنچتے ہیں،ان کی موٹرسائیکل کی آواز سن آوارہ جانوروں کا غول بے تابی سے اپنے اپنے ٹھکانوں سے نکل کر سڑک پر جمع ہوجاتا ہے۔

عبدالحمید جن مقامات پر جانوروں کو کھانا دیتے ہیں ان میں پی آئی ڈی پل،پولیس ہیڈآفس،ریلوے کالونی اوراس کا پھاٹک سمیت دیگرمقامات شامل ہیں۔ جانوران کا بے چینی سےانتظارکرتے ہیں۔

عبدالحمید کا کہناہے کہ وہ یہ سب کچھ اللہ کی رضااورخوشنودی کے لیے کرتے ہیں،اس عمل کے پیچھے کوئی حرص وطمع شامل نہیں، انھیں جو دلی اورذہنی سکون ملتا ہے،اس کو لفظوں میں بیان نہیں کیا جاسکتا۔

عبدالحمید کا کہناہے کہ شہر کے سماجی ادارے انسانوں کا احساس کرکے ان کے لیے کھانے کے دسترخوان سجاتے ہیں،جوبہت ہی اعلیٰ وارفع کام ہے،مگردوسروں کا احساس کرنے والے ان اداروں کو جانوروں کے لیے بھی کوئی بندوبست کرنا چاہیے،کیونکہ یہ اکثربھوک کے ہاتھوں نڈھال دکھائی دیتے ہیں،اوراسی وجہ سے بعض اوقات کسی بے راہ گیرکو کاٹ لیتے ہیں۔

عبدالحمید کے مطابق ان کے بچے اب بڑے ہوگئے وہ اپنے اخراجات میں خودکفیل ہیں،وہ خود اخبارفروشی سے جو کچھ کماتے ہیں،وہ ان آوارہ جانوروں پرخرچ کردیتے ہیں،پہلے ان جانوروں کی خوراک اتنی مہنگی نہیں تھی مگراب اس کی قیمتیں آسمان کو چھورہی ہیں۔

عبدالحمید جانوروں کی اس خدمت کے اس صلے میں سجھتے ہی کہ ایک تواللہ ان سے خوش ہے،دوسرا انھیں اس بات کا یقین ہے کہ یہ جانوران کو دعائیں دیتے ہیں،یہ جانوربول تونہیں سکتے تاہم وہ اپنے حرکات وسکنات سے انھیں یہ احساس دلاتے ہیں،جس میں ایک شکرگذاری کا احساس بھی دکھائی دیتا ہے۔

عبدالحمید ہرروزصبح سویرے آوارہ کتوں کو ان کی خوراک دینے کے بعد شہر کے قدیمی علاقے نیوچالی پہنچتے ہیں،جہاں ان کی طرزپرکام کرنے والے بیشتر اخبار فروش اخباروصول کرنے پہنچے ہوئے ہوتے ہیں،وہ اخبارات کا بنڈل بائیک پرلاد کردوسرے مرحلے میں ان گھروں کا رخ کرتے ہیں،جہاں یہ اخبارپہنچانا ہوتے ہیں،اس مرحلے پربھی جب وہ ان گھروں کے باہر پہنچتے ہیں تو بلیاں ان کی جانب بے اختیارخوراک کے لیے دوڑ کرآتی ہیں۔

ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ جب وہ زمین پرجانوروں کو غذا کھلارہے ہوتے ہیں توآسمان پرمحوپرواز کوے بھی ان کی آمد کو بھانپ کرفضاؤں میں کائیں کائیں کی آوازیں نکالنا شروع کردیتے ہیں کیونکہ ان کووں اورچیلوں کے لیے ان کے موٹرسائیکل کے ہینڈل پرلٹکے تھیلے میں فضاؤں میں اڑنے والے ان پرندوں کی خاص سوغات یعنی گھاٹیا،نمکواوردیگرلوازامات ہوتے ہیں،اب توکوے ان کی بائیک سے اس قدرمانوس ہوچکے ہیں کہ جب وہ کسی گھرمیں اخبارڈالتے ہیں توکوے بائیک کی ٹینکی پران کے منتظرہوتے ہیں۔

عبدالحمید کے اس احساس کودیکھ کر آس پاس میں رہائش پذیر اور راہ گیر بھی متاثر دکھائی دیتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ عبدالحمید کے اس عمل سے جانوروں کے لیے ان کے ذہن میں موجود سوچ کا زاویہ بھی بدل چکا ہے۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین